۱ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۱ شوال ۱۴۴۵ | Apr 20, 2024
مولانا مراد رضا رضوی

حوزہ/ علمائے حقہ قتل کر دئیے جائیں یا قید خانے کی کال کوٹھریوں میں زندہ دفن کر دئیے جائیں پھر بھی وہ ابد الدھر تک زندۂ جاوید رہیں گے اور سامراجی افراد وافکار سونے کے ڈھیر پر بیٹھنے کے باوجود مردہ ہیں اور ان کے دریدہ دہن اور شوریدہ فکر  اخبار و افراد ان سے زیادہ مردہ ضمیر ہیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،قم مقدسہ/ اپنی سفری مصروفیت کے باوجود بے باک اور نڈر قمی افکار کے مروج استاد مولانا سید مراد رضا رضوی نے علما کے خلاف FIR کرنے والوں کے خلاف اپنے احتجاجی بیان میں واضح طور پر شمر صفت افرادو اخبار کے بجاے حقیقی دشمن کو بے نقاب کرنے پر زور دیا ہے۔

موصوف کا مکمل بیان ذیل میں ملاحظہ کیا جاسکتا ہے؛

باسمہ تعالیٰ

پھونکوں سے یہ چراغ بجھایا نہ جائے گا

دروازۂ ہند عروس البلاد بمبئی (موجودہ نام ممبئی) میں سامراجی افکار نے اپنی ناتوانی کا اظہار کرتے ہوے ماضی کی طرح ایک بار پھر علماے حقہ کو اپنی ہوس کا شکار بنا کر انہیں اپنے بدبو دار دہن کی پھونکوں سے بجھانے کی نا کام کوشش کی ہے۔

اتنے سارے خدوم، انقلابی، بیباک اور اقطاعِ عالم میں اپنی دانشوری اور قومی وملی دلسوزی وہمدردی کے لیے معروف علماے کرام کا ایک دوسرے کے ہاتھ سے ہاتھ ملا کر بمبئی کی سرزمین پر ملک وملت کی فلاح وبہبود کے لیے ایک ساتھ اکھٹا ہوجانا ہی سامراجی افکار کی موت اور ان کے بساط سمٹنے کا اعلان ہے { وَقُلۡ جَآءَ ٱلۡحَقُّ وَزَهَقَ ٱلۡبَٰطِلُۚ إِنَّ ٱلۡبَٰطِلَ كَانَ زَهُوقٗا }( الإسراء:81)

حق آگیا باطل مٹ گیا حقیقت یہ ہے کہ باطل کا مقدر نابودی ہے، یہ نابودی ایسی بربادی ہے جس میں برباد ہونے والا بچاؤ کی جتنی کوشش کرتا ہے اتنا ہی زیادہ نابودی کے دلدل میں دھنستا چلا جاتا ہے۔

ممبئی میں علماے حقہ کی موجودگی باطل کے سینے پر سانپ لوٹنے کے مرادف ہے اس لیے اس نے اپنےزر خرید ضمیر فروش افراد کو آمادہ کر کے کسی سے F.I.Rتو کسی کے ذریعہ آزاد صحافت کا قتل عام اس گمانِ غالب میں کروایا ہے کہ اس کے ذریعہ حق کی آواز دب جاے گی اور قوم وملت کو تسبیح کی شکل دینے کی سعی پیہم ماند پڑ جاے گی:
{ يُرِيدُونَ لِيُطۡفِـُٔواْ نُورَ ٱللَّهِ بِأَفۡوَٰهِهِمۡ وَٱللَّهُ مُتِمُّ نُورِهِۦ وَلَوۡ كَرِهَ ٱلۡكَٰفِرُونَ } (الصف:8)
وه چاہتے ہیں کہ اللہ کے نور کو اپنی پھونکوں سے بجھا دیں اور اللہ اپنے نور کو کمال تک پہنچانے واﻻ ہے گو کافروں کو یہ بات ناگوار گزرے۔

کافر اصطلاحی کافر میں محدود نہیں ہے بلکہ حق کو چھپانے والا ہر باطل کلمۂ کافر کا مصداق ہے لہذا باطل اپنے تمام آلہ کارافراد کے ساتھ مل کر بھی اگر اپنی ساری طاقت استعمال کر لے تب بھی وہ نور الہی کو خاموش نہیں کر سکتا کیونکہ خدا کا ارادۂ تکوینی اپنے نور کو غلبہ عطا کرنا ہے اور جس کے غلبہ کا ارادہ خدا کر لے اسے کون نابود کرسکتا ہے !
فانوس بن کے جس کی حفاظت ہوا کرے
وہ شمع کیا بجھے جسے روشن خدا کرے
روزنامے اور پولس کے محکمہ میں شکایت درج کرانے والے شمر صفت شُرَیح خصلت بکاؤ افراد پر زیادہ توجہ کے بجاے جناب زینب کبری سلام اللہ علیہا کی طرح ابن زیاد و یزید وقت کی تلاش اہم ہے تاکہ اصلی چہرہ سامنے آجاے اور قوم وملت حق و باطل کے درمیان فرق قائم کر کے فتنوں کی آنکھون کو پھوڑ دے۔

یاد رہے کہ علماے حقہ قتل کر دئیے جائیں یا قید خانے کی کال کوٹھریوں میں زندہ دفن کر دئیے جائیں پھر بھی وہ ابد الدھر تک زندۂ جاوید رہیں گے اور سامراجی افراد وافکار سونے کے ڈھیر پر بیٹھنے کے باوجود مردہ ہیں اور ان کے دریدہ دہن اور شوریدہ فکر اخبار و افراد ان سے زیادہ مردہ ضمیر ہیں۔

امید ہے کہ اس افسوسناک واقعہ کے بعد ان علماے حقہ کے پاے ثبات میں اور زیادہ قوت وقدرت پیدا ہو گی اور ان کو خدا ے منان پہلے سے زیادہ فرقان کے درجہ پر فائز کرتے ہوے حقیقی فاروق اعظم یعنی حضرت علی علیہ السّلام سے متصل کردے گااور ان کے نقش قدم کو صراط مستقیم میں ایسے تبدیل کر دے گا کہ وہ سالک سے صراط میں تبدیل ہو کر دوسروں کو مسلک فرقان کا سالک بنا دیں گے۔ ایسے موقع پر باطل کاکج مج راستہ نابود اور حق کا راستہ مظلوموں کے خون کا بدلہ لینے والے منتقم خون زہراے مرضیہ اور طالب دم مظلوم کربلا امام زمان عجل اللہ تعالیٰ فرجہ الشریف کے ظہور کا راستہ چشم ذدن میں ایسے فراہم ہوگا کہ باطل یہی کہے گا:
يَٰلَيۡتَنِي كُنتُ تُرَٰبَۢا }(النبأ:40)
{ يَٰوَيۡلَتَىٰ لَيۡتَنِي لَمۡ أَتَّخِذۡ فُلَانًا خَلِيلٗا } (الفرقان:28)
حق کی سربلندی اور باطل کی سرنگونی کی امید کے ساتھ یہی دعا ہے:
ٲَظْھِرْ كَلِمَۃَ الْحَقِّ وَاجْعَلْھَا الْعُلْیَا
وَٲَدْحِضْ كَلِمَۃَ الْبَاطِلِ وَاجْعَلْھَا السُّفْلی
اِنَّكَ عَلٰی كُلِّ شَیْءٍ قَدِیرٌ

والسلام
العبد
سید مراد رضا رضوی
9ربیع الاخرہ 1444ہجری
مطابق5نومبر 2022

تبصرہ ارسال

You are replying to: .