۸ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۸ شوال ۱۴۴۵ | Apr 27, 2024
حجت الاسلام سید صادق میرشفیعی

حوزہ/ دین کا رکن امام مبین کی معرفت ہے کہ جو سلسلہ کبھی بھی قطع نہیں ہوا، اور امت مسلمہ میں ہمیشہ ایک جامع الشرائط شخصیت موجود رہی کہ جس کی اطاعت محبت اور معرفت واجب ہو۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حجۃ الاسلام والمسلمین سید صادق میر شفیعی نے حرم مطہر معصومہ سلام اللہ علیہا میں یہ بیان کرتے ہوئے: ہمارے خلقت کا ہدف معرفت خدا ہے کہا کہ: اللہ کی معرفت کا راستہ فقط وہ اولیائے الہی ہیں کہ جن کی اللہ نے معرفی کی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ: جو بھی اللہ کی معرفت حاصل کرنا چاہتا ہے اسے چاہئے کہ اہل بیت کا اتباع کرے، کیوں کہ اہل بیت کو چھوڑ کر اللہ کی معرفت حاصل کرنا اپنے آپ کو گمراہی اور ضلالت میں جھونکنے کے مترادف ہے کیونکہ اللہ نے اپنی معرفت کا راستہ صرف اور صرف اہل بیت کو ہی بنایا ہے۔

معرفت الٰہی کا گام اول انبیاء اور اولیاء کی معرفت، اور ان کی عظمت کا ادراک ہے، جو خدا کی توحید، معرفت، اور عبادت کا مقدمہ ہے۔

انہوں نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ انبیاء اور اولیاء کی نسبت ہماری تین ذمہ داریاں ہیں: محبت معرفت اور اطاعت، کہا: ان میں سے سب سے زیادہ اہم ذمہ داری اہل بیت کی معرفت ہے کیونکہ جتنا زیادہ معرفت ہوگی اتنا زیادہ محبت ہوگی اور جتنا زیادہ محبت ہوگی اتنی زیادہ اطاعت ہوگی۔

حجۃ الاسلام والمسلمین میرشفیعی نے اطاعت اولیاء اور انبیاء کو اطاعت خدا بتاتے ہوئے کہا کہ: ہماری سعادت کی تنہا راہ یہی ہے کیونکہ جب تک انبیاء اور اولیاء کی اطاعت نہ ہو ہم مومن نہیں ہو سکتے، کیوں کہ مومن وہی ہے جو اپنے دل، زبان، اور عمل سے ایمان کا ثبوت دے۔

انہوں نے مزید کہا کہ: امیر المومنین علی ابن ابی طالب علیہما الصلوۃ و السلام سے پوچھا گیا کہ کیا خدا اپنی معرفت بغیر واسطے کے نہیں کرا سکتا تھا؟ تو امام نے فرمایا کیوں نہیں! خدا ایسا کر سکتا تھا، لیکن اس نے ہم اہل بیت کو اپنی معرفت کا وسیلہ بنایا ہے، تاکہ جو بھی اللہ تک پہنچنا چاہے وہ ہم اہل بیت کی ڈیوڑھی سے ہو کر گزرے، اگر امت کو جانشین نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی معرفت حاصل ہوتی تو اسلام اور مسلمین کے اوپر مصیبتیں نہ منڈلاتیں۔

انہوں نے پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اس حدیث کی طرف اشارہ کرتے ہوئے: جو اپنے وقت کے امام کی معرفت کے بغیر مر جائے اس کی موت جاہلیت کی موت ہے۔ کہا کہ: اس حدیث کے سبھی قائل ہیں اور کوئی منکر نہیں ہے اس بنیاد پر دین کا رکن امام مبین کی معرفت ہے کہ جو سلسلہ کبھی بھی قطع نہیں ہوا، اور امت مسلمہ میں ہمیشہ ایک جامع الشرائط شخصیت موجود رہی کہ جس کی اطاعت محبت اور معرفت واجب ہو۔

انہوں نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ امام کی معرفت دین کی شہ رگ ہے کہ جس کی معرفی میں نہ تو اللہ نے کوتاہی کی نہ اس کے رسول نے، کہا کہ: امیر المومنین علی ابن ابی طالب علیہما الصلوۃ والسلام نے ارشاد فرمایا کہ:  قرآن کا ایک ثلث محمد و آل محمد کے معرفی ہے اور ایک ثلث اہل بیت کے دشمنوں کی سرزنش ہے۔

انہوں نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ قرآن میں 1300 سے زیادہ آیتیں نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شخصیت سے مربوط ہیں کہا کہ: خدا نے قرآن مجید میں ابتدا سے انتہا تک ان حضرات کی شخصیت بیان فرمائی ہے تاکہ ہم ان کا اتباع کئے بغیر خدا کو تلاش نہ کر سکیں۔

مدرسہ علمیہ کے استاد نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ: جابر بن عبداللہ انصاری سے روایت کرتے ہیں کہ ایک دن نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم خلقت انسانی کے سلسلے میں گفتگو فرما رہے تھے کیا انسان نے کس طرح منی سے وجود میں آنے تک کے مراحل طے کیے ہیں۔

جابر نے سوال کیا کہ یہ تو خلقت انسانی ہے لیکن انبیاء اور ان کے جانشین کی خلقت کیسے ہوتی ہے یہ بھی بیان فرما دیجئے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا اے جابر تم نے بہت سنگین سوال پوچھ لیا ہے کہ جس کے جواب کے تحمل کی تاب بہت ہی کم لوگوں میں ہوا کرتی ہے کہ جسے ایمان اور معرفت سے لبریز افراد ہی تحمل کر سکتے ہیں۔

انبیاء اور ان کے جانشین عظمت الہی کے نور سے خلق کئے گئے جو کہ پاک و پاکیزہ اصلاب اور ارحام سے گزرتے ہوئے دنیا میں آئے، خدا اور ملائکہ نے ہمیں علم و حکمت سے سیر کیا، اللہ نے میری چالیس سال تربیت کرنے کے بعد ارشاد فرمایا کہ آپ خلق عظیم پر فائز ہیں۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .