۲ آذر ۱۴۰۳ |۲۰ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 22, 2024
آیت الله اعرافی

حوزہ / سربراہ حوزہ علمیہ نے کہا: پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم انسان کامل کا مظہر ہیں۔ فرانسیسی جریدے نے ایک بار پھر پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے توہین آمیز خاکے شائع کر کے ثابت کر دیا ہے کہ عالمی استعمار کی دنیائے اسلام سے دشمنی کبھی ختم ہونے والی نہیں ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق مغربی ممالک میں قرآن کریم اور پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی توہین کے خلاف مشہد مقدس میں دینی طلبہ اور علماء کرام کے احتجاجی مظاہرہ سے آیت اللہ اعرافی نے خطاب کرتے ہوئے اس غیر انسانی اور توحید مخالف اقدام کی بھرپور مذمت کی اور کہا: حضرت ختمی مرتبت بشریت کے لئے کامل نمونہ ہیں۔ آغاز رسالت سے لے کر اب تک بعض دل کے اندھے ان کی توہین کر رہے ہیں۔اور فرانسیسی جریدے کا ایک بار پھر یہ شرمناک اقدام ثابت کرتا ہے کہ کی عالم اسلام سے دشمنی بہت گہری ہے۔

سربراہ حوزہ علمیہ قم نے کہا: پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم انسان کامل کا مکمل نمونہ ہیں۔

انہوں نے کہا: بزرگان دین کے متعلق مسلمانوں کی ذمہ داریاں ہیں اور پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور دینی پیشوائیان کے مورد میں یہ ذمہ داریاں اور زیادہ سنگین ہو جاتی ہیں۔

مزید اپنے خطاب میں کہا: ہماری پہلی ذمہ داری یہ ہے کہ ہم دین اور مفاہیم قرآن کریم کی شناخت حاصل کریں۔

آیت اللہ اعرافی نے "پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے محبت و الفت" کو مسلمانوں کی دوسری ذمہ داری قرار دیتے ہوئے کہا: اولیاء الہی سے محبت انسان کی تقدیر بدل دیتی ہے۔

انہوں نے اہل بیت علیہم السلام کی زیارت، ان سے توسل اور تبرک حاصل کرنے کو مسلمانوں کی ایک اور ذمہ داری قرار دیتے ہوئے کہا: روایات میں آیا ہے کہ ائمہ اطہار علیہم السلام کی زیارت انسان پر ہر شبہہ کے راستے کو بند کر دیتی ہے۔

آیت اللہ اعرافی نے مزید کہا: دشمنان اسلام کو معلوم ہونا چاہیے کہ مسلمان اس قسم کی بے حرمتی پر خاموش نہیں رہیں گے۔

انہوں نے کہا: دشمن کی اس حرکت سے دنیا بھر میں مسلمانوں اور آزاد انسانوں میں غم و غصہ کی لہر دوڑ گئی ہے۔

واضح رہے کہ مشہد مقدس میں مسجد گوھر شاد " اللہ اکبر"، "محمد رسول اللہ" اور"مردہ باد امریکہ"، " مردہ باد اسرائیل" کے نعروں سے گونج اٹھی۔

اس اجتماع کے آخر میں فرانسیسی جریدے کی اس شرمناک اقدام کی مذمت میں رہبر انقلاب اسلامی کا بیانیہ بھی پڑھا گیا۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .