حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حجتالاسلام والمسلمین محمد رضائی نے حوزہ نیوز کے رپورٹر سے گفتگو کرتے ہوئے کہا: رسول اللہ (ص) نے فرمایا: "جس شخص کا انتقال اس حال میں ہو کہ اس کی گردن پر امام کی بیعت نہ ہو، اس کی موت جاہلیت کی موت ہوگی۔" انہوں نے وضاحت کی کہ جو لوگ اپنے امام کی معرفت حاصل نہیں کرتے، ان کی موت منافقانہ اور کافرانہ شمار ہوتی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ حدیث شیعہ اور سنی دونوں مکاتب میں معتبر سمجھی جاتی ہے اور حتیٰ کہ وہابی مسلک کے ابن تیمیہ نے بھی اسے صحیح حدیث کے طور پر نقل کیا ہے۔
کاشان یونیورسٹی کے استاد نے سوال اٹھایا کہ معرفت امام حاصل کرنے کے لیے ہمیں کیا کرنا چاہیے اور اس کی اہمیت کیا ہے؟ انہوں نے کہا کہ مرحوم آیتاللہ سید علی قاضی نے معرفت امام کے حصول کی پہلی شرط "امام کی طرف توجہ اور ان کی موجودگی کا احساس" قرار دی ہے۔
انہوں نے تاکید کی کہ حضرت امام مہدی (عج) کے ظہور میں تعجیل کے لیے ہمیں ہمیشہ ان کی طرف متوجہ رہنا چاہیے اور اپنے کاموں میں ان کی یاد کو اولیت دینی چاہیے۔ استاد نے کہا کہ معرفت امام اور حضرت حجت (عج) کی طرف توجہ عوام کی اولین ترجیح ہونی چاہیے۔
انہوں نے بیان کیا کہ حضرت فاطمہ زہرا (س) نے ہر مشکل، دکھ اور اذیت کے دوران مولائے کائنات حضرت علی (ع) کی مدد کی اور یہ نصرت امام کی بہترین مثال ہے۔
حجۃالاسلام رضائی نے کہا کہ حضرت امام مہدی (عج) کے ظہور کی تاخیر کی وجہ ظہور کےحقیقی طلبگاروں کی کمی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اللہ بخیل نہیں، لیکن امام زمانہ (عج) کے ظہور کے لیے معاشرے کی جانب سے حقیقی طلب اور احساس ذمہ داری کی ضرورت ہے۔