۲۲ آذر ۱۴۰۳ |۱۰ جمادی‌الثانی ۱۴۴۶ | Dec 12, 2024
مولانا وسیم اصغر رضوی

حوزہ/ روضہ امام حسین علیہ السلام واقع املو بازار مبارکپور ضلع اعظم گڑھ (اتر پردیش) زیر اہتمام انجمن لشکر عباس (امامیہ) املو سالانہ شب بیداری کے چوبیسویں دور کی مجلس عزاء کا انعقاد۔

املو،اعظم گڑھ/ قرآن مجید کے سورہ اسراء آیت نمبر ۷۱میں ارشاد رب العزت ہورہا ہے کہ’’ (قیامت کے دن ) ہم ہر انسان کو اس کے امام کے ساتھ بلائیں گے‘‘یعنی اس سے مراد وہ پیشوا ہے جس کی دعوت پر دنیا میں لوگ چلے خواہ اس نے حق کی دعوت دی ہو یا باطل کی۔قیامت کے روز میدان محشر میں ہر انسان بلایا جائے گا۔بغیر بلائے کوئی جا نہیں سکتا اور جس کو بلایا جائے گا وہ ٹال نہیں سکتا۔یہ ہے خدائی دعوت کی اہمیت۔

دنیا میں اس کی ایک جھلک بحکم خدا اسلام کی پہلی دعوت ’’ دعوت ذوالعشیرہ‘‘میں رسول اللہ نے دکھائی کہ اس میں لوگوں کو بلانے والے امام علی ؑ تھے۔

پھر اللہ کی طرف سے میدان غدیر میں سب سے زیادہ نمایاں اور تابناک جھلک دکھائی دی جب رسول خدا حجۃ الوداع سے فارغ ہو کر واپس ہورہے تھے کہ حکم خدا نازل ہوا ’’اے رسولؐ آپ پر جو حکم نازل کیا چکا ہے اس کو لوگوں تک پہونچا دیجئے ‘‘ تو رسول خدا نے مقام جحفہ پر تمام حجاج کرام کو بلایا ۔جو آگے بڑھ گئے تھے ان کو پیچھے بلایا اور جو پیچھے رہ گئے تھے ان کو آگے بلایا ۔جب سب جمع ہوئے تو اعلان فرمایا ’’جس کا میں مولا ہوں اس کا یہ علیؑ بھی مولا ہے‘‘۔اس طرح رسول خدا نے پہچنوا دیا کہ تمھارا امام علی ابن ابی طالب ہیں۔

اسی طرح میدان محشر میں جب حساب و کتاب کے وقت کچھ لوگ جنت کی طرف بھیجے جائیں گے اور کچھ لوگ جہنم کی طرف لے جائے جائیں تو سب کو واپس بلایا جائے گا اور آواز قدرت آئے گی ’’ ٹھہرو ان سے ایک اورسوال کیا جائے گا‘‘مفسرین نے بتایا کہ وہ سوال محبت اہل بیت ؑ کے متعلق ہوگا۔جو دنیا میں اہل بیت کا دوستدار و پیروکار رہا گا وہ جنت میں جائے گا جو اہل بیتؑ کا دشمن رہا ہوگا وہ جہنم میں جائے گا۔

ان خیالات اکا اظہار مولانا سید وسیم اصغر رضوی اعظمی استاد حوزہ علمیہ جامعہ جوادیہ بنارس نے بتاریخ ۲؍صفر المظفر ۱۴۴۶ھ مطابق ۸؍اگست ۲۰۲۴ءبروز جمعرات بوقت ۸؍بجے شب بمقام صحن روضہ امام حسین علیہ السلام واقع املو بازار مبارکپور ضلع اعظم گڑھ (اتر پردیش) زیر اہتمام انجمن لشکر عباس (امامیہ) املو سالانہ شب بیداری کے چوبیسویں دورکے پروگرام میں مجلس عزاء سے خطاب کے دوران کیا۔

مولانا نے مزید فرمایا کہ جب امام زمانہ،مہدی دوراں عجل اللہ فرجہ الشریف ظہور فرمائیں گے تو آواز دیں گے ’’میں مہدیؑ ہوں‘‘ پوری دنیا میں یہ آواز سنائی دے گی تو لوگ آپس میں سوال کر یں گےکہ ’’کون مہدی؟‘‘۔ تھوڑی دیر کے بعد پھر دوسری آواز آئے گی ’’میں حسینؑ ؑغریب کا بیٹا ہوں‘‘ اب جو لوگ پوچھیں گے کہ کون حسین ؟ تو جواب ملے گا کہ جس کا محرم میں غم منایا جاتا ہے ،جس کی مجلس عزاء برپا کی جاتی ہے،جس کا نوحہ و ماتم کیا جاتا ہے جو کربلا میں تین روز کا بھوکا پیاسا شہید کردیا گیا تھا،جس کا بھرا گھر کربلا میں لوٹ لیا گیا تھا۔اس کا مطلب صاف ظاہر ہے کہ مجالس عزائے حسین علیہ السلام معرفت امام ؑکا بہترین وسیلہ و ذریعہ ہیں۔

قابل ذکر ہے کہ مجلس کے وقت مولانا کی تقریر کے دوران ساون مہینہ میں آسمان سے تیز بارش ہو رہی تھی تو وسیع و عریض روضہ امام حسین ؑ املو کے صحن میں واٹر پروف ٹینٹ کے اندر منعقد مجلس میں منبر سے قلوب مومنین کو بالیدگی بخشنے والی فضائل و مناقب اہل بیتؑ کی نہایت خوشگوار بارش جاری تھی۔ آخر میں مولانا نے مصائب جناب سکینہ بنت الحسین ؑ اس دردناک لہجہ میں بیان کئے کہ سامعین کی آنکھیں اشکبار ہو گئیں۔

اس کے بعد شبیہ تابوت حضرت سکینہ بنت الحسین ؑ کی زیارت کرائی گئی۔اور انجمن محبان حسینی قدیم سمند پور،انجمن طفلان حسینی خیر آباد،انجمن عباسیہ محمد آباد گوہنہ مئو،انجمن حسینیہ املو،انجمن امامیہ املو،انجمن جوانان حسینی املو،انجمن علمدار حسینی حسینی باغ مبارکپور،انجمن دستہ بنی اسد مبارکپور نے نوحہ خوانی و سینہ زنی کی۔

پروگرام کا آغاز زاہد حسین و کاظم حسین و ہمنوا کی سوز خوانی سے ہوا ۔پیش خوانی سرفراز علی نے کی اور نظامت کے فرائض مختار معصوم اعظمی املوی نے بحسن و خوبی انجام دئے۔

اس موقع پرحجۃ الاسلام مولانا ابن حسن املوی واعظ بانی و سرپرست حسن اسلامک ریسرچ سینٹر املو،حجۃ الاسلام مولانا محمد مہدی قمی املوی استاد مدرسہ امامیہ املو،مولانا حیات رضا سمیت بلا امتیاز مذہب و ملت کثیر تعداد میں لوگوں نے شرکت کی۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .