۸ تیر ۱۴۰۳ |۲۱ ذیحجهٔ ۱۴۴۵ | Jun 28, 2024
مولانا مہدی حسن جلال پوری

حوزہ/ املو، مبارک پور، اعظم گڑھ اتر پردیش ہندوستان میں شہدائے خدمت کی یاد میں عظیم الشان مجلسِ عزاء کا اہتمام ہؤا، جس سے خطیب اہل بیت حجت الاسلام مولانا مہدی حسن جلال پوری نے خطاب کیا اور شہدائے خدمت کو زبردست الفاظ میں خراجِ عقیدت پیش کیا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، عزاء خانۂ ابو طالب محمود پورہ املو مبارک پور میں سابق ایرانی صدر آیۃ اللہ ابراہیم رئیسی اور ان کے ہمراہ ہیلی کاپٹر حادثہ میں شہید ہونے والوں کی یاد میں انجمنِ جوانان حسینی املو کی جانب سے ایک عظیم الشان مجلسِ ترحیم منعقد ہوئی، جس سے خطیب اہل بیت حجۃ الاسلام مولانا مہدی حسن واعظ جلال پوری نے خطاب کرتے ہوئے شہدائے خدمت کو زبردست الفاظ میں خراجِ عقیدت پیش کیا۔

آیت اللہ رئیسی اور دیگر شہداء بلند پایہ عالم و فقیہ، مدبر اور سربراہ مملکت ہونے کے ساتھ ساتھ بہترین انسان تھے

انہوں نے کہا کہ انسان کو آدم کی مناسبت سے آدمی بھی کہا جاتا ہے۔ انسان کا لفظ بھی اپنی اساس انس سے ماخوذ ہے اور انسان ہی کے معنوں میں انس بھی استعمال ہوتا ہے۔ ایک شخص بہت بڑا عالم، فنکار، منصب دار اور مالدار ہوسکتا ہے، مگر سچا انسان ہونا ضروری نہیں ہے۔ ہو سکتا ہے ایک شخص بہت بڑا نمازی، روزہ دار اور پرہیزگار ہو، مگر اچھا انسان نہ ہو۔اسی امر کی طرف مرزا غالب نے بھی اشارہ کیا ہے:

بس کہ دشوار ہے ہر کام کا آساں ہونا

آدمی کو بھی میسر نہیں انساں ہونا

انہوں نے مزید کہا کہ قرآن مجید میں متعدد آیات میں انسان کا لفظ استعمال ہوا ہے اور وہاں انسان سے مراد نبی ؐاور علی ؑہیں۔ شہید ابراہیم رئیسی اور ان کے ہمراہ ہیلی کاپٹر حادثہ میں شہید ہونے والے شہدائے خدمت کی خصوصیت یہ تھی کہ وہ بلند پایہ عالم، فقیہ، مدبر، مفکر، دانشور، حکمران اور سربراہ مملکت ہونے کے ساتھ ساتھ بہترین انسان بھی تھے۔

مولانا نے کہا کہ شہدائے خدمت اہل بیتؑ کے فدائی اور شہیدان کربلا کے شیدائی تھے۔

مولانا نے شہید کی عظمت اور شہادت کے مقام بلند کے حوالے سے اپنے بیان میں کہا کہ بانی انقلاب اسلامی ایران حضرت امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ کی وفات حسرت آیات اور شہید جنرل قاسم سلیمانی کی دردناک شہادت کے بعد یہ شہدائے خدمت کا سانحہ ایسا ہے جس پر ایران اور دنیا بھر میں بڑے پیمانے پر اور کثرت کے ساتھ عوام و خواص کی جانب سے رنج و غم اور تعزیتی پروگرام کا انعقاد کیا جارہا ہے، جبکہ وہ دن قیامت صغریٰ سے کم نہیں تھا، جب ایک ہی دن ایک بم دھماکے میں ایران کے صدر و وزیراعظم اور پوری پارلمینٹ کے اراکین کے ہمراہ شہید ہوئے تھے، اس کے بعد اسی طرح وہ دن مصیبت عظمیٰ کا دن تھا جب ایک ہی دن ایران کے چیف جسٹس آیت اللہ بہشتی سمیت 72 عدلیہ اراکین سمیت شہید ہوئے تھے، یہی وجہ ہے کہ ایران میں اسلامی انقلاب ہر شہادت کے بعد مزید طاقتور اور ثمر آور ہوتا جا رہا ہے اور ایران کی شہید پرور قوم کا جذبہ و شوق شہادت اور صبر و استقلال تاریخ انسانیت میں نیا ریکارڈ بناتا جارہا ہے۔

آخر میں تمام حاضرین مجلس نے شہدائے خدمت سمیت جملہ شہدائے راہ اسلام کے نام فاتحہ خوانی کی اور حالیہ شہدائے خدمت کے لواحقین، علماء و طلاب کرام، مراجع عظام، مؤمنین ذوی الاحترام، ایرانی قوم اور ارباب حکومت، رہبرِ معظم آیۃ اللہ العظمٰی سید علی خامنہ ای حفظہ اللہ تعالیٰ اور بالخصوص حضرت ولی عصر امام زمانہ عجل اللہ تعالیٰ فرجہ الشریف کی خدمت میں تعزیت پیش کی۔

مجلس میں حجۃ الاسلام مولانا ابن حسن املوی واعظ بانی و سرپرست اعلیٰ حسن اسلامک ریسرچ سینٹر املو، مولانا محمد مہدی املوی امام جماعت مسجد ابو طالب محلہ پورہ خواجہ مبارکپور، مولانا مظاہر انور مدرس اعلیٰ مدرسہ امامیہ املو اور کثیر تعداد میں مؤمنین شریک ہوئے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .