۱ آذر ۱۴۰۳ |۱۹ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 21, 2024
کاظم مہدی عروج

حوزہ/ انہوں نے کہا: معرفت مصطفےٰ  ؐ کا نام دین ہے۔کیونکہ مصطفےٰ ؐ نے اللہ کو پہچنوایا،مصطفےٰ ؐ نے نبیوں و ورسولوں کا پہچنوایا،مصطفےٰؐ نے شریعتوں کو پہچنوایا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ہے:مولانا ڈاکٹر سید کاظم مہدی عروج جونپوری نے شبیہ روضہ حضرت امام حسین ؑ واقع املو بازار مبارکپور کے وسیع وعریض صحن میں مہدی آرمی فیڈریشن املو کی جانب سے ۲۲؍صفر تا ۲۶؍صفر منعقد سالانہ خمسہ مجالس بیاد شہیدانِ کر بلا و اسیرانِ کربلا کے تیسرے دور کی پانچویں اور آخری مجلس کو خطاب کے دوران کہا: معرفت مصطفےٰ ؐ کا نام دین ہے۔کیونکہ مصطفےٰ ؐ نے اللہ کو پہچنوایا،مصطفےٰ ؐ نے نبیوں و ورسولوں کا پہچنوایا،مصطفےٰؐ نے شریعتوں کو پہچنوایا،مصطفےٰؐ نے انسانیت کو پہچنوایا،مصطفےٰؐ نے فرشتوں اور جناتوں کو پہچنوایا،مصطفےٰؐ نے جنت و نار کو پہچنوایا،مصطفےٰؐ نے ہر خیر و شر کو پہچنوایا، مصطفےٰ نے حق اور باطل کو پہچنوایا ،مصطفےٰ ؐنے ہر شئی کو پہچنوایا اور مصطفےٰ ٰؐ کو ان کے اہل بیت ؑنے پہچنوایا۔اہل بیت کے بغیر مصطفےٰ ؐ کی معرفت حاصل نہیں ہو سکتی۔مصطفےٰ ؐ کل ہیں تو اہل بیت ؑ جز ہیں۔

مولانا نے مزید فرمایا کہ تاریخ اسلام میں ایک ایسا معرکہ ہے جو کسی فوجی لڑائی کے بغیر ،کسی تیروتلوار کے بغیر،کسی جنگی ہتھیار کے بغیر ،کسی بحث و تکرار کے بغیر بالکل خاموشی اور مکمل پر امن طور پر رسول اسلامؐ نے جیتا وہ معرکہ ٔ مباہلہ ہےجو سنہ 9 ہجری میں نصارائے نجران کے مقابلہ میں ہوا جس کا ذکر قرآن مجید کے سور ہ ٔآل عمران کی آیت نمبر 61میں موجود ہے ’’پھر جو شخص تم سے اس بارے میں ضد اور کٹھ حجتی کرے اس کے بعد کہ تمھارے پاس علم آچکا تو کہ دیجئے کہ آؤ!ہم اپنے بیٹوں کو اور تمھارے بیٹوں کو بلا لیں،اور اپنی عورتوں اور تمھاری عورتوں کو بلا لیں ،اور اپنے نفسوں (مردوں ) اور تمھارے مردوں کا بلا لیں پھر جھوٹوں پر لعنت کرین‘‘۔

انہوں نے کہا: جامع ترمذی جلد 2صفحہ 764میں ہے کہ جب یہ آیت نازل ہوئی تو حضور اکرم ؐ نے خاتون جنت حضرت فاطمہ زہرا ؐ،حیدر کرار حضرت علیؑ،حضرت حسن ؑ،حضرت حسین کو بلایا اور کہا کہ اے اللہ! یہ میرے اہل بیت ؑ ہیں‘‘۔یہ گھر میں چادر کے اند رطہارت والی بات نہیں ہے بلکہ مدینہ میں کھلے میدان میں حق و صداقت کی بات ہے دنیا دیکھے جانے اور سمجھے کہ اہل بیت کون ہیں جن کی صداقت کا مظاہرہ قران کر رہا ہے اور جھوٹے کون ہیں جن پر لعنت کا حکم دیا جارہا ہے۔

مولانا نے آخر کلام میں حضرت عباس علیہ السلام کے مصائب بیان کئے جس کو سن کر حاضرین مجلس کی آنکھیں اشکبار ہو گئیں، آخر میں انجمن جوانان حسینی ،انجمن امامیہ،انجمن حسینیہ نے نوحہ خوانی و سینہ زنی کی۔اس موقع پر مولانا ابن حسن املوی واعظ،مولانا محمد مہدی،ظفرعباس،قمر عباس،مختار معصوم املوی، ماسٹر شجاعت علی،ڈاکٹر علی مہدی،حاجی عاشق حسین،حاجی ابن حسن وغیرہ کثیر تعداد میں عزاداران ِحسین ؑ موجود رہے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .