حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مولانا سید روح ظفر رضوی نے خوجہ شیعہ اثناء عشری جامع مسجد پالا گلی ممبئی میں نمازِ جمعہ کا خطبہ دیتے ہوئے ایام فاطمیہ کی مناسبت سے تعزیت پیش کی اور کہا کہ ایام فاطمیہ، تعلیمات اہل بیت اور خاص طور پر فاطمہ (ع) کی تعلیمات پر عمل کرنے کا بہترین موقع ہیں۔
مولانا نے نمازیوں کو تقویٰ الٰہی کی نصیحت کرتے ہوئے کہا کہ امیر بیان امیر کائنات علیہ السلام کی یہی سفارش اور وصیت ہے کہ تقویٰ اختیار کرو یقیناً دنیا اور آخرت کی کامیابی تقویٰ اختیار کرنے میں ہے، تقویٰ اختیار کرنے کے لئے کوئی خاص وقت یا زمانہ نہیں بتایا گیا ہے انسان کو ہمیشہ تقویٰ اختیار کرنے کے لئے، خود کو متقی بنانے کے کوشش کرنی چاہیے، لیکن جب خاص دن آتے ہیں، خاص تاریخیں آتی ہیں تو اس وقت زیادہ موقع ملتا ہے کہ انسان اپنے آپ کو سنوارے، بنائے، ایام عزائے فاطمی بہترین موقع ہے کہ ہم تعلیمات اہل بیت علیہم السلام بالخصوص تعلیمات سیدہ عالمیان سلام اللہ علیہا پر عمل کر کے اپنے آپ کو متقی اور پرہیزگار بنائیں۔
مولانا سید روح ظفر رضوی نے خطبۂ فدک کی اہمیت کو بیان کرتے ہوئے کہا کہ ایام عزائے فاطمی میں خاص طور سے شہزادی کے پیغامات کو پڑھیں، سنیں، اس پر غور و فکر کریں اور اس پر عمل کریں، ایک بہترین پیغام آپ کا خطبہ فدک ہے، جس میں آپ نے مختلف موضوعات کو بیان فرمایا ہے۔
مولانا سید روح ظفر نے کہا کہ آئمہ معصومین علیہم السلام کی حدیثوں میں یہ بیان کیا گیا ہے کہ اگر انسان کو دنیا اور آخرت دونوں کی کامیابی چاہیے تو اس پر لازم ہے کہ وہ چند باتوں کا خیال رکھے ان میں سے ایک اہم بات جو معصومین علیہم السلام نے بیان کی ہے وہ یہی ہے کہ تمہاری نجات کے لئے کافی ہے کہ دنیا میں بھی اور آخرت میں بھی کہ تم جنت میں ہی جاؤ گے اگر اس پر عمل کرو گے تو ہرگز جہنم میں نہیں جاؤ گے اس میں سے ایک چیز کا نام اللہ کی معرفت ہے۔ جس نے اللہ کی معرفت حاصل کی، اس کی اطاعت کی، اس کو پہچانا وہ کامیاب ہوا۔
مولانا سید روح ظفر رضوی نے خطبۂ فدک کے فقرے "میں خدا کی نعمتوں پر اس کی حمد کرتی ہوں اور اس کے الہام پر شکر کرتی ہوں اس کی بے شمار نعمتوں پر اس کی حمد و ثنا بجا لاتی ہوں وہ نعمتیں جن کی کوئی انتہا نہیں اور ان کی تلافی اور تدارک نہیں کیا جا سکتا۔" کو بیان کرتے ہوئے حمد، مدح اور شکر کی وضاحت کی۔
مولانا سید روح ظفر رضوی نے خطبۂ فدک کے فقرے "میں گواہی دیتی ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور اس کا کوئی شریک نہیں کلمہ توحید وہ کلمہ ہے کہ اخلاص کو اس کی تاویل قرار دیا ہے۔" کو بیان کرتے ہوئے کہا کہ توحید عمل کی قبولیت کی شرط ہے، توحید ہمارے لئے دارومدار ہے اور اسی توحید کا درس اس خطبے میں دیا جا رہا ہے لیکن اس کے لئے ضروری ہے کہ ہمارے عمل میں اخلاص پایا جائے یہاں پر صرف توحید زبان سے اقرار کرنے کی چیز نہیں ہے اس لئے کہ توحید کو خداوند عالم نے قلعہ قرار دیا ہے، جس کو امام علی رضا علیہ السلام نے حدیث سلسلۃ الذہب میں بیان فرمایا ہے، شہزادی نے اس خطبے میں جو توحید کا درس دیا ہے وہ صرف توحید نظری نہیں، بلکہ توحید عملی بھی ہے۔
مولانا سید روح ظفر رضوی نے دشمن شناسی پر زور دیتے ہوئے خطبۂ فدک کی روشنی میں شیطانی ہتھکنڈوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ شیطان دلوں میں کینہ پیدا کرتا ہے، یاد خدا سے غافل کرتا ہے، انسان کے گناہوں کا بہانہ پیش کرتا ہے، جھوٹا وعدہ کرتا ہے، غرور و تکبر کا وعدہ دیتا ہے، آرزوؤں اور خواہشوں میں اضافہ کرتا ہے، آپس میں اختلافات اور جھگڑے کرواتا ہے۔
مولانا سید روح ظفر رضوی نے دوسرے خطبے میں تقویٰ الٰہی اور تعلیمات امام سجاد علیہ السلام کے حصول اور عمل کی نصیحت کرتے ہوئے فرمایا کہ الیکشن کا دور ہے، دین نے ہمیں سیاست سے دور رہنے کا حکم نہیں دیا ہے یہ اور بات ہے کہ اگر باطل سیاست ہے، اصلاح نہیں کر سکتے تو ہمیں احتیاط کرنا چاہیے، لیکن جہاں پر خود ملک کا دعویٰ یہ ہے کہ الیکشن ہمارے ملک کو ترقی دیتا ہے تو یہاں پر ہماری ذمہ داری ہے کہ سب سے پہلا فرض ہم سب کا یہ ہے کہ الیکشن میں حصہ لیں ووٹ ڈالیں، یہ آپ کا کام عبادت شمار ہوگا، نتیجہ خدا کے ہاتھ میں ہے، لیکن سب سے پہلی ذمہ داری یہ ہے کہ ہم اس الیکشن میں حصہ لیں ووٹ ڈالیں۔
آخر میں مولانا سید روح ظفر رضوی نے عالمی منظر نامے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے عالم اسلام کی مشکلات کو بیان کیا اور فرمایا کہ ہمیں دنیا کے حالات سے غافل نہیں ہونا چاہیے۔