حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حجت الاسلام والمسلمین مولانا سید علی رضا رضوی نے معروف عالم دین اور خطیب پاکستان حجت الاسلام والمسلمین علامہ سید شہنشاہ حسین نقوی سے ان کی رہائشگاہ پر ملاقات کی اور انہیں جعفریہ الائنس پاکستان کی صدارت سنبھالنے پر دلی مبارکباد پیش کی۔
رپورٹ کے مطابق اس ملاقات میں دونوں علماء کے درمیان ملکی و بین الاقوامی حالات، ملتِ تشیع کو درپیش مسائل، اور ایامِ فاطمیہ (س) کے حوالے سے خصوصی گفتگو ہوئی۔
علامہ سید علی رضا رضوی نے گفتگو کے دوران کہا: ہمیں چاہیے کہ اپنے تمام دینی و اجتماعی کاموں میں وحدتِ ملت کو مقدم رکھیں اور کسی بھی قسم کی نئی جماعت یا گروہی تقسیم سے اجتناب کریں۔

انہوں نے کہا: ہماری کوشش یہ ہونی چاہیے کہ جہاں جہاں مختلف تنظیمیں موجود ہیں، ان کے درمیان ہم آہنگی اور قربت پیدا کی جائے، نہ کہ ایک نئی تنظیم قائم کر کے مزید تقسیم کا سبب بنیں۔ اگر کسی معاملے میں مخالفت سامنے آئے تو سب سے پہلے ہمیں خود احتسابی کرنی چاہیے کہ آیا یہ مخالفت ہماری کسی غلطی کی وجہ سے ہے یا حسد و تعصب کی بنیاد پر۔ اگر غلطی ہماری ہے تو اصلاح کی جائے اور اگر مخالفت کسی اور وجہ سے ہے تو صبر و درگزر سے کام لیا جائے۔

علامہ علی رضا رضوی نے ایامِ فاطمیہ (س) کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا: گزشتہ چند برسوں میں اہل سنت برادران کی بڑی تعداد میں مجالسِ فاطمیہ (س) میں شرکت ایک نہایت مثبت اور قابلِ تحسین رجحان ہے۔
انہوں نے کہا: ایامِ فاطمیہ (س) کے موقع پر اہل سنت بھائیوں کی جانب سے مجالس میں شرکت، سبیلیں لگانا اور اہل بیت علیہم السلام سے عقیدت کا اظہار، اتحادِ امت کا مظہر ہے۔ ایامِ فاطمیہ (س) نہ صرف وحدتِ امت کا سبب ہیں بلکہ ان کے ذریعے اہل بیت علیہم السلام کی عظمت، مظلومیتِ سیدہ، اور ظالموں کی مخالفت و مظلوموں کی حمایت کا پیغام بھی اجاگر ہوتا ہے۔
علامہ رضوی نے کہا: ایامِ فاطمیہ (س) ہر دور میں مظلوموں کی حمایت اور ظلم کے خلاف قیام کا استعارہ رہے ہیں اور آج بھی ہمیں انہی ایام سے درسِ عمل اور اتحاد حاصل کرنا چاہیے۔










آپ کا تبصرہ