تحریر: مولانا امداد علی گھلو
حوزہ نیوز ایجنسی| آج کے پیچیدہ اور پُرآشوب دور میں، جہاں ہر سمت سے ثقافتی اور فکری یلغار جاری ہے، اسلام کے حقیقی اصولوں کو زندہ رکھنا ایک عظیم جہاد سے کم نہیں۔ ایسی صورتحال میں، اہلِ بیت علیہم السلام کی زندگی اور ان کے فرامین ہمارے لئے مشعل راہ ہیں۔ خصوصاً جناب فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کی زندگی مقاومت اور استقامت کا وہ عظیم درس پیش کرتی ہے جس کی مثال رہتی دنیا تک دی جاتی رہے گی۔
فاطمیہ کا پیغام صرف تاریخ کا ایک حصہ نہیں، بلکہ یہ ایک زندہ و جاوید تحریک ہے جو ہمیں سکھاتی ہے کہ ظلم و ستم کے سامنے سر تسلیم خم نہ کریں۔ جناب زہرا سلام اللہ علیہا کی زندگی، ان کا صبر و استقامت اور حق کی راہ میں ان کی قربانی ہمیں یہ سکھاتی ہے کہ اگر حق کی حفاظت کے لئے جان کی بازی بھی لگانی پڑے، تو پیچھے نہ ہٹیں۔
آج کے دور میں، جب دنیا بھر کے مسلمان مختلف محاذوں پر دشمن کے نرغے میں ہیں، فاطمیہ ہمارے لئے ایک ایسا الہام ہے جو ہمیں بیداری، بصیرت اور استقامت کی راہ دکھاتا ہے۔ فلسطین سے لے کر کشمیر، یمن سے لے کر عراق و شام تک، جہاں کہیں بھی مظلومیت اور جارحیت کا سامنا ہے، ہمیں فاطمیہ کے دروس کی روشنی میں اپنی صفوں کو مضبوط کرنا ہوگا۔
حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا نے اپنی مختصر مگر انتہائی مؤثر زندگی کے ذریعے مسلمانوں کو سکھایا کہ اگرچہ دنیاوی لحاظ سے وسائل کم ہوں؛ لیکن ایمان، حوصلہ اور اللہ پر توکّل کے ذریعے بڑی سے بڑی طاقت کو زیر کیا جا سکتا ہے۔ آپ کے کلمہ حق بلند کرنے کی گونج آج بھی ہمارے دلوں کو گرماتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ فاطمیہ کے ایام کی یاد ہمارے لئے محض ایک تاریخی واقعہ نہیں، بلکہ یہ ایک تحریک ہے جو ہمیں ظلم و ستم کے خلاف اٹھ کھڑے ہونے کا درس دیتی ہے۔
حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کا جہاد صرف میدانِ عمل تک محدود نہیں تھا، بلکہ اُن کی زندگی کے ہر پہلو میں مقاومت اور حق کی حفاظت کی جھلک نظر آتی ہے۔ چاہے وہ خطبہ فدکیہ میں بلند کیا گیا احتجاج ہو، یا پھر اپنے گھر کی چاردیواری کے اندر اپنے بچوں کی ایسی تربیت ہو جو مستقبل میں اسلام کے حقیقی محافظ بن کر ابھریں۔ یہ سب ہمیں سکھاتا ہے کہ مقاومت صرف تلوار کے ذریعے نہیں بلکہ علم، تربیت اور فکری محاذ پر بھی لڑی جاتی ہے۔
آج کے زمانے میں، جب میڈیا اور پروپیگنڈا کے ذریعے مسلمانوں کی شناخت کو مسخ کرنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں، ہمیں حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کے اُس فکری جہاد کی پیروی کرنی چاہیے جو حق کے اصولوں کو زندہ رکھنے کے لیے تھا۔ ہمیں اُن کے اسوہ حسنہ سے یہ درس ملتا ہے کہ ظلم کے سامنے خاموشی اختیار کرنا دراصل ظلم کی حمایت کے مترادف ہے۔
اسی روشنی میں، ہمیں فاطمیہ کے پیغام کو موجودہ زمانے میں بھی زندہ رکھنا ہوگا۔ یہ وقت ہے کہ ہم حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کی تربیت کو اپنے عملی میدانوں میں نافذ کریں۔ آج، حزب اللہ کے جوانوں کی تربیت میں ہمیں حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کی فاطمی تربیت کے نقوش نمایاں طور پر نظر آتے ہیں۔ یہ وہی جوان ہیں جو عصر حاضر میں اسوہ فاطمی پر عمل کرتے ہوئے اسرائیل جیسی سامراجی پشت پناہی رکھنے والی طاقت کے خلاف برسر پیکار ہیں۔ ان جوانوں کا فولادی عزم اور استقامت دراصل اُس فکری، روحانی اور معنوی تربیت کا نتیجہ ہے جس کی بنیاد حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا نے رکھی۔
آج، جب کہ فلسطین، کشمیر اور دیگر مظلوم اقوام پر ظلم کے پہاڑ توڑے جا رہے ہیں، ہمیں فاطمیہ کے پیغام کو عملی طور پر نافذ کرنے کی ضرورت ہے۔ یہ وقت ہے کہ ہم اپنی صفوں کو درست کریں اور حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کی طرح ظلم کے خلاف مضبوطی سے ڈٹ جائیں۔ فاطمیہ کے پیغام کو سمجھنا اور اس پر عمل کرنا نہ صرف ہماری دینی بلکہ قومی ذمہ داری بھی ہے۔
اسی لئے، ایام فاطمیہ میں ہمیں اپنے اجتماعی اور انفرادی کردار پر غور کرنا چاہیے۔ یہ وقت ہے کہ ہم حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کے اسوہ کو اپنی زندگیوں میں نافذ کریں تاکہ ہم بھی ظلم کے خلاف ایک مضبوط دیوار بن سکیں اور امت مسلمہ کی طاقت کو دوبارہ بحال کر سکیں۔
یہی فاطمیہ کا پیغام ہے: حق کی حمایت میں استقامت، ظلم کے خلاف مزاحمت، اور اسلامی اصولوں کی بقا۔
فاطمیہ کا پیغام ایک زندہ تحریک کی حیثیت رکھتا ہے جو ہمیں سکھاتا ہے کہ ہر دور میں حق کی حمایت کرنا، ظلم کے خلاف ڈٹ جانا اور اسلامی اصولوں کو ہر قیمت پر زندہ رکھنا ہماری ذمہ داری ہے۔ جناب فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کی زندگی میں ہمیں وہ جامع نمونہ ملتا ہے جو نہ صرف خواتین بلکہ مردوں کے لئے بھی رہنمائی کا ذریعہ ہے۔ آپ کا خطبہ فدکیہ ایک روشن مثال ہے کہ کیسے ایک باعزم اور حق پرست خاتون نے حق و سچ کی حمایت میں آواز بلند کی، جس نے ہمیشہ کے لئے دنیا کو یہ پیغام دیا کہ اسلام میں عورت کا کردار صرف محدود نہیں بلکہ انتہائی مؤثر اور انقلابی ہے۔ یہی اصول ہمیں آج کے چیلنجز سے نمٹنے کے لئے اپنانا چاہیے۔
اس وقت، جب اسلامی معاشرے مختلف اندرونی اور بیرونی سازشوں کا شکار ہیں، ہمیں فاطمیہ کے دروس سے روشنی حاصل کرنی چاہیے تاکہ ہم باطل کی سازشوں کو ناکام بنا سکیں۔ حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کی قربانی ہمیں یہ سکھاتی ہے کہ جب حق پر ہونے کا یقین ہو تو دنیاوی طاقتیں ہمیں جھکا نہیں سکتیں۔
فاطمیہ کے پیغام کا ایک اور اہم پہلو یہ ہے کہ ہمیں اپنی نسلوں کو ظلم و جبر کے خلاف بیدار اور مستعد بنانا ہوگا۔ اس کے لئے ضروری ہے کہ ہم اُن کی فکری، روحانی اور عملی تربیت پر خصوصی توجہ دیں۔ ہمیں اُنہیں یہ سکھانا ہوگا کہ حقیقی کامیابی صرف مادی وسائل میں نہیں بلکہ ایمان کی قوّت، حوصلے اور اللہ کی رضا میں مضمر ہے۔
آج کے جدید دور میں، جہاں سوشل میڈیا، ٹی وی اور انٹرنیٹ کے ذریعے ہماری سوچ کو قابو میں لینے کی کوشش کی جا رہی ہے، ہمیں فاطمیہ کے اصولوں کو اپنی زندگیوں کا حصہ بنانا ہوگا۔ ہمیں اپنی نئی نسل کو حضرت زہرا سلام اللہ علیہا کی سیرت کا سبق دینا چاہیے تاکہ وہ حق اور باطل کے درمیان تمیز کر سکیں اور اسلامی اصولوں پر عمل پیرا ہو سکیں۔ یہی نہیں، بلکہ ہمیں اپنے معاشرتی اور سیاسی میدانوں میں بھی فاطمیہ کے اصولوں کو نافذ کرنے کی ضرورت ہے۔ حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا نے ہمیں سکھایا کہ معاشرتی انصاف اور حق کی بالا دستی کے لئے جدوجہد کرنا ہمارا اسلامی و دینی فریضہ ہے۔ آج، اگر ہم اُن کے اُسوہ حسنہ کو اپنی زندگی میں نافذ کریں تو یقیناً ہم امت مسلمہ کی کھوئی ہوئی عظمت کو دوبارہ بحال کر سکتے ہیں۔
یہی فاطمیہ کا اصل پیغام ہے: حق کے لئے جدوجہد، ظلم کے خلاف مقاومت و استقامت اور اسلامی اصولوں کی حفاظت۔ ہمیں اس پیغام کو اپنی زندگیوں میں عملی شکل دینا ہوگی تاکہ ہم نہ صرف اپنے دین کی حفاظت کر سکیں بلکہ آئندہ نسلوں کے لئے بھی ایک روشن مستقبل کی بنیاد رکھ سکیں۔
لہٰذا، آئیں ہم سب مل کر فاطمیہ کے اس عظیم پیغام کو عام کریں اور اسوہ زہرا سلام اللہ علیہا کی روشنی میں اپنی زندگیوں کو سنواریں، تاکہ ہم حق و باطل کی جنگ میں کامیاب ہو سکیں اور اسلام کے حقیقی اصولوں کو دنیا کے سامنے پیش کر سکیں۔ یہ وقت ہے کہ ہم حضرت زہرا سلام اللہ علیہا کے دروس کو اپنی عملی زندگی کا حصہ بنائیں، تاکہ ہم ایک مضبوط اور متحد امت کے طور پر ابھر سکیں جو ہر قسم کے ظلم و جبر کا مقابلہ کر سکے اور دنیا میں اسلام کے حقیقی پیغام کو زندہ کر سکے۔