۲۵ آبان ۱۴۰۳ |۱۳ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 15, 2024
حزب اللہ

حوزہ/حالیہ دنوں میں لبنان کی سرزمین ایک بار پھر دنیا کی توجہ کا مرکز بنی ہوئی ہے۔ حزب اللہ کی بہادرانہ مقاومت اور ناقابلِ تسخیر قوّت نے خطے میں اسرائیلی جارحیت کو شدید دھچکا پہنچایا ہے۔ حزب اللہ کے جوانوں کی جرأت مندانہ کاوشوں، اللہ پر پختہ ایمان اور تنظیمی ڈھانچے کی مضبوطی نے اسرائیل کو ایک بار پھر شکست سے دوچار کر دیا ہے۔

تحریر: مولانا امداد علی گھلو

حوزہ نیوز ایجنسی| حالیہ دنوں میں لبنان کی سرزمین ایک بار پھر دنیا کی توجہ کا مرکز بنی ہوئی ہے۔ حزب اللہ کی بہادرانہ مقاومت اور ناقابلِ تسخیر قوّت نے خطے میں اسرائیلی جارحیت کو شدید دھچکا پہنچایا ہے۔ حزب اللہ کے جوانوں کی جرأت مندانہ کاوشوں، اللہ پر پختہ ایمان اور تنظیمی ڈھانچے کی مضبوطی نے اسرائیل کو ایک بار پھر شکست سے دوچار کر دیا ہے۔

حزب اللہ کے ایک تازہ اعلامیہ کے مطابق، اسرائیل کی جانب سے جنوبی لبنان پر زمینی حملے کی پہلے مرحلے کی کوشش کو بُری طرح ناکامی کا سامنا کرنا پڑا۔ اس اعلامیہ میں بتایا گیا ہے کہ حزب اللہ کی جوابی کاروائیوں کے نتیجے میں اسرائیل کے 100 سے زائد فوجی ہلاک جبکہ 1000 سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔

حزب اللہ کی طاقت کا سب سے بڑا راز ان کے اللہ پر غیر متزلزل ایمان میں پوشیدہ ہے۔ یہ ایمان نہ صرف ان کے جنگی عزائم کو تقویت دیتا ہے بلکہ ان کے جوانوں کے حوصلے بھی بلند رکھتا ہے۔ اللہ پر بھروسا، توکّل اور دین کی خدمت کے جذبے سے سرشار حزب اللہ کے جوانوں نے دشمن کے جدید ٹینکوں، ڈرونز اور دیگر فوجی ساز و سامان کو خاک میں ملا دیا۔ حزب اللہ کے قائدین نے تربیت کے دوران جوانوں کے دلوں میں اللہ کی رضا اور شوقِ شہادت کو اوّلین مقصد قرار دیا ہے، جو ان کی کامیابی کا کلیدی عنصر ہے۔

حزب اللہ کے حالیہ اعلامیہ سے یہ بھی واضح ہوتا ہے کہ انہوں نے جدید میزائل اور ڈرون ٹیکنالوجی کا استعمال کیا، جس میں 'فاتح 110' نامی جدید میزائل بھی شامل ہے۔ یہ حملے اسرائیلی سرزمین کے اندرونی علاقوں تک پہنچنے میں کامیاب ہوئے، جو کہ حزب اللہ کی بڑھتی ہوئی دفاعی قوّت کا مظہر ہے۔ اسرائیلی تجزیہ کار بھی حزب اللہ کی اس جدید ٹیکنالوجی کے استعمال پر حیران ہیں اور ان کے مطابق حزب اللہ کی یہ نئی حکمت عملی اسرائیل کے لئے ایک بڑا چیلنج ثابت ہو رہی ہے۔

حزب اللہ کے جوانوں کی تربیت میں دینی اور روحانی و معنوی بنیادوں کا خاص کردار ہے۔ اہلِ بیت علیہم السلام کی تعلیمات اور ان کی محبت نے حزب اللہ کے جوانوں کو قربانی اور شہادت کے جذبے سے سرشار کیا ہے۔ وہ امام حسین علیہ السلام کے نقشِ قدم پر چلتے ہوئے کسی بھی قیمت پر ظلم کے خلاف ڈٹ جانے کا عزم رکھتے ہیں۔ یہی توسّل اور عشق اہلبیت ہے جو ان کی مقاومت کو ایک نئی توانائی فراہم کرتا ہے۔

حزب اللہ کے لیے بیت المقدس کی آزادی ایک مقدس فریضہ ہے۔ ان کے رہنماؤں نے ہمیشہ اپنے جوانوں کو اس بات کا شعور دیا ہے کہ قبلہ اوّل کی آزادی کے لئے کسی بھی قربانی سے دریغ نہ کریں۔ ان کا یہ عزم اسرائیل کے خلاف ان کی ہر جنگ میں واضح نظر آتا ہے۔ حزب اللہ نے اعلان کیا ہے کہ وہ اسرائیلی جارحیت کے خلاف اپنی جدوجہد کو اس وقت تک جاری رکھیں گے جب تک کہ فلسطین آزاد نہ ہو جائے۔

حزب اللہ کی مقاومت نے نہ صرف لبنان بلکہ پورے عالمِ اسلام کو ایک پیغام دیا ہے کہ اگر مسلمان ممالک متحد ہو جائیں تو وہ کسی بھی بڑی طاقت کو شکست دے سکتے ہیں۔ حزب اللہ نے اپنے عمل سے یہ ثابت کر دیا ہے کہ دفاعی صلاحیت اور ایمان کی قوّت کے ساتھ کسی بھی غاصب طاقت کو شکست دینا ممکن ہے۔ اس وقت امتِ مسلمہ کے لئے ضروری ہے کہ وہ حزب اللہ کے طرزِ عمل کو اپنائیں اور اسرائیل جیسے غاصبوں کے خلاف متحد ہو کر کھڑے ہوں۔

حزب اللہ کے آپریشن روم سے جاری کردہ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ مجاہدین دشمن کے دوسرے حملے کا بے تابی سے انتظار کر رہے ہیں۔ اسلامی مقاومت کے دلیر مجاہدین اسرائیلی جارحیت کے مقابل ڈٹے ہوئے ہیں اور انہوں نے ابتدائی محاذوں سے لے کر مقبوضہ علاقوں کی گہرائی تک دشمن کو بھاری جانی و مالی نقصان پہنچایا ہے۔ یہ کارنامے مقاومت کے مضبوط دفاع اور زبردست حملوں کا نتیجہ ہیں۔

حزب اللہ نے واضح کیا ہے کہ مقاومت کے بھرپور اور تابڑ توڑ حملوں کے باعث اسرائیلی فوج کو ان بیشتر علاقوں سے پیچھے ہٹنے پر مجبور ہونا پڑا، جہاں وہ پیش قدمی کر رہی تھی اور اب وہ اپنی سرحدوں کے پیچھے پسپائی اختیار کر چکی ہے۔

یہ بیان حزب اللہ کی غیر متزلزل طاقت اور دشمن کے مقابلے میں ان کے مجاہدین کے عزم و حوصلے کی عکاسی کرتا ہے۔

حزب اللہ کے اعلامیہ کے آخری حصے میں اسرائیل کو واضح پیغام دیا گیا ہے کہ اگر وہ دوبارہ زمینی حملہ کرنے کی جرأت کرے گا تو اسے پہلے سے بھی زیادہ نقصان اٹھانا پڑے گا۔ حزب اللہ کے مجاہدین کی بہادری اور عزم کے سامنے اسرائیل کی جارحیت کا کوئی مستقبل نہیں ہے۔ حزب اللہ نے ثابت کر دیا ہے کہ جب ایک قوم اللہ کی مدد پر بھروسا کرتی ہے اور دینی اصولوں پر عمل پیرا ہوتی ہے، تو اسے دنیا کی کوئی طاقت شکست نہیں دے سکتی۔

حزب اللہ کی حالیہ کامیابیاں صرف ایک عسکری فتح نہیں بلکہ ایک نظریاتی کامیابی بھی ہیں۔ یہ فتح ایمان، تنظیمی استحکام اور دینی تربیت کا ثمرہ ہے۔ حزب اللہ نے اپنی جدوجہد سے ثابت کر دیا ہے کہ ایمان اور مقاومت کی قوّت کے ساتھ ہر ظالم طاقت کو شکست دینا ممکن ہے۔ حزب اللہ کی مقاومت اور فلسطین کی آزادی کے لئے ان کی کاوشیں یقیناً آنے والی نسلوں کے لئے مشعل راہ بنیں گی۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .