۲۴ آبان ۱۴۰۳ |۱۲ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 14, 2024
بشارالاسد

حوزہ/ریاض میں حالیہ او آئی سی اور عرب لیگ سربراہانِ مملکت کی کانفرنس کے موقع پر شام کے صدر بشار الاسد کا خطاب مشرق وسطیٰ کی موجودہ سیاسی صورتحال اور اسرائیل کے خلاف عرب ممالک کی پوزیشن کو ایک نئی جہت دینے کے مترادف تھا۔

تحریر: مولانا امداد علی گھلو

حوزہ نیوز ایجنسی | ریاض میں حالیہ او آئی سی اور عرب لیگ سربراہانِ مملکت کی کانفرنس کے موقع پر شام کے صدر بشار الاسد کا خطاب مشرق وسطیٰ کی موجودہ سیاسی صورتحال اور اسرائیل کے خلاف عرب ممالک کی پوزیشن کو ایک نئی جہت دینے کے مترادف تھا۔

صدر بشار الاسد نے اپنی تقریر میں فلسطینی عوام کے حقوق کی پامالی، غاصب صہیونی ریاست کے جرائم اور عرب ممالک کے مشترکہ اہداف کو نہایت مدبرانہ انداز میں اجاگر کیا۔ ان کی تقریر نہ صرف عرب دنیا کے اتحاد کی ضرورت پر زور دیتی ہے بلکہ خطے میں جاری صہیونی جارحیت کے خلاف ایک مضبوط موقف اپنانے کی دعوت بھی دیتی ہے۔

صدر بشار الاسد نے اپنے خطاب میں اسرائیل کی مسلسل ہٹ دھرمی کو تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ امن مذاکرات کے عمل کو سبوتاژ صہیونی حکومت ہی کرتی ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ گذشتہ ایک سال سے اسرائیلی جرائم میں کوئی کمی نہیں آئی ہے بلکہ ان مظالم میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ یہ حقیقت ہے کہ جب بھی امن مذاکرات کا آغاز ہوتا ہے، اسرائیل اپنی جارحیت کو مزید بڑھا دیتا ہے۔ فلسطینیوں کی نسل کشی اور لبنانی عوام کے خلاف ظالمانہ کاروائیاں اس امر کی غمازی کرتی ہیں کہ اسرائیل امن کی زبان نہیں سمجھتا بلکہ خونریزی کو اپنی اسٹریٹیجی کا حصہ بنائے ہوئے ہے۔

بشار الاسد کے الفاظ میں ایک گہری تشویش جھلکتی ہے جو کہ نہ صرف عرب بلکہ عالمی برادری کے اس رویے کی طرف اشارہ کرتی ہے جہاں فلسطینی عوام کے حقوق کے لئے کوئی عملی اقدام نہیں اٹھایا جاتا۔ ان کا کہنا تھا کہ عرب ممالک کو اس مسئلے پر متحد ہو کر ایک نئی حکمت عملی اپنانے کی ضرورت ہے تاکہ صہیونی ریاست کی بربریت کا مؤثر جواب دیا جا سکے۔

صدر بشار الاسد نے اپنی تقریر میں صہیونی ریاست کو "وحشی آبادکاروں" کی حکومت قرار دیا اور کہا کہ ہمیں ایک قوم نہیں بلکہ استعماری طاقتوں کا سامنا ہے جو خطے میں عدم استحکام پیدا کرنے کے درپے ہیں۔ ان کا یہ بیان ایک نئے بیانیے کو فروغ دیتا ہے جس میں اسرائیل کو ایک استعماری منصوبے کا حصہ تصور کیا جاتا ہے جو نہ صرف فلسطین بلکہ پورے مشرق وسطیٰ کے امن کے لئے خطرہ ہے۔

ان کے مطابق، صہیونی ریاست کے مظالم صرف فلسطینی عوام تک محدود نہیں بلکہ یہ پورے خطے کے لئے ایک سنگین خطرہ بن چکے ہیں۔ بشار الاسد نے عرب لیگ اور او آئی سی کے رہنماؤں سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنے مشترکہ اہداف کو واضح کریں اور اسرائیل کے خلاف متحدہ محاذ تشکیل دیں۔

بشار الاسد نے فلسطینی عوام کے بنیادی حقوق کے تحفظ کو عرب دنیا کی اوّلین ترجیح قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ "آج ہماری پہلی ترجیح فلسطینیوں کی نسل کشی کو روکنا ہونا چاہیے۔" ان کا یہ بیان عرب ممالک کے لئے ایک دعوت ہے کہ وہ اپنی پالیسیوں کو دوبارہ ترتیب دیں اور فلسطینی عوام کے حقوق کے لئے عملی اقدامات اٹھائیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ عرب دنیا کے پاس وسائل کی کمی نہیں ہے بلکہ مسئلہ ان وسائل کے درست استعمال کا ہے۔ عرب ممالک اگر اپنی اقتصادی اور عسکری طاقت کو صحیح طور پر استعمال کریں تو اسرائیل جیسے غاصب کے خلاف ایک مضبوط دیوار کھڑی کی جا سکتی ہے۔

صدر اسد نے فلسطین اور لبنان میں شہداء کی قربانیوں کو خراج تحسین پیش کیا اور کہا کہ یہ خون رائیگاں نہیں جائے گا۔ ان کے مطابق، فلسطینی اور لبنانی عوام کی استقامت ہی ان کے مستقبل کی ضمانت ہے۔ انہوں نے کانفرنس کے شرکاء سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنے فیصلے اس بات کو مدّنظر رکھتے ہوئے کریں کہ آج کے اجلاس کے فیصلے آنے والے دنوں میں خطے کی صورتحال پر گہرے اثرات مرتب کریں گے۔

بشار الاسد کا خطاب عرب دنیا کے لئے ایک نئے عزم کی تجدید ہے۔ انہوں نے عرب ممالک کو دعوت دی کہ وہ آپس کی ناچاقیوں کو ختم کر کے ایک مشترکہ مقصد کے لئے متحد ہو جائیں۔ بشار الااسد کے مطابق، اگر عرب ممالک متحد ہو کر اسرائیل کے خلاف ایک مؤثر حکمت عملی اپنائیں تو نہ صرف فلسطینی عوام کے حقوق کی بحالی ممکن ہے بلکہ خطے میں امن و استحکام بھی لایا جا سکتا ہے۔

صدر بشار الاسد کا خطاب مشرق وسطیٰ کی موجودہ صورتحال کا ایک جامع تجزیہ تھا جس میں انہوں نے نہ صرف صہیونی ریاست کے مظالم کی نشاندہی کی بلکہ عرب ممالک کے لئے ایک نئی حکمت عملی کی ضرورت پر بھی زور دیا۔ آج کے حالات عرب ممالک سے تقاضا کرتے ہیں کہ وہ اپنی پالیسیوں پر نظرثانی کریں اور فلسطین و لبنان کے مظلوم عوام کی حمایت میں عملی اقدامات کریں۔

یہ وقت ہے کہ عرب دنیا متحد ہو کر اسرائیل کے خلاف ایک مضبوط محاذ بنائے تاکہ فلسطینی عوام کے حقوق کی بحالی ممکن ہو سکے اور خطے میں امن کا خواب شرمندہ تعبیر ہو۔ بصورت دیگر، صہیونی جارحیت کا سلسلہ جاری رہے گا اور مشرق وسطیٰ کا امن ہمیشہ کے لئے خطرے میں پڑا رہے گا۔

یہی وہ لمحہ ہے جب عرب دنیا کو ایک نیا باب رقم کرنا ہوگا اور اپنی صفوں میں اتحاد پیدا کر کے دشمن کے خلاف مضبوط قدم اٹھانا ہوگا۔ آج کے فیصلے کل کے مستقبل کا تعیّن کریں گے۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .