حوزہ نیوز ایجنسی| پہلی عالمی جنگ کے موقع پر جب برطانوی اور روسی فوج ایران پر قبضہ کر کے شیعوں پر حملہ آور ہوئی اور اس افسوس ناک صورت حال سے مرحوم آیۃ اللہ العظمیٰ محمد حسین غروی نائینی رحمۃ اللہ علیہ کافی پریشان ہوئے کہ آخر اس کا انجام کیا ہوگا؟
کہیں ایسا نہ ہو کہ امام زمانہ عجل اللہ فرجہ الشریف کے شیعوں اور ان سے محبت کرنے والوں کا یہ ملک ختم ہو جائے۔
اسی عالم میں ایک شب حضرت بقیۃ اللہ الاعظم عجل اللہ فرجہ الشریف سے توسل کرتے ہیں اور خواب میں دردناک منظر دیکھتے ہیں کہ ایران کے نقشہ جیسی ایک دیوار چٹک کر جھک گئی ہے، گرنے والی ہے اور اس دیوار کے نیچے کچھ خواتین اور بچے بیٹھے ہوئے ہیں جن پر وہ دیوار گرنے والی ہے۔
مرحوم آیۃ اللہ العظمیٰ نائینی رحمۃ اللہ علیہ اس منظر کو دیکھ کر بے چین ہو جاتے ہیں اور فریاد کرتے ہیں: خدایا! اس صورتحال کا انجام کیا ہو گا؟
اسی وقت آپ نے دیکھا کہ حضرت ولی عصر عجل اللہ فرجہ الشریف تشریف لائے اور اس جھکی ہوئی اور گرتی دیوار کو اپنے دست مبارک سے پکڑ کر سیدھا کر دیا ہے اور فرمایا: یہ ہمارے شیعوں کا گھر ہے، چٹخ سکتا ہے، نقصان ہو سکتا ہے، خطرہ ہے لیکن ہم اسے ختم نہیں ہونے دیں گے، ہم اس کے نگہبان و پاسبان ہیں۔
اقتباس از کتاب میر مہر، مسعود پور سید آقائی
ترجمہ و ترتیب: مولانا سید علی ہاشم عابدی