۱ آذر ۱۴۰۳ |۱۹ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 21, 2024
ق

حوزہ/ مدرسہ علمیہ الزہرا (س) یزد میں ایام فاطمیہ کی مجلس عزاء سے خطاب کرتے ہوئے حجت الاسلام محسن پاک طینت نے کہا: طلاب کو ظلم و جور کے خلاف عوامی بیداری لانے کی ضرورت ہے، کیونکہ معاشرے کو صرف شعور و بیداری کے ذریعے ظلم سے نجات دلائی جا سکتی ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مدرسہ علمیہ الزہرا (س) یزد میں ایام فاطمیہ کی مجلس عزاء سے خطاب کرتے ہوئے حجت الاسلام محسن پاک طینت نے کہا: طلاب کو ظلم و جور کے خلاف عوامی بیداری لانے کی ضرورت ہے، کیونکہ معاشرے کو صرف شعور و بیداری کے ذریعے ظلم سے نجات دلائی جا سکتی ہے۔

مجلس عزاداری سے خطاب کرتے ہوئے حجت الاسلام محسن پاک طینت نے کہا کہ حضرت فاطمہ زہرا (س) کی شہادت کے پیچھے عوام کی خاموشی اہم سبب تھی۔

انہوں نے کہا: "تاریخ کو غلط انداز میں پیش کرنے کی وجہ سے ظالم اور مظلوم کی پہچان بدل جاتی ہے اور اصل مجرمین کو پہچانا نہیں جاتا۔" اہل سقیفہ کی قلیل تعداد اور عوام کی اکثریت نے مل کر ظالم حکمرانوں کو کامیاب بنایا۔

حجت الاسلام پاک طینت نے کہا کہ مدینہ کے لوگ اگر نبی کریم (ص) کی تعلیمات کے مطابق اخلاقی برائیوں سے دور رہتے تو حضرت زہرا (س) کی شہادت جیسے المیہ کو روکا جا سکتا تھا۔ انہوں نے خطبہ فدکیہ اور حضرت زہرا (س) کے دیگر خطابات کا حوالہ دیتے ہوئے عوام کی بے حسی پر حضرت زہرا (س) کی ناراضگی کو بیان کیا۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ ظالم حکمرانوں کا وجود امام زمانہ (عج) کے ظہور میں رکاوٹ نہیں، بلکہ عوام کی عدم آمادگی اصل مسئلہ ہے۔ انہوں نے انبیائے کرام علیہم السلام، جیسے حضرت محمد مصطفی (ص)، حضرت ابراہیم (ع)، اور حضرت موسیٰ (ع) کے ادوار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ظلم کے باوجود انبیاء نے عوام کو بیدار کیا۔

حجت الاسلام پاک طینت نے رہبر معظم انقلاب کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ طلاب پر لازم ہے کہ وہ عوامی تحریکات کو منظم کریں تاکہ معاشرے میں ظلم کے خلاف شعوری بیداری پیدا ہو۔ انہوں نے کہا کہ جب عوامی شعور بیدار ہوگا تو معاشرہ خود بخود ظلم کے خلاف حرکت میں آ جائے گا۔

حجت الاسلام محسن پاک طینت کے مطابق، عوامی بیداری اور ظلم کے خلاف شعور اجاگر کرنا طلاب کا اہم ترین فریضہ ہے۔ اگر عوام ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھیں تو معاشرے کو ظلم و جور سے پاک کیا جا سکتا ہے اور امام زمانہ (عج) کے ظہور کی راہ ہموار ہو سکتی ہے۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .