۱۳ آذر ۱۴۰۳ |۱ جمادی‌الثانی ۱۴۴۶ | Dec 3, 2024
حرم حضرت معصومہ س

حوزہ/ قم المقدسہ میں حضرت معصومہ سلام اللہ علیہا کے حرم میں شہید سید ہاشم صفی الدین کی عظیم خدمات کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے ایک یادگاری تقریب منعقد کی گئی۔ یہ پروگرام مجمع جهانی اہل بیت (علیہم السلام) کے زیر اہتمام اور جامعہ المصطفیٰ العالمیہ سمیت دیگر حوزوی اداروں کے تعاون سے نماز مغرب و عشاء کے بعد منعقد ہوا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، قم المقدسہ میں حضرت معصومہ سلام اللہ علیہا کے حرم میں شہید سید ہاشم صفی الدین کی عظیم خدمات کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے ایک یادگاری تقریب منعقد کی گئی۔ یہ پروگرام مجمع جهانی اہل بیت (علیہم السلام) کے زیر اہتمام اور جامعہ المصطفیٰ العالمیہ سمیت دیگر حوزوی اداروں کے تعاون سے نماز مغرب و عشاء کے بعد منعقد ہوا۔

تقریب کی ابتداء بین الاقوامی قاری جناب فروغی کی تلاوتِ قرآنِ پاک سے ہوئی، جبکہ آخری خطاب حجۃ الاسلام رضا رمضانی نے کیا۔

تقریب میں حوزہ علمیہ کی سپریم کونسل کے سربراہ آیت اللہ حسینی بوشہری، مجلس خبرگان رهبری کے نمائندے آیت اللہ خاتمی، آیت اللہ مدرسی یزدی، جامعہ المصطفیٰ العالمیہ کے سربراہ حجۃالاسلام ڈاکٹر عباسی، مجلس خبرگان رهبری میں خوزستان کے نمائندے آیت اللہ کعبی، موسسه آموزشی و پژوهشی امام خمینی (رہ) کے سربراہ آیت اللہ رجبی،جامعہ مدرسین حوزه علمیه قم کے رکن آیت اللہ طبسی، اور لبنان کے مجمع علمائے مسلمان کے صدر شیخ غازی یوسف حنینه سمیت علمی و حوزوی شخصیات، بین الاقوامی اداروں کے نمائندے اور عوام کی بڑی تعداد موجود تھی۔

حجۃالاسلام رضا رمضانی نے اپنے خطاب میں کہا کہ شہید سید ہاشم صفی الدین کی ساری زندگی مجاہدانہ اصولوں پر مبنی تھی۔ انہوں نے ہمیشہ مقاومت اور وحدت پر زور دیا اور حزب اللہ اور مقاومت کے محور کو فخر اور سربلندی کا نشان سمجھا۔ ان کا ادب الہی اور تربیت امامین انقلاب کی فکر سے متاثر تھی، اور وہ مکمل یقین کے ساتھ ولایت فقیہ کے پیروکار تھے۔

حجۃالاسلام رمضانی نے مزید کہا کہ جهاد کا پیغام عالمی سطح پر گونج رہا ہے، کیونکہ ظلم کا مقابلہ ایک عقلی حکم ہے۔ ان لوگوں کے لیے جو صرف طاقت کی زبان کو سمجھتے ہیں، مقاومت ہی واحد راستہ ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ سید حسن نصر اللہ اور سید ہاشم صفی الدین کا راستہ ہمیشہ زندہ اور روز بروز پھیلتا جا رہا ہے۔

اپنے خطاب کے اختتام پر انہوں نے کہا کہ مقاومت اللہ کی رحمت کے زیر سایہ ہے، اور اسلام رحمانی کے نام پر جهاد کی آیات کو نظر انداز نہیں کرنا چاہئے۔ مقاومت کا ترک کرنا دراصل شریعت اور احکام الہی کو ترک کرنا ہے۔ آج کی دنیا میں، زور اور ظلم کا مقابلہ صرف مقاومت کے ذریعے ہی ممکن ہے۔ اگر ہم ایک قدم پیچھے ہٹیں تو دشمن آگے بڑھ کر اپنا تسلط حاصل کرنے کی کوشش کرے گا۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .