حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، چیئرمین جموں و کشمیر مظفر آباد جعفریہ سپریم کونسل سید زوار حسین نقوی ایڈووکیٹ نے صوبہ خیبر پختونخوا کے ضلع کرم کے پارا چنار کے متعدد علاقوں کے راستوں کی مسلسل بندش اور پاکستان دشمن شرپسند اور دہشتگرد عناصر کی جانب سے علاقہ کا محاصرہ جاری رکھنے اور اس کی صوبائی حکومت کی جانب اپنی ائینی اور قانونی ذمہ داریوں میں نہ صرف کوتاہی، بلکہ شرپسند عناصر کی حمایت پر مبنی مؤقف کی پرزور مزمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ صوبائی حکومت کے اس غیر ذمہ دارانہ اور منافقانہ رویہ و کردار سے کرم کے متعدد علاقوں میں قحط، ادویات کی کمی، ایندھن کے خاتمے جیسے مسائل پیدا ہوچکے ہیں، جس سے ہسپتالوں میں ضروری ادویات، آکسیجن، ایندھن کا خاتمہ ہو چکا ہے اور متعدد مریض جن میں پچاس کے قریب بچے سخت سردی میں نمونیہ اور دیگر امراض کی ادویات کی قلت کی وجہ سے جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔
انہوں نے دو دن قبل پارا چنار کے راستے میں بگن کے مقام پر دو شہریوں کو مسلک کی بنیاد پر قتل کے بعد ان کی لاشوں کے ٹکڑے کیے جانے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ دہشتگرد علاقے میں دندناتے پھر رہے ہیں اور علاقہ مکینوں کو بے دردی سے قتل کرکے ان کے سر تن سے جدا کر رہے ہیں اور ان کے جسم کے ٹکڑے کر رہے ہیں، جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔
انہوں نے اس واقعے کے ردعمل میں پارا چنار کے عمائدین کی جانب سے لاشوں کو دفنانے کے بجائے انصاف کے حصول کے لیے رکھ کر دھرنا دینے کے اعلان کی مکمل حمایت کی اور کہا کہ انصاف کے حصول کے لیے اور ملک کے ذمہ داران کی اس ظلم و بربریت کو روکنے کی جانب توجہ دلانے کے لیے اب اس علاقہ کے عمائدین کے پاس اس کے سوا کوئی چارہ نہیں رہ گیا تھا۔ انہوں نے کہ اس ظلم پر وفاقی حکومت اور قومی سلامتی کے اداروں کی مسلسل خاموشی اور مظلوم پاکستانی شہریوں کی داد رسی نہ کرنا اور وفاق کی طرف سے راستوں کی بندش کا نوٹس نہ لینا، نیز شاہراہ عام کو سفر کے لیے محفوظ نہ بنا سکنے کو انتہائی درجہ قابل افسوس قرار دیا نیز وفاق اور پاکستان کے قومی اداروں کی جانب سے ادویات کی قلت اور اشیاء خوردونوش پہنچانے کے مناسب اقدامات نہ کرنے کو بھی ان کے لیے باعث شرم قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ ضلع کرم کی عوام بالخصوص اس ضلع میں بسنے والی ملت جعفریہ قیام پاکستان سے لیکر آج تک پاکستان کی وفادار رہی، اس نے پاکستانی اداروں کی عزت و توقیر میں کوئی کسر نہ چھوڑی، علیحدگی پسندی کے نعروں پر کبھی کان نہ دھرے اور نہ دہشتگرد کو اپنے ہاں پناہ دی اور نہ ہی وفاق کے خلاف کبھی کسی سازش کا حصہ بنے جس کا انہیں ہمیشہ وطن دشمن عناصر کی جانب سے خمیازہ بھی بھگتنا پڑا اور آج تک بھگت رہے ہیں۔ ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ صوبائی اور وفاق ادارے، صوبائی و وفاقی حکومت اور ملکی سلامتی کے ادارے ایسے محب وطن وفادار علاقہ کی عوام کی مدد کرتے انہیں شرپسندوں اور دہشتگردوں کے ظالمانہ سلوک سے بچاتے ان کے لیے پناہ گاہ بنتے، لیکن گزشتہ دو دہائیوں سے زائد عرصے سے مسلسل یہ محب وطن شہری بار بار ظلم کی چکی میں پس رہے ہیں اور صوبائی و وفاقی حکومت اور اداروں کے کان پر جوں تک نہیں رینگتی کسی بھی حکومت کا یہ رویہ اس کے شہریوں کو نہ صرف اداروں سے مایوس کر دیتا ہے، بلکہ انہیں متنفر بھی کر دیتا ہے جس کے برے اثرات جب پھیلتے ہیں تو پھر بعض اوقات انہیں روکنا مشکل ہو جاتا ہے۔
انہوں نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ پارا چنار اور اس کے ملحقہ علاقوں میں جو کچھ ہو رہا ہے، اس سے کسی بین الاقوامی سازش کی بو آ رہی ہے، جس وجہ سے نہ صرف اس نفرت اور فرقہ واریت کی آگ کو بروقت بجھانے کے لیے حکومتی اداروں سمیت ملک کے تمام طبقات اور مکاتب فکر کا کردار ادا کرنا ضروری ہے، بلکہ بار بار اس علاقے میں ہونے والے دہشتگردانہ واقعات کے پس پردہ محرکات کا بھی غیر جانبدارانہ جائزہ لینا ضروری ہے اور ان محرکات کے سدباب کے لیے تمام سیاسی و علاقائی عمائدین کو اعتماد میں لیکر سدباب ضروری ہے، تاکہ خطے میں امن و امان بحال ہو اور مثبت سوچ کی حامل نسل پروان چڑھ کر علاقہ اور پاکستان کی ترقی میں اپنا کردار ادا کرے۔
انہوں نے اپنے بیان میں اس بات پر بھی زور دیا ہے کہ حکومتی اداروں میں بیٹھ کر جانبدارانہ رویہ اپنانا اور غلط بیانات دینا اور حکومت کے ذمہ داران کا غلط بیانی سے کام لینا بھی قابل گرفت ہونا چاہیئے حکومتی سیاسی پوسٹوں پر بیٹھ کر تعصب اور نفرت پر مبنی بیانات داغنے والے وزراء اور مشیروں کی بھی سرزنش ہونی چاہیئے کیونکہ ان کے حقائق کے برخلاف اور تعصب پر مبنی بیانات ملکی اداروں اور وفاق کے لیے نفرت کا باعث بن جاتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر جعفریہ سپریم کونسل وزیراعظم پاکستان میاں محمد شہباز شریف، صدر مملکت آصف علی زرداری اور ملک کی مسلح افواج کے سربراہ جنرل سید عاصم منیر شاہ سے اپیل کرتی ہے کہ وہ ملک کے اس حساس ضلع کرم کی محب وطن مگر دھائیوں سے دہشتگردی کا شکار ملت جعفریہ کی داد رسی کے لیے اور انہیں اس ظلم سے نجات دلانے کے لیے جلد از جلد مناسب اقدامات اٹھائیں۔ اور ساتھ صوبہ خیبرپختونخوا کی جملہ سیاسی جماعتوں کے قائدین و عمائدین سے بھی اپیل کرتے ہیں کہ وہ صوبہ بالخصوص ضلع کرم سے فرقہ وارانہ کشیدگی، انتہائی پسندی اور دہشتگردی کے ناسور کو جڑوں سے اکھاڑ پھیکنے کے لیے اپنا کردار ادا کریں جو ان کی اخلاقی اور سیاسی ذمہ داریوں میں سے اولین ذمہ داری ہے۔
آپ کا تبصرہ