تحریر: مولانا سید عمار حیدر زیدی
حوزہ نیوز ایجنسی| اسلام ایک مکمل ضابطۂ حیات ہے، جو انسانی معاشرے کے ہر پہلو کو عدل و انصاف کے ساتھ قائم رکھنے کی تعلیم دیتا ہے۔ مظلوم کی حمایت اور ظالم کے خلاف کھڑے ہونا اسلام کی بنیادی تعلیمات میں سے ہے۔ قرآن مجید نے نہ صرف مظلوموں کی حمایت کو واجب قرار دیا ہے، بلکہ ظلم کے خاتمے کے لیے عملی اقدامات کی ترغیب بھی دی ہے تو پھر ایسا کیا ہوا کہ "اسلامی جمہوریہ پاکستان" کے حکمران اپنے ملک کے باشندوں پر ایک خاص تکفیری سوچ کو مسلط کرنے میں مشغول نظر آرہے ہیں۔ہر وہ انسان جو عقل سلیم رکھتا ہے وہ اس بات کو تسلیم کرے گا کہ یا تو وہ حکمران جو اس وقت خاموشی کا مظاہرہ کررہے ہیں ان کا تعلق دین اسلام کیا انسانیت سے بھی نہیں ہے یا اپنے خاص مفادات کی خاطر چپ سادھے ہوئے ہیں تو ان دونوں صورتوں میں وہ مقصر ہی کہلائے جائیں گے اور اس تمام جرائم میں ان تکفیریوں کے ہمراہ شانہ بشانہ اپنی ہی رعایا کے قتل میں ملوث ہیں تو آخر کیوں ہم انہیں اپنا سربراہ و سرپرست مان کر ان کی تعظیم کریں، جبکہ قرآن کریم میں اللہ تبارک و تعالی ارشاد فرماتا ہے: اور جو لوگ ایمان لائے، انہوں نے ہجرت کی اور اللہ کی راہ میں اپنے مال اور جان سے جہاد کیا، وہی لوگ ایک دوسرے کے ولی ہیں۔"(سورۃ الانفال: 72)
قرآن کریم کی اس آیت کی رو سے ایسے افراد جو ظلم کے خلاف کوئی عملی اقدام نہ کریں اور ظالم کو آذاد چھوڑیں اور مظلوم کی آہو بکا کو نہ سنیں وہ حکمرانی و سرپرستی کا حق نہیں رکھتے۔
قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ مظلوموں کے حق میں جدوجہد کرنے کی تاکید فرماتا ہے: "اور تمہیں کیا ہوگیا ہے کہ تم اللہ کی راہ میں اور ان کمزور مردوں، عورتوں اور بچوں کے حق میں نہیں لڑتے جو دعا کرتے ہیں کہ اے ہمارے رب! ہمیں اس بستی سے نکال جس کے رہنے والے ظالم ہیں اور ہمارے لیے اپنی طرف سے کوئی حمایتی اور مددگار بھیج۔"(سورۃ النساء: 75)
یہ آیت مسلمانوں کو یہ پیغام دیتی ہے کہ مظلوموں کی حمایت نہ کرنا بے حسی اور دینی غیرت کی کمی کا مظہر ہے۔ کمزور اور بے سہارا لوگوں کی مدد اللہ کی راہ میں جدوجہد کے مترادف ہے۔
ہر مسلمان جن کے قلب عشق خدا و رسول ص سے سرشار ہیں انہیں چاہیے کہ وہ اس معاملے میں عملی اقدام کریں کیونکہ جو وہاں ظلم کے پہاڑ توڑے جارہے ہیں اگر آپ خاموش رہے تو ایسا نہ ہو کہ اس ظلم کی آگ آپ کے گھروں تک آ پہنچے تو یاد رکھیں پھر آپ کو بچانے والا بھی کوئی نہ ہوگا۔
قرآن کریم کی بہت سی آیات مسلمانوں کو ایک دوسرے کا مددگار اور حامی بننے کا حکم دیتی ہیں، خواہ وہ فلسطین یا پاراچنار کے مظلوموں کے لیے آواز بلند کرنا اور ان کی مدد کرنا ہو جو مسلمانوں کی اجتماعی ذمہ داری ہے.
اسلام مظلوم کی حمایت کو ہر مسلمان پر لازم قرار دیتا ہے۔ قرآن مجید اور احادیث میں اس موضوع پر واضح ہدایات موجود ہیں۔ آج کے دور میں جب فلسطین، پاراچنار، کشمیر اور لبنان میں مسلمان ظلم و ستم کا شکار ہیں، تو ہم سب پر فرض ہے کہ قرآن کی تعلیمات پر عمل کرتے ہوئے مظلوموں کے حق میں عملی اور اخلاقی کردار ادا کریں۔ اللہ تعالیٰ ہمیں مظلوموں کی حمایت اور ظالم کے خلاف کھڑے ہونے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین۔
آپ کا تبصرہ