بدھ 25 دسمبر 2024 - 17:11
ضلع کرم کے راستے جلد از جلد نہ کھولے گئے تو یہ حمایت ملک بھر میں احتجاج کا رخ اختیار کر سکتی ہے

حوزہ/ علامہ ڈاکٹر شبیر حسن میثمی نے کہا: اگر ضلع کرم کے مقامی عوام کے مطالبات کو فی الفور تسلیم کرتے ہوئے ضلع کرم کے راستے جلد از جلد نہ کھولے گئے تو یہ حمایت ملک بھر میں احتجاج کا رخ اختیار کر سکتی ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کے مطابق، شیعہ علماء کونسل پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ ڈاکٹر شبیر حسن میثمی نے پارا چنار کی مظلوم عوام کے ساتھ یکجہتی کا اعلان کرتے ہوئے کہا: ضلع کرم، پاراچنار میں زمینی کشیدگی پر شروع ہونے والے تنازعہ کے حل میں حکمرانوں کی خاموشی اور عدم دلچسپی جانی ضیاع کا باعث بنی اور زمینی تنازعہ کو فرقہ وارانہ رنگ دیا گیا۔

انہوں نے کہا: یہ علاقہ تاحال انسانی المیہ سے دوچار ہے اور سوا دو ماہ سے جاری راستوں کے تعطل کے باعث کئی معصوم بچے اور بزرگ ادویات نہ ہونے کی وجہ سے اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔

علامہ شبیر میثمی نے کہا: شیعہ علماء کونسل پاکستان نے ضلع کرم کے راستوں کی بندش کے باعث ادویات اور دیگر اشیائے زندگی کی قلت سے پیدا شدہ انسانی جانوں کے ضیاع پر منعقدہ پاراچنار کی عوام کے دھرنے کی حمایت کا اعلان کیا ہے اور حکمرانوں کو متنبہ کیا ہے کہ اگر مقامی عوام کے مطالبات کو فی الفور تسلیم کرتے ہوئے ضلع کرم کے راستے جلد از جلد نہ کھولے گئے تو یہ حمایت ملک بھر میں احتجاج کا رخ اختیار کر سکتی ہے۔

انہوں نے کہا: قائدِ ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی کی فوری اور خصوصی ہدایت پر ان واقعات کی سنگینی سے حکمرانوں اور قانون نافذ کرنے اداروں کے اعلی حکام کو بار بار متوجہ کیا گیا لیکن بدقسمتی سے کوئی عملی اقدامات نہیں کیے گئے۔ جس سے مقامی علاقے پاراچنار پر اطراف سے حملہ آور دہشت گردوں کے حوصلے بلند ہوئے اور عوام کو بدترین دہشت گردی کا نشانہ بنایا گیا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ تب بھی گورنر کے-پی-کے سے بار بار ملاقاتیں کر کے ان کو مزید واقعات کے تدارک کے لیے قاتلوں کے خلاف فوری کاروائی کا مطالبہ کیا گیا، صوبائی حکمرانوں سے بھی رابطوں کے باوجود وزیراعلی سمیت کسی نے بھی اس اہم مسلے پر توجہ نہیں کی جو انتہائی افسوسناک ہے۔

مرکزی سیکرٹری جنرل نے کہا: عوام کے اس مظلومانہ قتل عام پر صوبائی و مرکزی حکمرانوں کا یوں چپ سادھنا قابل مذمت ہے اور ظلم بالا ظلم یہ کہ مظلوم مقامی عوام کی دادرسی کی جاتی اس کے بجائے ضلع کرم کی عوام کے قتل عام کے بعد ان کے راستوں کو مسدود کر کے ان کا رابطہ ملک کے دیگر حصوں سے منقطع کر دیا گیا۔ جس کے باعث ادویات اور دیگر اشیائے زندگی کی رسد نہ ہونے کے وجہ سے پاراچنار انسانی المیہ سے تاحال دوچار ہے اور تقریبا سوا دو ماہ کے اس تعطل سے کئی معصوم بچے اور بزرگ ادویات نہ ہونے کے باعث انتقال پا چکے ہیں لیکن ابھی بھی حکمرانوں کے کان پر جوں تک نہیں رینگی۔

علامہ ڈاکٹر شبیر حسن میثمی نے کہا: عمائدین پاراچنار نے اسلام آباد میں قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی کی موجودگی میں علماء کرام سے ملاقات کے بعد ایک متفقہ اعلامیہ جاری کیا جس میں ایک بار پھر ضلع کرم کے راستوں کو کھولنے اور عوام کو تحفظ فراہم کر کے ادویات اور دیگر اشیائے ضروریہ باہم پہنچانے کا مطالبہ کیا گیا لیکن افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ حکمران کا عوام کو تحفظ فراہم کرنا تو درکنار الٹا اپنے ان اقدامات سے وہ پاراچنار کی عوام کے مزید قتل عام کے مرتکب ہو رہے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا: شیعہ علماء کونسل پاکستان ضلع کرم کی عوام کی جانب سے شروع کیے گئے دھرنے کی مکمل حمایت کرتے ہوئے عوام کو آمادہ رہنے کی تلقین کرتی ہے اور اگر حکمرانوں نے پاراچنار کی عوام کے مطالبات کو جلد از جلد تسلیم نہ کیا تو پارا چنار کے دھرنے سے یکجہتی کے طور پر ملک بھر میں بھرپور احتجاج کا سلسلہ شروع ہو گا جو مظلوم عوام کی داد رسی تک جاری رہے گا۔

قابل ذکر ہے کہ مرکزی جنرل سیکرٹری شیعہ علماء کونسل پاکستان نے انسانی حقوق کے علمبرداروں، ہیومن رائٹس کی عالمی تنظیموں، صحافتی تنظیموں، وکلاء اور دیگر قوتوں سے بھی پاکستان کے ضلع کرم کی مظلوم عوام کے اس قتل عام پر صدائے احتجاج بلند کرنے کی اپیل کی۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha