۲۶ شهریور ۱۴۰۳ |۱۲ ربیع‌الاول ۱۴۴۶ | Sep 16, 2024
کرم یکجہتی کمیٹی

حوزہ/کرم یکجہتی کمیٹی کے زیر اہتمام علامتی دھرنا 18ویں روز بھی جاری رہا، جس میں ضلع کرم سے تعلق رکھنے والے افراد کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔ اس موقع پر مقررین نے امن و امان پر زور دیا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، کرم یکجہتی کمیٹی کے زیر اہتمام علامتی دھرنا 18ویں روز بھی جاری رہا، جس میں ضلع کرم سے تعلق رکھنے والے افراد کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔

دھرنے کے شرکاء سے ضلع کرم کے عمائدین اور جرگہ ممبران نے خطاب کیا۔

اس موقع امن کے عنوان سے رونما ہونے والے دردناک واقعات کی آرٹس اور تصویروں کی مدد سے منظر کشی بھی کی گئی۔

انجمنِ حسینیہ کرم کے سربراہ جلال بنگش نے کہا کہ مجھے کسی نے یہ اختیار نہیں دیا کہ میں اپنے نوجوانوں کو قتل کروا دوں، میں کسی بھی قوم کے افراد کو قتل کرنے کے حق میں نہیں، آج ہم شیعہ اور سنی کے بجائے ایک مسلمان اور ایک کرم باشندے کے ناطے سے ملکر مسائل حل کریں، کسی صورت آپس میں لڑنے سے مسائل حل نہیں ہوتے بلکہ مسائل مزید بگڑ جائیں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ میں اعلان کرتا ہوں جہاں جہاں اہلسنت برادران کا حق ہو میں دینے کو تیار ہوں جہاں ہمارا حق ہو اہلسنت مشیران بڑا دل کر کے اہل تشیع کو واپس کردیں تاکہ یہ قتل عام بند ہو۔

اس موقع پر اہلسنت کے امن پسند رہنما عبد الخالق پٹھان نے کہا کہ اب ایک دوسرے کو پکارنے کے بجائے امن کے لیے مل بیٹھ کر مسائل حل کریں ہم ایک کرم کے رہنے والے ہیں لڑنے سے ہمارے کرم کا امن خراب ہوتا ہے، جوان جہاں سے قتل ہو وہ کرم کا جوان ہے، اب بہت ہوگیا۔ ہم جوانوں کا خون گرتے ہوئے دیکھ دیکھ کر تھک گئے ہیں مزید خون نہ بہایا جائے۔

مجلس وحدت مسلمین کے رہنما علامہ اقبال بہشتی نے کہا کہ کئی روز سے جاری دھرنے کے شرکاء امن و امان کا مطالبہ کر رہے ہیں اور ریاست کی جانب سے سنجیدگی کا مظاہرہ نہ کرنا افسوس ناک ہے کیا کرم کی عوام کو امن کے ساتھ زندگی گزارنے کا کوئی حق نہیں ہے۔

یکجہتی کمیٹی کے ترجمان شبر ساجدی نے ضلع کرم کے دلخراش سانحات پر روشنی ڈالی۔انہوں نے کہا کہ پاراچنار میں 1962 سے شروع ہونے والی خونریز لڑائیوں میں ہزاروں لوگوں کی شہادتیں ہوئی ہیں، یہ سب سانحات حکمرانوں کی نااہلی اور نامناسب روئے کی وجہ سے رونما ہوئے۔

اس موقع پر تحریکِ حسینی کے صدر نے احتجاجی جلسے سے خطاب کرتے کہا کہ پاراچنار میں شیعہ سنی لڑائی کے پیچھے زمینی تنازعات کا اصل مسئلہ ہے۔ کیا حکومت کا ہمارے زمینی تنازعات کو حل نہ کرنے میں کوئی مفاد ہے۔آج تک ہونے والے ہزاروں معصوم شہریوں کا قتل حکومت کے سر پر ہے، احتجاجی جلسے سے کرم امن جرگے کے ممبر حسین علی حسینی نے کہا کہ کے پی کے اور جی یو سی سے ملاقاتیں ہوئی ہیں ان شاءاللہ بہت جلد امن کی طرف جانے میں کوئی دیر نہیں ہوگی۔

اس موقع پر مولانا سید عرب حسین میاں نے کہا کہ ضلع کرم کے رہائشی تمام باشندوں کو امن چاہیے، لہٰذا امن میں حائل تمام رکاوٹوں کو دور کیا جائے۔

اس موقع علامہ سید سبطین حسینی نے بھی خطاب کیا انہوں امن کے لئے ہر روز آواز بلند کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ جب تک ہمارے مطالبات منظور نہیں کیے جاتے ہم اپنی پرامن مزاحمت اور احتجاج جاری رکھیں گے۔

دھرنے کے دیگر مقررین میں محمد حسین طوری، کاظم حسین، پروفیسر شبیر حسین اور مرزا حسین شامل تھے جنہوں نے کہا کہ ہمارے 18ویں روز سے جاری دھرنے میں ہم نے ایک ہی مطالبہ کیا ہے کہ ہمیں امن چاہیے، لہٰذا زمینوں کے تنازعات کو فی الفور حل کیا جائے، جن کی وجہ سے امن کے قیام میں رکاوٹیں ہیں۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .