حوزہ نیوز ایجنسی کے مطابق، ضلع کرم، پاراچنار کےگرینڈ جرگے میں طے پانے والے امن معاہدے کے مطابق مری معاہدہ 2008ء برقرار رہے گا۔ حکومت سرکاری روڈ پر خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف سخت ایکشن لے گی۔ کسی بھی ناخوشگوار واقعے پر علاقے کے لوگ اپنی بےگناہی ثابت کریں گے۔
معاہدے کے مطابق کسی شرپسندکوپناہ دینےکی صورت میں متعلقہ شخص مجرم تصور کیا جائے گا۔ روڈ کی حفاظت کے لیے اپیکس کمیٹی کے فیصلوں کو عملی جامہ پہنایا جائے گا۔ معاہدہ مری کے مطابق ضلع کرم کے بےدخل خاندانوں کو اپنے اپنے علاقوں میں آباد کیا جائے گا۔
موصولہ اطلاعات کے مطابق امن معاہدے میں طے ہوا ہے کہ ضلع کرم میں قیام امن کے لیے کوئی بھی فریق اپنے مابین لڑائی کو مذہبی رنگ نہیں دےگا۔کالعدم تنظمیوں کےکام کرنے اور دفاتر کھولنے پر پابندی ہوگی۔ آمدورفت کے تمام راستوں پر کوئی رکاوٹ نہیں ہوگی۔ جن علاقوں سے بجلی، ٹیلیفون یاکیبل گزرچکے ہیں یا مزیدگزارے جائیں گے ان پرپابندی نہیں ہوگی۔ نئے روڈ کی ضرورت پڑی اورکوئی رکاوٹ پیش آئی تو فریقین مکمل تعاون کریں گے۔
امن معاہدے کے مطابق کسی بھی علاقے میں ناخوشگوار واقعہ رونما ہوا تو فریقین قانون ہاتھ میں نہیں لیں گے۔ اگر دو گاؤں میں تنازع پیدا ہوا تو ہمسایہ گاؤں کی امن کمیٹی تصفیہ کرےگی۔ تخریب کاری میں ملوث افراد کی جلد از جلد گرفتاری ضلعی پولیس اور ریاستی ادارے کریں گے۔ تخریب کاری میں ملوث افراد کی گرفتاری میں مسلک یا قبیلہ کوئی رکاوٹ نہیں ڈالےگا۔
امن معاہدے میں طے ہوا ہےکہ نئے بنکرز کی تعمیر پر پابندی ہوگی اور پہلے سے موجود بنکرز ایک ماہ کے اندر ختم کیے جائیں گے۔ بنکرز ختم کرنےکے بعد جو فریق لشکر کشی کرےگا اسے دہشت گرد قرار دیا جائےگا۔ اگر علاقہ مشران فریقین کے درمیان کسی مسئلےکا تصفیہ نہ کرسکے تو کرم گرینڈ امن جرگہ فیصلہ کرےگا۔ فریقین میں فائر بندی دائمی ہوگی، فریقین بھاری اسلحہ حکومت کے پاس جمع کرائیں گے۔
قابل ذکر ہے کہ صوبائِی حکومت کے اعلان کے مطابق ہفتہ 4 جنوری 2025ء سے پہلا قافلہ پاراچنار روانہ کر دیا جائے گا۔
آپ کا تبصرہ