۱ آذر ۱۴۰۳ |۱۹ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 21, 2024
کرم یکجہتی کمیٹی

حوزہ/کرم یکجہتی کمیٹی کی جانب سے نیشنل پریس کلب اسلام آباد پاکستان میں منعقدہ پریس کانفرنس سے سید تجمل حسین صدر تحریکِ حسینی، شبیر حسین ساجدی ترجمان کرم یکجہتی کمیٹی، آغا مزمل حسین تحصیل صدر مجلس وحدت مسلمین پارہ چنار، جعفر حسین صدر پاکستان تحریک انصاف، سید نجات حسین و دیگر رہنماؤں نے خطاب کیا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، تحریکِ حسینی کے صدر سید تجمل حسین نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کرم یکجہتی کمیٹی کے زیر اہتمام گزشتہ 21 دنوں سے علامتی احتجاجی دھرنا جاری رہا ہے۔ اس دھرنے کا مقصد بےحس حکمرانوں تک اپنی صدائے احتجاج پہنچانا تھا تاکہ وہ ضلع کرم کو درپیش مسائل، بالخصوص قیامِ امن میں اپنا کردار ادا کرنا ریاست کی اولین ذمہ داری اور عوام کی جان و مال کا تحفظ فرائض منصبی میں شامل ہے، مگر بدقسمتی سے ہم ایسے حکمرانوں کے رحم و کرم پر ہیں جو بےحسی کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔ ان حکمرانوں کو مظلوم عوام کی مشکلات کا کوئی احساس نہیں، اگر انہیں کوئی فکر ہے، تو وہ صرف اپنے اقتدار کو دوام بخشنے کی ہے، آج ہم امن کی راہ میں حائل رکاوٹوں کے بارے میں آپ کے سامنے حاضر ہوئے ہیں۔ ضلع کرم میں زمینوں کے تنازعات کی وجہ سے خونی لڑائیاں ہوئیں، جن کے نتیجے میں 13,000 سے زائد افراد جاں بحق ہو چکے ہیں اور بے شمار زخمی ہوئے۔ ضلع کرم وہ واحد ضلع ہے جس میں زمینوں کا مکمل ریکارڈ موجود ہے اور یہ تنازعات آسانی سے حل ہو سکتے ہیں۔ لیکن زمینوں پر قابض مافیا اور قبضہ گروپوں کی وجہ سے فرقہ وارانہ لڑائیاں ہوتی ہیں، جن میں درجنوں لوگ قتل یا زخمی ہو جاتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے اس 21 دن کے دھرنے میں یہ واضح کیا ہے کہ ضلع کرم میں امن کو درپیش رکاوٹوں کو ختم کیا جائے۔ پاراچنار کا دوسرا بڑا مسئلہ سوشل میڈیا کا غلط استعمال ہے، جہاں اہل بیتؑ اور صحابہ کرامؓ کی توہین کی ویڈیوز وائرل کی جاتی ہیں، جو حالات کو خراب کر دیتی ہیں اور نوبت لڑائی جھگڑوں تک پہنچ جاتی ہے۔ ان افراد کے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہوتی۔ اسی طرح ٹل پاراچنار روڈ غیر محفوظ ہے، جہاں دہشتگرد مسافر گاڑیوں کو نشانہ بنا کر فرار ہو جاتے ہیں اور آج تک کوئی دہشتگرد گرفتار نہیں ہوا۔ افغان مہاجرین بھی ہماری زمینوں پر قابض ہیں اور ہم سے مختلف علاقوں میں لڑ رہے ہیں۔ہم نے علاقائی سطح پر احتجاج اور مذاکرات کئے، مگر حکمرانوں نے زبانی جمع خرچ سے زیادہ کچھ نہیں کیا۔ اگر یہی حالات رہے تو ضلع کرم کے عوام بھی بنوں، لکی مروت یا بلوچستان کی طرح احتجاج پر مجبور ہوں گے اور اس وقت بہت دیر ہو چکی ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ ان 21 دنوں میں ہماری مختلف حکومتی عہدیداروں سے پر زور اپیل رہی ہے کہ ضلع کرم میں تمام مسائل کو جلد از جلد حل کریں، اگر ضلع کرم کے مسائل حل نہ ہوئے، تو کرم یکجہتی کمیٹی کی یہ تحریک جاری رہے گی۔ اسلام آباد انتظامیہ نے ہمارے ساتھ کوئی تعاون نہیں کیا اور اسلام آباد پریس کلب کے سامنے جو رویہ اپنایا وہ مایوس کن تھا۔ انتظامیہ نے نئے قانون کا بہانہ بنا کر ہمیں NOC دینے سے انکار کیا، لیکن ہم اسلام آباد انتظامیہ کو بتانا چاہتے ہیں کہ اگر ضلع کرم میں مسائل حل نہ ہوئے، تو ہم دوبارہ احتجاج کے لیے اسلام آباد آئیں گے۔ چاہے آپ ہمیں جیل بھیج دیں، ہم اپنے مطالبات سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔آج کی اس پریس کانفرنس کے ذریعے ہم اپنی پرامن تحریک کو اگلے مرحلے میں لے جا رہے ہیں۔ جس میں مختلف حکومتی وزراء اور پارلیمنٹیرینز سے ملاقاتیں کریں گے اور انہیں حالات سے آگاہ کریں گے۔ ہمیں امید ہے کہ ہماری مشکلات کا حل نکلے گا۔ اس امید کے ساتھ ہم آج دھرنا ختم کرنے کا اعلان کرتے ہیں اور مذاکرات کا حصہ بنیں گے تاکہ زمینوں کے تنازعات حل ہو سکیں اور ضلع کرم میں امن قائم ہو۔ اگر ایسا نہ ہوا، تو ہم دوبارہ زیادہ مضبوط آواز کے ساتھ احتجاج کریں گے اور اس وقت تک استقامت دکھائیں گے جب تک ہمارے مسائل کا سنجیدہ حل اور ضلع کرم میں مستقل امن قائم نہیں ہو جاتا۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .