۱ آذر ۱۴۰۳ |۱۹ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 21, 2024
سربراہان مدارس دینیہ سکردو

حوزہ/گزشتہ روز اتحاد مدارس دینیہ بلتستان کے سربراہان کا مشترکہ اہم اجلاس جامعۃ النجف سکردو میں منعقد ہوا، جس میں اہل تشیع، اہل نوربخشیہ، اہل حدیث اور اہل سنت کے مدارس کے سربراہان نے شرکت کی۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، گزشتہ روز اتحاد مدارس دینیہ بلتستان کے سربراہان کا مشترکہ اہم اجلاس جامعۃ النجف سکردو میں منعقد ہوا، جس میں اہل تشیع، اہل نوربخشیہ، اہل حدیث اور اہل سنت کے مدارس کے سربراہان نے شرکت کی۔

سکردو؛ شیعہ و سنی دینی مدارس کے سربراہان کا اہم اجلاس

اجلاس میں مدارس دینیہ اور دار الایتام کے طلباء و طالبات کو گندم اور آٹے کی فراہمی کے تعطل پر تشویش کا اظہار کیا گیا۔ اجلاس کے بعد تمام مدارس کا مشترکہ وفد کمشنر بلتستان ریجن جناب نجیب عالم سے ملاقات کے لئے ان کے آفس گیا اور کمشنر بلتستان کو مدارس دینیہ اور دار الایتام کے مسائل سے آگاہ کیا۔

یہ بات قابلِ ذکر ہے کہ مدارس دینیہ طلباء و طالبات کی مفت تعلیم و تربیت میں کلیدی کردار ادا کر رہے ہیں۔ ساتھ ہی وطن عزیز پاکستان کی سالمیت، امن و امان، جرائم کی روک تھام، دین اسلام کی تبلیغ و ترویج کے لئے اپنا کردار ادا کر رہے ہیں ۔

وطن عزیز پاکستان اسلام کے نام پر معرض وجود میں آیا ہے۔ پاکستان ایک فلاحی، جمہوری اور اسلامی ریاست ہے۔ قرآن و سنت کی تعلیمات کے فروغ کے لئے شفقت پدری سے محروم سینکڑوں طلباء کو عصری تقاضوں کے مطابق زیورِ تعلیم سے آراستہ کرنے کے لیے ان اداروں کو سہولیات اور مدد فراہم کرنا ریاست اور حکومت کی ذمہ داری ہے۔ آج سینکڑوں طلباء و طالبات ان مدارس دینیہ اور دار الایتام سے فارغ ہوکر معاشرے اور ملکی ترقی میں اپنا رول ادا کر رہے ہیں۔

مدارس دینیہ میں دینی و عصری علوم دیئے جاتے ہیں جبکہ دار الایتام میں شفقت پدری سے محروم سینکڑوں طلباء انگلش میڈیم سکول سسٹم کے تحت جدید علوم سے مستفید ہو رہے ہیں، لہٰذا ان مدارس اور دار الایتام کے لیے گندم کوٹے کی بندش آئین اور قانون کی خلاف ورزی ہے۔

شرکاء نے مدارس میں آٹے کی فراہمی کے لئے حکومت کی جانب سے ب فارم کی شرط عائد کرنے پر تحفظات کا اظہار کیا اور اسے یکسر مسترد کیا، کیونکہ مدارس میں طلباء داخلے کے لئے آتے اور جاتے رہتے ہیں۔ سال میں چار مہینے اپنے گھروں میں رہتے ہیں۔ اس طرح انہیں اپنے گھروں میں فاقے کی زندگی گزارنی پڑے گی۔

اجلاس میں اس بات کی طرف بھی اشارہ کیا گیا کہ اکثر یتیم چھوٹے ہوتے ہیں۔ دور دراز علاقوں سے آتے ہیں۔ ان کے ب فارم بر وقت بنانے والا بھی کوئی نہیں ہوتا۔

وفد نے مطالبہ کیا کہ مدارس کے نام پر گندم کا کوٹہ ایشو کیا جائے۔ بے شک طلباء و طالبات کی شفاف اور یقینی تعداد/ فہرست محکمہ خوراک اور انتظامیہ کو دینے کے لئے مدارس تیار ہیں۔

محکمہ خوراک اور انتظامیہ ہر چھ مہینے بعد مدارس اور دار الایتام کے طلباء اور عملے کی تعداد چیک کر سکتے ہیں اور معلومات حاصل کر سکتے ہیں۔

ہمیں ریاست اور حکومت پاکستان سے ان مدارس اور دار الایتام کے لئے خصوصی گرانٹ اور امداد ملنے کی توقع تھی. جس طرح دیگر پرائیویٹ اداروں کے لیے کمپیوٹر، فرنیچر اور فنڈ وغیرہ فراہم کیا جاتا ہے اسی طرح دینی مدارس کے لیے بھی انگلش ٹیچر اور دیگر سہولیات فراہم کرنے کی امید تھی لیکن اس کے برعکس حکومت کی جانب سے ان مدارس کے لیے قیمتاً گندم اور آٹا دینے کے لئے بھی عجیب و غریب قسم کی شرائط عائد کرنا سمجھ سے بالاتر ہے۔

اس موقع پر کمشنر بلتستان نے وفد کے مطالبات کو غور سے سنا۔ مدارس دینیہ اور دار الایتام کی خدمات کو سراہا اور ان مسائل کے حل کے لئے بھرپور تعاون کی یقین دہانی کرائی۔

اس موقع پر محکمہ فوڈ ڈیپارٹمنٹ کے ڈائریکٹر محمد اقبال، اے ڈی سلطان محمود اور ایڈیشنل کمشنر غلام علی بھی ساتھ تھے۔

وفد میں جامعة القبازردیہ کے پرنسپل شیخ محمد حسن سروری، نائب مدیر المرکز الاسلامی جامعہ اہل حدیث مولانا عبدالقادر رحمانی، محمدیہ ٹرسٹ پاکستان اور محمدیہ دارالایتام سسٹم کے ناظم الامور سید ہادی الموسوی، جامعۃ المنصوریہ سکردو کے نائب مدیر شیخ محمد یوسف صابری، پرنسپل جامعة الزہرا سکردو شیخ محمد رضا بہشتی، نمائندہ جامعۃ النجف سکردو سید محمد علی شاہ الحسینی، پرنسپل جامعة الحجت سید محمد حسن فلسفی، پرنسپل مدرسہ شاہ ہمدان نوربخشیہ مولانا عارف حسین، پرنسپل ، پرنسپل جامعہ ولی العصر شیخ شرافت ،جامعۃ العباس مولانا محمد طہ شریفی، نمائندہ جامعہ اسلامیہ مرکز اہل سنت سکردو مولانا کریم اللہ، ٹرسٹی محمدیہ ٹرسٹ پاکستان مولانا محمد تقی تقوی، نمائندہ انجمن اہل سنت بشیر احمد، وارڈن مرکز اہل حدیث زاہد ابراہیم اور ایڈمنسٹریٹر جامعة النجف علی نوری شامل تھے۔

سکردو؛ شیعہ و سنی دینی مدارس کے سربراہان کا اہم اجلاس

سکردو؛ شیعہ و سنی دینی مدارس کے سربراہان کا اہم اجلاس

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .