حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، شیعہ علماء کونسل پاکستان کے مرکزی نائب صدر علامہ سید سبطین حیدر سبزواری نے سوشل میڈیا پر ایک ملعون شخص کی طرف سے مولائے کائنات حضرت امام علی علیہ السلام کے بارے میں نازیبا گفتگو کی ویڈیو کی شدید مذمت کرتے ہوئے وزیراعظم، آرمی چیف، صدر مملکت، چیف جسٹس ،وزیر اعلیٰ پنجاب، گورنر پنجاب اور آئی جی پنجاب سے گستاخانہ ویڈیو کا نوٹس لینے اور ملعون ملزم کی گرفتاری کا مطالبہ کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پگڑی باندھے اور داڑھی رکھے پنجابی بولنے والے شخص مولائے کائنات علی علیہ السلام اور محسن اسلام محافظ نبوت حضرت ابو طالب علیہ السلام کو گالیاں بکتا ہے، ان کے بارے میں کفریہ کلمات کہتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اسی گستاخ شخص نے اس سے پہلے امام زمانہ حضرت امام مہدی علیہ السلام کے بارے میں بھی بکواسات کیے ہیں مگر افسوس کہ ابھی تک ادارے خاموش ہیں، جبکہ ویڈیو اس وقت سوشل میڈیا پر وائرل ہے، لیکن کسی بھی ادارے نے اب تک کارروائی نہیں کی اور نہ ہی ملزم کو گرفتار کیا ہے۔
میڈیا سیل کی طرف سے جاری بیان میں علامہ سبطین سبزواری نے ریاستی اداروں کی دوغلی اور متعصبانہ پالیسی کی مذمت کرتے ہوئے نشاندہی کی کہ اہل تشیع کی طرف سے اگر کوئی شخص معمولی سی گستاخی کا واقعہ کرتا ہے تو اسے فوری گرفتار کر لیا جاتا ہے، حتیٰ کہ یزید پر لعنت کرنے پر بھی ایف آئی آر درج کر لی جاتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان اسلام کے نام پر بنا، حیرت ہے کہ اسلامی ملک میں علی علیہ السلام کی شان میں گستاخی کی جاتی ہے۔ ہم امام علی علیہ السلام کو خلیفہ بلا فصل مانتے ہیں، ہمارے کلمے اور ہماری اذان کا حضرت علی حصہ ہیں، جبکہ اہل سنت انہیں چوتھا خلیفہ راشد مانتے ہیں۔ میں حیران ہوں کہ ادارے اس پر خاموش ہیں اور ابھی تک کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی۔
انہوں نے کہا کہ ملزم کو فی الفور گرفتار کر کے اسے کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔ بہت برداشت کر لیا، اس سے زیادہ برداشت نہیں ہوسکتا۔ امت مسلمہ علی علیہ السّلام کے گستاخ کے خلاف ہر وہ اقدام کرے گی ،جو ضروری ہوا اور اس شخص کو اس کے انجام تک پہنچائیں گے۔
علامہ سبطین سبزواری نے کہا کہ گستاخ شخص اکیلا نہیں ہے اس کے پیچھے ایک نیٹ ورک ہے، اسے بے نقاب کیا جائے۔ امت مسلمہ کو آواز دے رہے ہیں۔ ہم امید کرتے ہیں کہ اہل سنت، دیوبندی اور اہل حدیث بھی مولا علی علیہ السلام کی توہین کے معاملے میں ہمارے ساتھ ہوں گے، جبکہ ہم علماء و ذاکرین سے گزارش کرتے ہیں کہ وہ اس موضوع پر قوم میں بات کریں، اس کے لیے ایک فضا بنائی جائے اور اس پر حکومت نے کوئی عمل نہ کیا تو بہت جلد لائحہ عمل کا اعلان کریں گے۔