حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، سکردو؛ سید مقاومت، شہید راہ قدس سید حسن نصر اللہ کی یاد میں جامعۃ النجف میں قرآن خوانی اور مجلس ترحیم کا انعقاد کیا گیا، جس میں جامعہ کے طلبا و اساتذہ نیز یونیورسٹی اور کالج کے طلبا نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔
مجلس ترحیم سے جامعہ ہذا کے وائس پرنسپل شیخ احمد علی نوری نے خصوصی طور پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ شہادت سے مقاومتی تحریک ہرگز کمزور نہیں ہوگی، کیونکہ یہ تحریک ایک مضبوط نظریاتی بنیادوں پر استوار ہے۔ اس تحریک کا جب ایک علمدار چلا جاتا ہے تو دوسرا علمدار پوری قوت کے ساتھ آگے بڑھ کر علم کو تھام لیتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ احادیث کی رو سے ہمیں خدا شناس، نعمت شناس، فرض شناس اور دشمن شناس ہونا چاہیے۔
انہوں نے مزید کہا کہ شہید کی ایک اہم خصوصیت یہ تھی کہ وہ تمام طاقتوں کا سرچشمہ خدا کی ذات کو سمجھتے تھے، اسی وجہ سے حزب اللہ کو استکباری سپر طاقتوں کے مقابلے میں آنے کی ہمت اور طاقت اسی الٰہی طاقت کے باعث آئی۔ فقط حزب اللہ کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ اسرائیل کو شکست فاش سے دوچار کیا۔ اندلس میں مسلمانوں کی شکست کا تذکرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اندلس فتح کرنے کے لیے جب ماہرین کی رائے لی گئی تو بتایا گیا کہ جب تک ان مسلمانوں میں شہادت کا جذبہ پایا جاتا ہے اس وقت تک ان کو شکست نہیں دی جاسکتی۔
حجت الاسلام احمد نوری نے کہا کہ شہید سید حسن نصر اللہ ہمیشہ اس فکر میں رہتے تھے کہ خدا مجھ سے کیا چاہتا ہے۔ آپ نے کبھی اپنی قوم کو تنہا نہیں چھوڑا۔ کفر ہمیشہ آپ کی وجہ سے خوفزدہ رہتا تھا۔ رہبر معظم آیت اللہ خامنہ ای کے بعد سب سے زیادہ دشمن شناس شہید سید حسن نصر اللہ تھے۔
فکری و نظریاتی دنیا میں شہید سید حسن نصر اللہ بہترین رول ماڈل تھے، رول ماڈل ہیں اور رول ماڈل رہیں گے۔
آخر میں مقاومتی بلاک کی فتحیابی، اسرائیل کی ابدی نابودی، شہید قدس سید حسن نصر اللہ اور ان کے ساتھیوں کی بلندی درجات، شرکاء مجلس کو ان کے پاکیزہ اہداف کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کی توفیق ملنے اور ولی امر المسلمین آیت اللہ العظمی سید علی حسینی خامنہ ای کو دشمنوں کے شر سے محفوظ و سلامت رکھنے کی دعاؤں کے ساتھ مجلس ترحیم اپنے اختتام کو پہنچی۔