حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حوزہ علمیہ جامعۃ النجف سکردو میں مدافع اسلام و قرآن آیت اللّٰہ ڈاکٹر سید ابراہیم رئیسی صدر جمہوری اسلامی ایران اور رفقاء کی شہادت کی مناسبت سے تعزیتی اجلاس کا انعقاد کیا گیا۔
اجلاس کا آغاز مولانا قاری عرفان حیدر نے تلاوت قرآن مجید سے کیا۔ طالب علم حسین بشیر نے سلام عقیدت پیش کیا۔
مولانا علی محمد کریمی صدرِ انجمنِ طلاب "خدام المہدی " جامعۃ النجف نے اظہار خیال کیا نیز پروگرام کی غرض وغایت سے سامعین کو آگاہ کیا۔
مولانا محمد سلیم اور مولانا محمد ذاکر نے شہداء کی روح کو خراج تحسین پیش کیا۔
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے حجۃ الاسلام شیخ سجاد حسین مفتی نے شہداء کی بابرکت زندگی اور باسعادت موت پر ان کی روح کو سلام عقیدت پیش کیا۔
جامعہ کے وائس پرنسپل اور ممبر جی بی کونسل حجۃ الاسلام شیخ احمد علی نوری نے آیت اللہ ڈاکٹر سید ابراہیم رئیسی صدر جمہوری اسلامی ایران، امام جمعہ تبریز سید محمد علی آل ہاشم اور وزیر خارجہ ڈاکٹر امیر حسین عبد اللہیان کی گراں قدر خدمات کا تذکرہ کرتے ہوئے اس المناک سانحے کو عالم اسلام اور مسلم امہ کے لئے ناقابلِ تلافی نقصان قرار دیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ آیت اللہ ڈاکٹر سید ابراہیم رئیسی امہ مسلمہ کے لئے امید کی کرن تھے۔ ان کی بصیرت، ان کا شعور اور ان کا علم اعلٰی درجے کا تھا۔
شیخ نوری نے ایرانی صدر کے ساتھ ہیلی کاپٹر حادثہ میں شہید ہونے والے امام جمعہ تبریز کی شخصیت کو بیان کرتے ہوئے کہا کہ آیت اللہ سید محمد علی آل ہاشم وہ شخصیت ہیں، جنہوں نے اشرافیہ گری کی جڑیں کاٹ کر رکھ دیں۔ سادہ زیستی کی بہترین مثال قائم کر دی۔ آپ بنفس نفیس عوامی مسائل کو حل کرتے تھے اور کسی قسم کا پروٹوکول نہیں لیتے تھے۔
انہوں نے ایرانی شہید وزیر خارجہ کی خدمات کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر امیر حسین عبد اللہیان فقط ایک وزیر خارجہ نہیں تھے، بلکہ وہ مقاومتی محاذ کے بہت بڑے مددگار تھے۔ یہ تینوں شخصیات آٹھ سالہ ایران عراق جنگ میں ہر اول دستے کا کام انجام دیتے رہے۔
آخر میں شیخ نوری نے عالم اسلام کی سربلندی، عالم کفر کی نابودی، فلسطینیوں کی آزادی، مملکت خداداد پاکستان کے استحکام اور شہدائے اسلام کی بلندی درجات کے لئے دعا کی۔
پروگرام کی نظامت حجت الاسلام سید محمد علی شاہ الحسینی نے انجام دیئے۔