۲۲ آذر ۱۴۰۳ |۱۰ جمادی‌الثانی ۱۴۴۶ | Dec 12, 2024
1

حوزہ/ نجف اشرف میں آیۃ اللہ العظمیٰ الحاج حافظ بشير حسين النجفی کے مرکزی دفتر کی نمائندگی میں شہر لکھنؤ میں خطیب اکبر مولانا مرزا محمد اطہر طاب ثراہ کی برسی کی مجلس میں حجۃ الاسلام مولانا سید ضامن جعفری نے شرکت فرمائی اور حاضرین مجلس کی خدمت میں آیۃ اللہ العظمیٰ الحاج حافظ بشير حسين النجفی کے پیغام کو پڑھا ۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، نجف اشرف میں آیۃ اللہ العظمیٰ الحاج حافظ بشير حسين النجفی کے مرکزی دفتر کی نمائندگی میں شہر لکھنؤ میں خطیب اکبر مولانا مرزا محمد اطہر طاب ثراہ کی برسی کی مجلس میں حجۃ الاسلام مولانا سید ضامن جعفری نے شرکت فرمائی اور حاضرین مجلس کی خدمت میں آیۃ اللہ العظمیٰ الحاج حافظ بشير حسين النجفی کے پیغام کو پڑھا ۔

انہوں نے پیغام پڑھتے ہوئے سب سے پہلے آیۃ اللہ العظمیٰ الحاج حافظ بشير حسين النجفی کا سلام، ان کی دعائیں اور محبتیں مومنین کی خدمت میں پیش کیں اور حالیہ اور آنے والی جوان نسل کو خاص طور پر اپنے مسلمہ عقائد سے بہر صورت متمسک رہنے کی دعوت دی۔

اس مجلس کو پاکستان سے تشریف لائے حجۃ الاسلام علامہ سید شہنشاہ حسین نقوی نے خطاب کیا ۔

مجلس میں پڑھے گئے بیان کا متن حسب ذیل ہے:

بِسْمِ اللهِ الرَّحْمنِ الرَّحِيمِ

الحمد لله ربّ العالمين، والصّلاة والسّلام على محمّد وآله الميامين، واللعنۃ على اعدائھم أَجمعين..

حاضرین مجلس

السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ

سب سے پہلے آپ کی خدمت میں مرجع عالیقدر حضرت آیۃ اللہ العظمیٰ الحاج حافظ بشیر حسین نجفی دام ظلہ الوارف کا سلام ان کی دعائیں اور محبتیں پیش کرتا ہوں ۔

سرزمین لکھنؤ جو کسی تعارف کا محتاج نہیں، فقہاء علما؍ خطبا؍ ذاکرین مرثیہ خواں نوحہ خواں اور حوزات علمیہ کی اس سرزمین پر اتنے بڑے پیمانے پر مجلس عزاء کا اہتمام اور کثیر تعداد میں مومنین کی شرکت اس بات کی طرف صاف اشارہ ہے کہ شیعہ چاہے جہاں ہو جس حالت میں ہوعزاداری سید الشہدا؍ علیھم السلام اس قوم کو اپنی جان و مال سے زیادہ عزیز تھی ہے اور رہےگی ان شاء اللہ ۔

حضرات مومنین

ہم شیعوں کی جو پہچان اور شناخت ہے جس سے ہم پوری دنیا میں پہچانے جاتے ہیں اور یہ ہماری پوری قوم کے لئے شرف کی بات ہے ان میں سے چند یہ ہے کہ ہم توحید پرست ، محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے فرمانبردار اور بلافصل بارہ اماموں کی امامت خلافت ولایت قیادت اور ان کی اطاعت، ان کی خوشی کو اپنی خوشی ان کے غم کو اپنا غم سمجھنے والی قوم ہیں، قران مجید کا احترام اورعزاداری امام حسین علیہ السلام ہمیں اپنی جان ومال سے زیادہ عزیز ہے ، ہم امن پسند امن کے پھیلانے والے انسانیت سے ہمارا تعلق اور ظلم و ظالم سے نفرت و بیزاری ہماری قوم کا شیوہ ہے ہم کربلائی سماج کے لوگ مظلوموں سے ہمدردی اور اسکی حمایت کو اپنی شرعی اخلاقی اور سماجی ذمہ داری کے ساتھ ساتھ اپنے لئے عزت شمار کرتے ہیں، ہماری اس غیور قوم کے افراد چاہے جہاں جس جگہ بھی زندگی بسر کرتے ہوں وطن سے محبت اور اس سے وفاداری کو اپنے ایمان کا حصہ سمجھتے ہیں لازمی ہے کہ ہماری حالیہ اور آنے والی نسل اپنے مسلمہ عقائد سے بہر صورت متمسک رہے۔

آج جس زمانے میں ہم زندگی بسر کر رہے ہیں اسے ترقی یافتہ دور سمجھا جاتا ہے جہاں میڈیا خاص کر سوشل میڈیا معاشروں پر اثر انداز ہو رہا ہے اس لئے خاص کر ہمارے جوان بھائی بہنوں کو حالیہ ترقی کو اپنی اور اپنی قوم کی ترقی کی طرف موڑ دینا چاہئے اس سے دامن بچانے کے بجائے اس کا مثبت استعمال کیا جائے، سوشل میڈیا کے ذریعہ ہمارے جوان بھائی بہنوں کو ہمارے مسلمہ عقائد ہماری شناخت و پہچان ہماری ثقافت و تہذیب اور اخلاقیات سے دور کرنے کی دن رات سازشیں ہو رہی ہیں ہمیں اس کا خوب اندازہ ہے اور پس پردہ سازشی کرداروں سے بھی خوب واقفیت ہے ہماری قوم کے افراد خاص کر ہمارے جوان خود کو علم و عمل سے مسلح کرکے ڈٹ کر اس کا مقابلہ کریں اور خود کو مرجعیت ، حوزات علمیہ اور حضرات علماء کرام سے مرتبط رکھیں

مرجعیت اپنی پوری شیعہ قوم کو اپنی اولاد سمجھتی ہے جس طرح ایک والد اپنی اولاد کے لئے فکر مند رہتا ہے اسی طرح مرجعیت اپنی پوری قوم کے لئے فکرمند ہے اور بہتر مستقبل کے لئے ممکنہ وسائل کے ساتھ کوشاں ہے۔

بر صغیر کے شیعوں کو اللہ نے ایک خاص شرف سے نوازا ہے وہ یہ ہے کہ یہاں کے شیعہ ولایت و اطاعت محمد و آل محمد علیھم السلام اور ان کے دشمنوں سے بیزاری کی عمدہ مثال رکھتے ہیں ضروری ہے کہ ہماری حالیہ اور آنے والی نسل بھی اسی سنت حسنہ پر باقی رہے ۔

آخر میں پروردگار سے دعا ہے کہ وہ خطیب اکبر وخطیب العرفان نور اللہ مرقدھما کے درجات مزید بلند فرمائے اور اس لکھنؤ کی جوانی زلیخا کی جوانی کی طرح پلٹ آئے کہ جہاں حوزات علمیہ و مدارس دینیہ سے فقہاء و مجتہدین نکل کر پوری دنیا کی شیعیت کی خدمت فرماتے تھے، حضرات علماء اور خصوصا مدارس دینیہ کے ذمہ داروں کی توفیقات کے لئے بھی دعا گو ہیں کہ وہ کوشش کریں کہ وہ پرانا دور پلٹ آئے پروردگار ان شاء اللہ ان کی کوششوں کو برکتوں سے نوازے گا۔

فرزندان خطیب اکبر اور آپ تمام مومنین کی خدمت میں تعزیت و تسلیت پیش کرتے ہیں ۔

والسلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ

لازمی ہے کہ ہماری حالیہ اور آنے والی نسل اپنے مسلمہ عقائد سے متمسک رہے

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .