۶ تیر ۱۴۰۳ |۱۹ ذیحجهٔ ۱۴۴۵ | Jun 26, 2024
کانفرنس

حوزہ/ بانی انقلابِ اسلامی ایران حضرت امام خمینی ؒ کی 35ویں برسی کی مناسبت سے انجمنِ شرعی شیعیان کے زیر اہتمام حوزہ علمیہ جامعہ باب العلم میرگنڈ بڈگام میں اتحاد بین المذاہب کے عنوان سے ایک عظیم الشان کانفرنس منعقد ہوئی۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، بانی انقلابِ اسلامی ایران حضرت امام خمینی ؒ کی 35ویں برسی کی مناسبت سے انجمنِ شرعی شیعیان کے زیر اہتمام حوزہ علمیہ جامعہ باب العلم میرگنڈ بڈگام میں اتحاد بین المذاہب کے عنوان سے ایک عظیم الشان کانفرنس منعقد ہوئی، جس میں تمام مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والی شخصیات نے شرکت اور خطاب کیا۔

کانفرنس کا آغاز تلاوت کلام اللہ سے ہوا،‌ جس کی سعادت حافظ معراج حسین صوفی نے حاصل کی اور شاہد حسین نے بارگاہِ نبوت میں نذرانہ عقیدت پیش کیا۔

مقررین نے اتحاد بین المذاہب کی اہمیت و ضرورت کے حوالے سے اظہار خیال کیا۔

مقررین میں نمائندہ میر واعظ کشمیر مولانا سید شمس الرحمان، نمائندہ مفتی اعظم ڈاکٹر توصیف احمدوانی، مولانا خورشید قانونگو، حجت الاسلام والمسلمین شیخ بشیر شاکری صدر امام خمینی میموریل ٹرسٹ کرگل، سجاد حسین کرگلی نامور سماجی کارکن، نرندر سنگھ خالسا چیئرمین سکھ انٹرلئکچول سرکل، محترم پاسٹر پال عیسائی مذہبی رہنما، ڈاکٹر جان فلپس عیسائی مذہبی رہنما، آئی ڈی کاجرویا سوشل پولٹیکل ایکٹویسٹ، میر شاہد سلیم نمایندہ یونائٹڈ الائنس کے، جموں و کشمیر کرسچن سبا کے پریزیڈنٹ آشو پتر ماتو شامل تھے۔

کانفرنس کی نظامت حجت الاسلام سید ارشد حسین موسوی نے کی استقبالیہ کلمات میں حجت الاسلام آغا سید مجتبیٰ عباس الموسوی الصفوی نے مہمانان کا استقبال کرتے ہوئے کہا کہ آج جہاں فلسطین و غزہ کے شہروں کو مسمار کیا جارہا ہے، وہاں یہ بین المذاہب کانفرنس کافی اہمیت کی حامل ہے، جس میں تمام مذاہب اپنے دین کے حوالے سے امن کا پیغام دیتے ہیں، تاکہ امریکہ و اسرائیل جیسے ظالموں کے جرائم کا پردہ فاش ہوسکے۔

مقررین نے مذہبی منافرت کو عالم بشریت کے لئے سب سے بڑا چلینج قرار دیتے ہوئے واضح کیا کہ دنیا کے تمام مذاہب کی بنیادی تعلیمات انسانیت اور انسانی اقدار کی پاسداری کرنا سکھاتی ہیں، کوئی بھی مذہب انسانوں کے درمیان نفرت کا روا دار نہیں، لیکن المیہ یہ ہے کہ مذاہب کے اس مشترکہ نصب العین کو بالائے طاق رکھ کر اعتقادی اختلافات کو ہر دور میں ترجیح دی گئی، جس سے ہمیشہ عالمی امن انسانی اخوت اور انسانی اقدار کو زبردست نقصان پہنچا۔

مقررین نے کہا کہ مذاہب کے درمیان رقابتوں کی راہ و روش کے تباہ کن نتائج تاریخ کے ان مٹ باب بن چکے ہیں، جن سے عبرت حاصل کرکے دنیائے انسانیت کو اتحاد بین المذاہب کے لئے سنجیدگی سے مظاہرہ کرنا ہوگا، تاکہ کرہ ارض تمام انسانوں کے لئے ایک محفوظ جگہ بن سکے۔

انجمنِ شرعی شیعیان کے صدر حجت الاسلام والمسلمین آغا سید حسن الموسوی الصفوی نے بانی انقلاب حضرت امام خمینی ؒ کی طرف سے اتحاد بین المذاہب کی کاوشوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ امام خمینی ؒ ادیان عالم کے احترام اور تقدس کے قائل تھے اور چاہتے تھے کہ تمام مذاہب کے اکابرین کے درمیان انسانی اخوت کی بنیاد پر رابطے استوار ہوں۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ مہذب اور ترقی یافتہ دنیا میں مذہب کے نام پر نفرت اور تشدد کے لئے کوئی جگہ نہیں۔

اس موقع پر آغا صاحب نے رفح میں ظلم کی داستان پر بات کرتے ہوئے کہا کہ جہاں تمام ادیان امن و آشتی کا درس دیتے ہیں، وہی امریکہ و اسرائیل مجرمانہ کاروائیوں سے باز نہیں آتے، یہ کانفرنس بانی انقلابِ اسلامی ایران حضرت امام خمینی ؒ کو ان کے یوم وصال پر شاندار خراج عقیدت پیش کرتی ہے اور امام خمینی ؒکے نصب العین سے وفاداری کا تجدید عہد کرتی ہے یہ اجتماع دور حاضر کے انتہائی سنگین، پرآشوب حالات، مذہبی منافرت، تشدد اور انسانیت سوز کاروائیوں اور بے گناہ و معصوم لوگوں کے قتل و غارت پر شدید فکر و تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اس طرح کے رجحانات کی پر زور مذمت کرتا ہے، یہ اجتماع تمام مذہب کے پیروکاروں سے انسانیت کے نام پر دردمندانہ اپیل کرتا ہے کہ ہم سب ایک آدم کی اولاد ہیں اور انسانیت کا رشتہ ہی سب سے بڑا رشتہ ہے، اس لئے ہمیں موجودہ تکلیف دہ حالات کے تناظر میں انسانیت، محبت، مذہبی رواداری، فرقہ وارانہ ہم آہنگی کے عظیم پیغام کو عام کرنے کے لئے تجدید عہد کرنا چاہیئے۔

آغا صاحب نے میر واعظ کشمیر ڈاکٹر مولوی محمد عمر فاروق صاحب کے جمعہ میں دیئے بیان کا خیر مقدم کیا جس میں انہوں نے حکومت سے جیلوں میں بند نوجوانوں کی رہائی اور طاقت کی پالیسی کو ترک کرکے مسائل کے حل کے لئے حقیقت پسندانہ انداز اپنانے کا مطالبہ کیا تھا۔

آغا سید حسن نے مزید کہا کہ اس کانفرنس میں میر واعظ صاحب خود تشریف لاتے، لیکن صبح انہیں پھر سے نظر بند کیا ہے جو کہ قابلِ مذمت قدم ہے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .