۱۴ مهر ۱۴۰۳ |۱ ربیع‌الثانی ۱۴۴۶ | Oct 5, 2024
1

حوزہ/ غزہ جنگ کے آغاز سے ہی اسرائیلی حراستی مراکز میں بند فلسطینیوں کا کہنا ہے کہ جیل کے اہلکار مسلسل بدسلوکی کر رہے ہیں اور میڈیکل کی ایمرجنسی کے وقت بھی ضروری علاج کی اجازت نہیں دیتے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، انسانی حقوق کی تنظیموں اور بین الاقوامی تنظیموں نے دعویٰ کیا ہے کہ صیہونی حکومت کی جانب سے مغربی کنارے پر حملوں کے دوران حراست میں لیے گئے فلسطینی قیدیوں کے ساتھ بہت ہی ناروا سلوک کیا جا رہا ہے، انکے ساتھ بہت برا سلوک کیا جا رہا ہے، قیدیوں کو تنگ پنجروں میں رکھا جا رہا ہے، انہیں آنکھوں پر پٹی باندھ کر اور ہتھکڑیاں لگا کر ڈال دیا گیا ہے، انہیں مارا پیٹا جا رہا ہے اور ہراساں کیا جا رہا ہے۔

ایک سابق قیدی ’عطا شباط‘ نے کہا: ہم اس قید سے آزاد تو ہو گئے ہیں ، لیکن ہم چاہتے ہیں کہ آپ دوسروں کو بھی آزاد کرائیں، بہت سے زیر حراست افراد نے بتایا کہ ان کے اہل خانہ کا خیال تھا کہ شاید ہم مر چکے ہیں، حراستی مراکز میں قیدی مر رہے ہیں، وہ ایسی اذیتیں دیتے ہیں جس کا آپ تصور بھی نہیں کر سکتے جب تک آپ اس کا تجربہ نہ کر لیں، وہ ایسے تشدد کا شکار ہیں کہ آپ اس کے بارے میں سوچ بھی نہیں سکتے جب تک کہ آپ اس کا تجربہ نہ کریں۔

فلسطینی قیدیوں کی ایسوسی ایشن نے بدھ کے روز اعلان کیا کہ جنگ کے آغاز سے اب تک اسرائیلی حراستی مراکز میں کم از کم 18 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جن میں سے 6 کا تعلق غزہ سے تھا، جن میں آرتھوپیڈک سرجن عدنان البرش بھی شامل ہیں۔

اس تنظیم نے کہا: 7 اکتوبر سے مغربی کنارے سے9 ہزار 170 سے زیادہ فلسطینیوں کو گرفتار کیا جا چکا ہے اور غزہ میں مزید ہزاروں لاپتہ ہو چکے ہیں، ایسوسی ایشن نے کہا کہ چونکہ اسرائیل غزہ میں حراست میں لیے گئے فلسطینیوں کی تعداد بتانے سے انکار کر رہی ہے اس لیے ان کے اعداد و شمار شاید درست نہ ہوں۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .