۱۸ شهریور ۱۴۰۳ |۴ ربیع‌الاول ۱۴۴۶ | Sep 8, 2024
آیت اللہ العظمیٰ الحاج الشیخ بشیر حسین النجفی

حوزہ/ مرجع تقلید آیت اﷲ العظمیٰ الحاج حافظ بشیر حسین النجفی نے محرم الحرام کے موقع پر مومنین کے نام ایک پیغام جاری کیا ہے جسے قارئین کے خدمت میں پیش کیا جا رہا ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مرجع تقلید آیت اﷲ العظمیٰ الحاج حافظ بشیر حسین النجفی نے محرم الحرام کے موقع پرمومنین کے نام ایک پیغام جاری کیا ہے جسے قارئین کے خدمت میں پیش کیا جا رہا ہے۔

اعوذ اباللہ من الشیطان الرجیم

بسم اللہ الرحمن الرحیم

1۔ عزاداری کے قیام اور مجالسِ عزاء کے انعقاد کے دوران چند امور کو ملحوظِ خاطر رکھیں

ضروری ہے کہ مجالس عزاء مکمل خلوص اور خدا کے تقرب کے لیے منعقد کی جائیں۔

مجالس میں خواتین اور مردوں کے لیے الگ الگ جگہ کا بندوبست کیا جائے اور اسی طرح خواتین کے لیے الگ سے خاص مجالس کا بھی اہتمام کیا جائے کہ جس میں فقط خواتین حاضر ہوں ۔

واجب ہے کہ مجالس و عزاداری میں قصائد، نوحے ، شعائر اور بینر فقط اور فقط حسینی اور دینی ہوں ،یہ جائز نہیں ہے کہ عزاداری اور ان امور کو دنیا وی مقاصد اور مادی یا سیاسی اغراض کے حصول کے لیے استعمال کیا جائے۔ پس جو کوئی بھی حسینی شعائر اور انقلابِ حسینی کو دنیاوی اہداف کے حصول کا وسیلہ قرار دیتا ہے وہ اپنے اس عمل سے انقلاب و قیام حسینی کی توہین کرتا ہے اور شیعہ مقدسات پر جسارت کرتا ہے۔

2۔ مجالس اور ماتمی جلوسوں کے اوقات اس طرح سے محدد اور معین کیے جائیں کہ ان کا دین کے بنیادی واجبات مثلاً : نماز وغیرہ سے ٹکراؤ نہ ہو۔

پس ضروری ہے کہ عزاداری کی عبادت کو نماز کے اول وقت سے پہلے مکمل کرلیا جائے یا پھر اول وقت میں نماز ادا کر نے کے بعد شروع کیا جائے اور اگر عزاداری کے جلوس کے دوران نماز کا وقت ہوجاتا ہے تو انجمن کے منتظمین کے لیے ضروری ہے کہ وہ جلوس کو روک کر ،وہیں اول وقت میں نماز ادا کریں اور پھر سے عزاداری کی عظیم عبادت میں مشغول ہوجائیں تاکہ دنیا والوں کو عزاداری ، حسینی شعائر اور انقلابِ حسینی کے اصل اہداف و مقاصد معلوم ہو سکیں ۔

3۔ سید الشہداء سلام اﷲ علیہ نے فقط اور فقط دین اور سید المرسلینؐ کی شریعت کے قیام اور اس کو باقی رکھنے کے لیے تمام مصائب بر داشت کیے اور اتنی عظیم قربانیاں پیش کیں:

سید الشہداء سلام اﷲ علیہ فرماتے ہیں:

’’ ألا ترون ان الحق لا یعمل بہ و ان الباطل لا یتناھی عنہ لیرغب المؤمن فی لقاء اﷲ محقا‘‘

یعنی :۔کیا تم دیکھ نہیں رہے کہ حق پر عمل نہیں ہو رہا اور نہ باطل سے کسی کو روکا جا رہا ہے کہ مومن خدا سے حقیقی ملاقات کو دوست رکھے ۔

پس جو شخص بھی نماز کو ترک کرتا ہے چاہے وہ شعائر حسینی کی خاطر ہی کیوں نہ ہو اس کا سید الشہداء علیہ السلام کے خدام اور نوکروں کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہے کیونکہ امام حسین علیہ السلام نے تما م تر قربانیاں شریعت کو بچانے اور قائم کرنے کی خاطر دیں اور ہماری عزاداری کا مقصد بھی انقلاب حسینیؑ اور شریعت کو قائم رکھنا ہے اور نماز شریعت کا اہم اور بنیادی رکن ہے لہٰذا جو نماز کو ترک کرتا ہے عزاداری کے اصل مقصد کو ختم کرنا چاہتا ہے۔

4۔ شعائر حسینی ؑکا قیام چاہے جس صورت میں بھی ہو اگر وہ شریعت کے برخلاف نہیں ہے تو ایسا کرنا شریعت کے نزدیک نہ صرف پسندیدہ عمل ہے بلکہ شریعت ہم سے اس کا مطالبہ بھی کرتی ہے اور ائمہ طاہرین علیہم السلام نے بھی اس کی بہت زیادہ تاکید کی ہے ،

پس اے مسلمانو ! اس عظیم عمل کے لیے جلدی کروتاکہ ہم انبیاء و مرسلینؑ، ائمہؑ، جناب زہراء ؑاور ملائکہ کے ساتھ اس عمل میں شریک ہوسکیں اور امام زمانہ عجل اﷲ فرجہ الشریف کی خدمت میں تعزیت پیش کریں اور اس طریقے سے عالمی انقلاب برپا کرنے کے لیے امام زمانہ ؑ کو انصار مہیا کریں۔

5۔ ضروری ہے کہ معصومین علیہم السلام کی طرف منسوب تصویروں سے اجتناب کیا جائے ہمارے نزدیک ذی روح کی مصوری حرام ہے اور تصویربنا کر اس کی نسبت معصومین علیہم السلام کی طرف دینا اس سے بڑھ کر حرام ہے پس ضروری ہے کہ ماتمی جلوسوں اور مجالس کو ایسے کاموں سے پاک رکھا جائے جس سے امام حسین علیہ السلام کے مقدس انقلاب اور ان کی قربانیوں کی توہین ہو۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .