حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، آیت اللہ العظمیٰ حافظ بشیر حسین النجفی کے فرزند اور ان کے مرکزی دفتر کے مدیر، حجۃ الإسلام والمسلمین شیخ علی النجفی نے شبِ عاشور کربلاء معلیٰ میں واقع حسینیہ الحاج جاسم هنون میں منعقدہ مجلسِ عزا میں شرکت کی اور مومنین سے خطاب فرمایا۔
اپنے پُردرد خطاب میں انہوں نے امام حسین علیہ السلام کی تحریک کو ایک ہمہ جہت اصلاحی تحریک قرار دیتے ہوئے کہا کہ سید الشہداء علیہ السلام نے اپنی جان، اہل بیتؑ، اور اصحاب کی قربانی دے کر امت کو گمراہی اور انحراف سے بچایا۔ امام علیہ السلام کا مقصد ایک دائمی پیغام ہے، جو فرد کی ذات، اس کے اعمال، معاشرتی روابط، اور اللہ تعالیٰ سے تعلق کو درست کرنے سے جڑا ہوا ہے۔
شیخ علی النجفی نے کہا کہ امام حسین علیہ السلام کی تحریک درحقیقت معاشرے کی اصلاح کی تحریک ہے، اور یہ اصلاح اللہ تعالیٰ سے تعلق کی گہرائی، شریعت کی پیروی، اور نفس کی تربیت کے ذریعے ہی ممکن ہے۔ یہی وہ حقیقت ہے جس کا عملی مظاہرہ امام عالی مقام نے میدانِ کربلا میں فرمایا۔
انہوں نے مومنین پر زور دیا کہ ہم اپنے سلوک، رویے اور شعور میں حسینی بنیں، جیسا کہ امام حسین علیہ السلام ہمیں دیکھنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے شعائرِ حسینیہ کے احیاء، مجالسِ عزا کے قیام، اور زیارتِ سید الشہداء علیہ السلام کی اہمیت پر بھی تاکید کی۔
خطاب کے آخر میں انہوں نے اہل بیت علیہم السلام کی ان روایات کا حوالہ دیا جن میں زائرینِ امام حسینؑ کی عظمت اور ان کے بلند روحانی مقام کو بیان کیا گیا ہے، اور کہا کہ ایسے خالص نیت رکھنے والے افراد جو شعائرِ حسینیہ کو زندہ رکھتے ہیں، ان کے اسماء نورانی صحیفوں میں ثبت ہیں۔









آپ کا تبصرہ