۲۴ آذر ۱۴۰۳ |۱۲ جمادی‌الثانی ۱۴۴۶ | Dec 14, 2024
ایرانی صدر ابراہیم رئیسی اور ان کے رفقاء کی شہادت کی یاد میں کانفرنس کا انعقاد؛

حوزہ/ بڑی تعداد میں علمائے کرام،سیاسی و سماجی شخصیات اور بلاتفریق لوگوں نے شرکت کی۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،نئی دہلی/ایران کے ہر دلعزیز صدر شہید آیت اللہ براہیم رئیسی اور ان کے رفقاء کے چالیسویں کے موقع پر مجلس علمائے ہند کے زیر اہتمام انڈیا اسلامک کلچرل سینٹر میں منعقدہ کانفرنس میں ایرانی صدر کے مشیر خاص آقای احمد صالحی،نمائندہ مقام معظم رہبری آقای مہدی مہدوی پور، ایرانی سفیر برائے ہند ڈاکٹر ایرج الہی اور وزارت علوم تحقیقات و فناری کے معاون ڈاکٹر عبدالحسین کلانتری نے دوران تقریر ہندوستانی حکومت ،پارلیمنٹ اور عوام کا آیت اللہ ابراہیم رئیسی کی شہادت پر اظہار رنج و غم اور سوگواری کے لئے تہہ دل سے شکریہ اداکیا۔انڈیا اسلامک کلچرل سینٹر میں منعقدہ کانفرنس میں ایران سے بطور خاص علماء اور دانشور حضرات نے شرکت کی ۔ان کے علاوہ ہندوستان کی اہم سیاسی اور سماجی شخصیات نے بھی پروگرام میں شریک ہوکر ایرانی صدر اور ان کے رفقاء کی شہادت یکجہتی کا اظہار کیا۔

تصاویر دیکھیں:

دہلی میں ایرانی صدر ابراہیم رئیسی اور ان کے رفقاء کی شہادت کی یاد میں کانفرنس کا انعقاد

ایران سے تشریف لائے صدر ایران کے مشیر خاص آقای ڈاکٹر احمد صالحی نے پروگرام کے دوران ایرانی حکومت کی جانب سے ہندستانی سرکار ،پارلیمنٹ اور عوام کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ایران اور ہندوستان میں مشترک اقدار موجود ہیں جو دونوں ملکوں کے عوام کو قریب کرتے ہیں ۔انہوں نے کہاکہ ہندوستان میں بابائے قوم مہاتما گاندھی نے سامراجی طاقتوں کے خلاف قیام کیا اور استعمار کی جڑیں اکھاڑ پھینکیں ۔اسی طرح ایران میں امام خمینیؒ نے عالمی سامراج کو شکست دی اور اسلامی انقلاب برپاکیا۔انہوں نےکہاکہ ہندوستان اور ایران ہمیشہ ظلم اور استبداد کے خلاف کھڑے رہے ہیں جو ہمارے درمیان ایک عظیم قدر مشترک ہے۔

انہوں نے اتحاد کا پیغام دیتے ہوئے کہاکہ جو لوگ شیعہ و سنّی کے درمیان تفرقہ ڈالنا چاہتے ہیں وہ اپنی خواہشوں کے غلام اور سامراج کے آلۂ کار ہیں ۔انہوں نے کہاکہ میں نے تیس سال شہید ابراہیم رئیسی کی خدمت میں بسر کئے ہیں اور انہیں قریب سے دیکھاہے ۔وہ عاشق خدمت تھے اور عوام کے خدمتگار ہونے پر فخر کرتے تھے۔ان کے جرأت مندانہ اقدامات اور کارناموں کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔

پروگرام کا آغاز تلاوت قرآن مجید سےمولانا حیدر مہدی کریمی نے کیا۔اس کے بعد ڈاکٹر حفظ الرحمان کی نظامت میں پروگرام کا باقاعدہ آغاز ہوا۔ ہندوستان میں نمائندہ ولی فقیہ حجۃ الاسلام آقای شیخ مہدی مہدوی پور نے تعارفی تقریر کرتے ہوئے ہندوستانی حکومت ،پارلیمنٹ اور عوام کا شکریہ اداکیا اور کہاکہ ہندوستان نے جس طرح آیت اللہ رئیسی کی شہادت پر سوگ منایا ہم اس کے لئے بے حد شکر گذار ہیں ۔انہوں نے کہا کہ آخر آیت اللہ رئیسی کو ان کی شہادت کے بعد اس قدر کیوں یاد کیا گیا؟ اس کی بنیادی وجہ ان کا جذبۂ خلوص و خدمت تھا ۔انہوں نےکہاکہ اب شہادت ملت ایران کی ثقافت میں بدل چکی ہےاور شہادتوں کی بنیاد پر ایرانی نظام مزید مستحکم اور پائیدار ہوا ہے ۔

استقبالیہ تقریر کرتے ہوئے مجلس علمائے ہند کے جنرل سکریٹری مولانا سید کلب جواد نقوی نے کہا کہ آیت اللہ رئیسی نے جس طرح عالمی سطح پر مظلوم فلسطینیوں کے حق میں آواز بلند کی اس کی نظیر نہیں ملتی ۔مولانا نے کہا کہ اس وقت تنہا ایران ہے جو مظلوم فلسطینیوں کی حمایت میں کھڑاہے ۔عرب ملکوں نے مسئلۂ فلسطین سے چشم پوشی کی اور عالم اسلام سے خیانت کی ہے۔انہوں نے کہاکہ ایران پر جتنی اقتصادی اور دیگر پابندیاں عائد ہیں اس کی وجہ اسرائیل دشمنی ہے ۔آخر حزب اللہ اور انصار اللہ کے جوان کس کی حمایت میں قربانیاں دے رہے ہیں ؟ اس لئے مسئلۂ فلسطین عالم اسلام کا مسئلہ ہونا چاہیے جس طرح ایران نے اس مسئلے کوملت کا مسئلہ بناکر پیش کیاہے ۔مولانانے ایران سے تشریف لائے تمام مہمانوں کا شکریہ اداکیا۔اسکے ساتھ انہوں نے پروگرام میں شریک تمام سیاسی وسماجی شخصیات ،انجمنوں اور تمام شرکاء کا بھی شکریہ اداکیا۔

ایران سے تشریف لائے ڈاکٹر عبدالحسین کلانتری نے بھی آیت اللہ رئیسی کی شخصیت کے ابعاد و جہات پر روشنی ڈالی نیز دیگر شہداء کی عظمت کو بیان کیا۔انہوں نے ہندوستان و ایران کے خوشگوار روابط پر بھی گفتگو کی ۔

ایرانی سفیر ڈاکٹر ایرج الہی نے آیت اللہ رئیسی کی شہادت پر سوگوار ی کے لئے ہندوستان کا شکریہ اداکرتے ہوئے کہا کہ ایران اس سانحہ سے مزید مستحکم ہوکر سامنے آیاہے ۔پوری دنیا نے ان شہداء کا غم مناکر یہ ثابت کردیاکہ ان کی شخصیت آفاقی تھی۔ انہوں نےکہاکہ ہندوستان کی معتبر شخصیات نے شہید رئیسی کی آخری رسومات میں شرکت کی اور ایک روزہ سوگ کا اعلان کرکے اظہار یکجہتی کیاجس کے لئے ہم حکومت کے ممنون ہیں۔انہوں نے چابہار بندرگاہ کے معاہدے کی اہمیت پر بھی بات کی ۔

ان کے علاوہ رکن پارلیمنٹ آغا سید روح اللہ مہدی کشمیر،رکن پارلیمنٹ علی حنیفہ جان از لداخ اوررکن پارلیمنٹ غلام علی کھٹانا نےبھی خطاب کیا ۔انہوں نے ہندوستان اور ایران کے خوشگوار روابط کا بطور خاص ذکرکرتے ہوئے اس سانحے پر ملت ایران کو تعزیت و تسلیت پیش کی ۔ان کے علاوہ دیگر اہم سیاسی شخصیات نے بھی پروگرام میں شریک ہوکر ایران کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیاان میں رکن پارلیمنٹ جناب عمران مسعود،عام آدمی پارٹی کے قدآور لیڈر جناب سنجے سنگھ اوردیگر افراد شامل تھے ۔

پروگرام میں ڈاکٹر تسلیم احمد رحمانی ،مولانا محسن تقوی نے بھی خطاب کیا اور ملت ایران کے تئیں اظہار یکجہتی کرتے ہوئے مظلوم فلسطینیوں کی حمایت کو سراہا۔آخر میں مولانا کلب رشید رضوی نے مجلس عزاکوخطاب کیا ۔انہوں نے بھی تمام سیاسی وسماجی شخصیات کا شکریہ اداکیا۔

کانفرنس میں سید شاہنواز حسین سابق وزیر حکومت ہند،محمد عامر رضوی ڈپٹی سکریٹری حکومت ہند،ڈاکٹر عظیم انور خان ،آصف جعفری ،سیدقاسم ،ضلع جج انل یادوجی،محمد احمد اور سید انفال نظامی جماعت اسلامی ہند اور دیگر سیاسی و سماجی شخصیات نے بطور خاص شرکت کی ۔علمائے کرام میں مولانا قمر حسنین ،مولانا جلال حیدر نقوی،مولانا محمد رضا غروی،مولانا کرامت حسین جعفری ،مولانا طفیل عباس،مولانا شاداب حسین ،مولانا جواد حبیب،مولانا تقی حیدر نقوی ،مولانا عابد عباس ،مولانا امیر حسنین ،مولانا مہدی باقر ،مولانا امام حیدر ،مولانا محمد محسن پھندیڑی ،مولانا عارف عباس،مولانا صادق حسین ،مولانا حیدر مہدی کریمی اور دیگر علمابھی شریک ہوئے۔پروگرام کا انعقاد مجلس علمائے ہند کے زیر اہتمام ہوا اور انڈیا اسلامک کلچرل سینٹر اور دہلی کی انجمنوں نے بطور خاص تعاون کیا جن میں انجمن حیدری ، انجمن حسینی، انجمن تنظیم ماتم امروہہ ، انجمن دستہ عباسیہ ،انجمن شیعتہ الصفا ،انجمن شیدائے حسینی، انجمن صاحب العصر اور دیگر انجمنیں اور ادارے شامل رہے ۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .