۲۳ آذر ۱۴۰۳ |۱۱ جمادی‌الثانی ۱۴۴۶ | Dec 13, 2024
ڈاکٹر محمد یعقوب بشوی

حوزہ/ کسی کی شہادت یا موت پر غم اور خوشی کا اسلامی معیار کیا ہے؟ آج کل بعض لوگ سوشل میڈیا پر کچھ ساده لوگوں کو مسلسل اسلامی اقدار کی غلط تشریح کرکے گمراہ کر رہے ہیں، ان میں سے ایک شہید رئیسی کا مسئلہ ہے۔

تحریر: ڈاکٹر محمد یعقوب بشوی

حوزہ نیوز ایجنسی| کسی کی شہادت یا موت پر غم اور خوشی کا اسلامی معیار کیا ہے؟ آج کل بعض لوگ سوشل میڈیا پر کچھ ساده لوگوں کو مسلسل اسلامی اقدار کی غلط تشریح کرکے گمراہ کر رہے ہیں، ان میں سے ایک شہید رئیسی کا مسئلہ ہے۔

شہید آیت اللّہ رئیسی عالم اسلام کے ہیرو تھے۔ ان کی شہادت پر تمام اسلامی ممالک غمگین ہیں، لیکن میں یہ کہوں گا ان کی شہادت نے امت اسلامیہ اور ایران کو مزید مضبوط کیا ہے، کسی کو پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔ انقلابِ اسلامی نے سینکڑوں رئیسی اور پیدا کئے ہیں۔ اس بیدار قوم نے نظام کو اتنا محکم اور مضبوط بنایا ہے کہ شخص یا شخصیت چلی جائے پهر بهی نظام کمزور ہونے کے بجائے اور مضبوط ہوتا ہے۔

رہی بات جو لوگ ہر وقت دینی اور انقلابی حلقوں پر بولتے اور حملہ آور رہتے ہیں ان کی خدمت میں عرض ہے کہ کسی کی موت پر غم اور خوشی کا اسلامی معیار کیا ہے؟

ہمارے معاشرے میں اکثر اوقات یہ منظر دیکھنے کو ملتا ہے کہ بعض لوگ کسی کی موت یا شہادت پر خوشیاں مناتے ہیں، جبکہ دوسرا گروه اسی شخص کی شہادت یا موت پر بے تاب اور گریاں دکھائی دیتا ہے، ایسی صورت حال کچھ معلوم الحال لوگ پیدا کرتے ہیں ایسی صورت میں ایک عام انسان کےلئے ممکن ہے حق و باطل کی تشخيص مشکل اور مسئلہ بن جائے ایسی صورت میں وه کیا کرے ؟

دین ہر مشکل میں انسان کی مدد کرتا ہے اور اس کو گمراہی سے بچاتا ہے حق اور باطل دونوں کو واضح بیان کرتا ہے۔

دین خوشی اور غم کا معیار ہمیں بتاتا ہے اس بارے میں ایک اہم حدیث جو حضرت امام جعفر صادق(عليه السلام)سے منقول ہے جناب زید شہید کے بارے میں ابی ولاد کاہلی سے امام پوچھتے ہیں: قال الصادق (عليه السلام) لأب ولاد الكاهلي: رأيت عمي زيدا؟ کیا تم نے میرے چچا زید کو دیکھا؟ اس نے ہاں میں جواب دیا اور ماجرا کو یوں بیان کیا:

"قال: نعم ، رأيته مصلوبا، ورأيت الناس بين شامت حنق، وبين محزون محترق، فقال:أما الباكي فمعه في الجنة، وأما الشامت فشريك في دمه"(اربلی،كشف الغمة،ج ٢ ،ص ۴۴۳)؛میں نے جناب زید شہید کو سولی کے اوپر دیکھا اور میں نے لوگوں کو بهی دو گروہوں میں تقسیم پایا۔ ایک گروه، زید کی مذمت کرتے ہوئے اپنے غم و غصے کا اظہار کر رہا تھا، جبکہ دوسرا گروه، محزون و مشتعل تها اور اس کی شہادت پر مغموم تها۔

امام صادق (علیه‌السلام) نے یہاں پر ایک تاریخی جملہ فرمایا:"أما الباكي فمعه في الجنة، وأما الشامت فشريك في دمه". لیکن جس گروه نے اس پر گریہ کیا وه اس کے ساتھ جنت میں ہوگا اور جس نے اس کی شہادت پر خوشی منائی اور اس کو برا بھلا کہا وه اس کے خون میں شریک ہے!

یہاں پر امام صادق (علیه‌السلام) نے ایک انتہائی اہم معاشرتی موضوع کو واضح فرمایا اور یہ معیار دیا کہ اس دنیا میں باطل، ظالم، قاتل اور خیانت کاروں کے ساتھ دینے والے لوگ قیامت کے دن بهی انہیں کے ہمراہ محشور ہوں گے اور جو لوگ حق، مظلوم، شہداء اور امین لوگوں کی حمایت اور ان کے دکھ درد میں شریک ہوں گے، وہ انہی کے ساتھ جنت میں ہوں گے۔ اب فیصلہ ہم پر ہے کہ ظالموں کے ساتھ دے کر ان کے ساتھ محشور ہوں یا مظلوموں کے ساتھ دے کر قیامت میں سرخرو ہوں۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .