۲۶ شهریور ۱۴۰۳ |۱۲ ربیع‌الاول ۱۴۴۶ | Sep 16, 2024
بشوی ورکشاپ

حوزہ/حجت الاسلام ڈاکٹر بشوی کی نگرانی میں جامعہ القربیٰ گلگت میں فن خطابت کے سلسلے میں 20 روزہ ورکشاپ کا اہتمام کیا گیا جس میں جامعہ کی خواہران نے بھرپور شرکت کی۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حجت الاسلام ڈاکٹر بشوی کی نگرانی میں جامعہ القربیٰ گلگت میں فن خطابت کے سلسلے میں 20 روزہ ورکشاپ کا اہتمام کیا گیا جس میں جامعہ کی خواہران نے بھرپور شرکت کی۔

گزشتہ روز ورکشاپ کی اختتامی تقریب بھی جامعہ القربیٰ میں منعقد ہوئی، جس میں گلگت، نگر، استور اور بلتستان سے تعلق رکھنے والی خواہران فاطمہ صابر، ردا بتول، ستاره بتول، ثمینہ بتول، سکینہ احسان، اقرا مختار علی، تسلیم اور سجیلہ فن خطابت کا مظاہرہ کیا۔

نظامت کے فرائض خواہر شیبا نے انجام دیئے۔

خطباء نے دوران فن ورکشاپ کے استاد علامہ ڈاکٹر محمد یعقوب بشوی کو نیز زبردست الفاظ میں خراجِ تحسین پیش کیا اور ان کی گران قدر خدمات خاص کر فن خطابت کے حوالے سے انجام دی جانے والی خدمات کو سراہا۔

تقریب میں گروپ کی صورت میں تلاوتِ قرآنِ مجید اور تواشیح بھی پیش کی گئی۔

صدر محفل علامہ محمد یعقوب بشوی نے خطابت سے متعلق مختلف نکات پر روشنی ڈالی اور کہا کہ الحمدللہ خواہران نے کئی سالوں کے سفر کو مختصر مدت میں طے کیا اور آج آپ سب نے ان کی صلاحیتوں کو بھی مشاہدہ کیا، یہ بہت بڑی کامیابی اور دینی مدارس میں تبدیلی ہے۔

انہوں نے ورکشاپ میں شرکت کرنے والی طالبات کی صلاحیتوں داد دیتے ہوئے کہا کہ الحمدللہ اب یہ خواہران کسی بھی موضوع پر بہترین لب و لہجہ کے ساتھ خطابت کا مظاہرہ کر سکتی ہیں، یہ خواہران اب قرآنی افکار اور ذمہ دار خطیب بن چکی ہیں اور اب پورے گلگت بلتستان میں بهرپور انداز سے اپنی رسالت ادا کرنے کے لیے تیار ہیں۔

شیخ محمد یعقوب بشوی نے منبر حسینی کو تجارت کا ذریعہ قرار دینے والے عالم نما ذاکرین کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ خواہران لفافے والے خطباء کی طرح نہیں ہیں بلکہ مذہب کا درد رکھنے اور معاشرے کو عصر ظہور تک لیکر جانے والی مبلغات ہوں گی۔ مذہب کو سب سے زیادہ نقصان تجارتی سوچ رکھنے والے خطباء نے پہنچایا ہے، آج معاشرے کو تجارتی سوچ رکھنے والے خطباء کی نہیں بلکہ خطابت کو رسالت سمجھنے والوں کی ضرورت ہے۔

انہوں نے معاشرے میں خطابت کی ضرورت اور اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ آج خطابت کو دینی مدارس کے نصاب میں شامل کرنے کی اشد ضرورت ہے۔

آخر میں انہوں نے آقا سید راحت حسین الحسینی اور مدرسہ کی انتظامیہ خاص طور پر جامعہ کی پرنسپل خانم ضحی اور خانم شمسیہ کا شکریہ ادا کیا اور دعائے امام زمانہ عجل اللہ تعالٰی فرجہ الشریف سے محفل اختتام پذیر ہوئی۔

واضح رہے ان ورکشاپس کا اہتمام المصطفٰی انٹرنیشنل یونیورسٹی کی طرف سے ہوا۔

مذہب کو سب سے بڑا نقصان، تجارتی سوچ رکھنے والے خطیبوں نے پہنچایا، ڈاکٹر یعقوب بشوی

مذہب کو سب سے بڑا نقصان، تجارتی سوچ رکھنے والے خطیبوں نے پہنچایا، ڈاکٹر یعقوب بشوی

مذہب کو سب سے بڑا نقصان، تجارتی سوچ رکھنے والے خطیبوں نے پہنچایا، ڈاکٹر یعقوب بشوی

مذہب کو سب سے بڑا نقصان، تجارتی سوچ رکھنے والے خطیبوں نے پہنچایا، ڈاکٹر یعقوب بشوی

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .