۲۳ آذر ۱۴۰۳ |۱۱ جمادی‌الثانی ۱۴۴۶ | Dec 13, 2024
ڈاکٹر یعقوب بشوی

حوزہ/ علامہ ڈاکٹر محمد یعقوب بشوی نے چیف جسٹس جموں وکشمیر اور اسلامی نظریاتی کونسل پاکستان کے چیئرمین جناب جسٹس راجہ سعید اکرم خان سے ان کے دفتر میں خصوصی ملاقات اور مختلف امور پر تبادلہ خیال کیا ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، علامہ ڈاکٹر محمد یعقوب بشوی نے چیف جسٹس جموں وکشمیر اور اسلامی نظریاتی کونسل پاکستان کے چیئرمین جناب جسٹس راجہ سعید اکرم خان سے ان کے دفتر میں خصوصی ملاقات اور مختلف امور پر تبادلہ خیال کیا ہے۔

اس ملاقات میں چیف جسٹس جموں وکشمیر اور اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئرمین جناب جسٹس راجہ سعید اکرم خان صاحب نے معزز مہمان کا پرتپاک استقبال کیا اور ان کے دورۂ آزاد کشمیر کو مسلمانوں کے درمیان اتحاد کا اہم سبب قرار دیا۔

علامہ ڈاکٹر یعقوب بشوی کی مظفر آباد میں چیف جسٹس سے ملاقات؛ مختلف امور پر تبادلہ خیال

چیف جسٹس نے اسلامی نظریاتی کونسل کشمیر میں بھی علامہ ڈاکٹر محمد یعقوب بشوی صاحب کو خصوصی دعوت دی اور کہا کہ جب بھی آپ کشمیر تشریف لائیں اسلامی نظریاتی کونسل میں مہمان خصوصی کے طور پر تشریف لائیں گے آپ جیسے علماء ہی عوام کی صحیح رہنمائی کرسکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کو درپیش موجودہ خطرناک صورتحال سے آپ علماء نکال سکتے ہیں۔

اس ملاقات میں مختلف قومی و بین الاقوامی مسائل پر گفتگو ہوئی چیف جسٹس آزاد جموں وکشمیر و اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئرمین نے اسپین میں ایک واقعے کو بیان کیا کہ جب انہوں نے 800سو سال تک مسلمانوں کی حکومت رہنے والے ملک میں ایک تاریخی مسجد دیکھنے کے بعد وہاں زمین پر سجدہ کیا تو ان کو فوری طور پر اٹھایا اور کہا یہاں سجدہ کرنا جرم ہے وہاں کی مساجد شراب خانوں میں بدل دی ہیں اور ہم آپس میں لڑتے ہیں۔

علامہ ڈاکٹر محمد یعقوب بشوی نے چیف جسٹس اور اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئرمین راجہ سعید اکرم خان صاحب کا خصوصی شکریہ ادا کیا اور کہا کہ اسلام ٹوٹے دلوں کو جوڑنے کے لیے آیا ہے، لیکن کچھ نادان اپنی جہالت اور کم علمی کی بنا پر جوڑے دلوں کو توڑ دیتے ہیں اور معاشرے میں نفرت کی بیچ بوتے ہیں اور فرقہ واریت کی بنیاد پر اپنے مخالفین کو دائرہ اسلام سے خارج قرار دیتے ہیں۔

ڈاکٹر بشوی نے کہا کہ قرآن نے ہمیں خیر امت کہا ہے جن کا کام معاشرے کی اصلاح اور لوگوں کی ہدایت ہے، ہمارے ملک میں بعض لوگوں نے اللہ تک کو تقسیم کیا اور مساجد جو امت کی ہدایت و تربیت کا مرکز ہیں فرقوں میں بانٹ دیا یہ شیعہ مسجد، یہ دیوبندی مسجد، یہ سنی مسجد حالانکہ مسجد خدا کا گھر ہے۔

ملاقات میں تعلیمی نظام اور اس میں شعبۂ تحقیق پر بھی تبادلہ خیال ہوا۔

ڈاکٹر یعقوب بشوی نے دشمنوں کی مختلف سازشوں کا ذکر کیا اور اسی طرح امت اسلامی کی فکری بیداری پر گفتگو کی۔

سیرت النبی کے حوالے سے کہا کہ فقط تقاریر سے کچھ نہیں ہوگا، ہمیں سیرت کے مختلف پہلوؤں کو روزمرہ زندگی میں اتارنے کی ضرورت ہے، حکیم الامت علامہ اقبال نے کہا تھا اخوت اس کو کہتے ہیں چوبے کانٹا جو کابل میں تو ہندوستان کا ہر پیر و جواں بے تاب ہو جائے حدیثوں میں بھی المسلم کالجسد الواحد کہا ہے آج فلسطین میں جو کچھ ہو رہا ہے مسلمان کتنے بے حس نظر آتے ہیں۔

ملاقات میں گلگت بلتستان اور کشمیر کے حوالے سے بھی مختلف موضوعات پر گفتگو ہوئی۔

آخر میں علامہ محمد یعقوب بشوی نے چیف جسٹس کا اپنے بارے میں اظہارِ خیال کرنے پر خصوصی شکریہ ادا کیا اور کہا کہ ہماری علمی خدمات ملک و قوم کی بہتری کے لئے ہیں اور سیرت النبی کے حوالے سے ایک ایسی کتاب لکھنے کی ضرورت کی طرف اشارہ کیا جو 100یا150صفحات پر مشتمل ہو اس میں سیرت کے عملی پہلوؤں کا ذکر ہو اور یہ دنیا کی مختلف زبانوں میں چھپے اسی طرح آزاد کشمیر کے مختلف مسائل کو علمی طریقے سے حل کرنے کے لیے تعاون کریں گے اور مختلف معاشرتی موضوعات پر ایم فیل تھیسز اور پی ایچ ڈی تھیسز بھی کروانے کے لیے تعاون کریں گے اور المصطفی انٹرنیشنل یونیورسٹی کو زیادہ خوشی ہوگی، اسی طرح اسلام اور قرآن کے آفاقی نظام کو دنیا میں پھیلانے کے لیے بھی فکری اور علمی تعاون کریں گے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .