۲۲ آذر ۱۴۰۳ |۱۰ جمادی‌الثانی ۱۴۴۶ | Dec 12, 2024
ڈاکٹر بشوی

حوزہ/ حجت الاسلام ڈاکٹر بشوی نے ”صدور انقلاب“ کے عنوان سے منعقدہ علمی نشست سے خطاب میں یہ بیان کرتے ہوئے کہ اللّٰہ تعالیٰ کا لاکھ لاکھ شکر ہے کہ جس نے ہمیں رہبرِ کبیر خمینی بت شکن جیسی عظیم اور بابصیرت شخصیت سے نوازا، کہا کہ انقلابِ اسلامی کا ہدف، عالمی سطح پر قرآنی تعلیمات کا فروغ ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حجت الاسلام ڈاکٹر بشوی نے ”صدور انقلاب“ کے عنوان سے منعقدہ علمی نشست سے خطاب میں یہ بیان کرتے ہوئے کہ اللّٰہ تعالیٰ کا لاکھ لاکھ شکر ہے کہ جس نے ہمیں رہبرِ کبیر خمینی بت شکن جیسی عظیم اور بابصیرت شخصیت سے نوازا، کہا کہ انقلابِ اسلامی کا ہدف، عالمی سطح پر قرآنی تعلیمات کا فروغ ہے۔

انہوں نے صدور انقلاب کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ صدور انقلاب سے مراد کیا ہے؟ کیا ہم نے کسی ملک کے قانون کو توڑنا ہے ؟ یا امریکہ کی طرح لشکر کشی کریں گے؟ یا غاصب اسرائیل کی طرح دنیا کے مظلوموں کو بے گھر کریں گے؟ یا پھر زمینوں پر ناجائز قبضہ کر کے ایک غاصب ریاست کو وجود میں لائیں گے؟

انہوں نے کہا کہ صدور انقلاب سے مراد یہ ہے کہ انقلابِ اسلامی قرآن مجید کی بنیاد پر وجود میں آیا ہے۔ انقلابِ اسلامی کا ہدف، عالمی سطح پر قرآنی تعلیمات کا فروغ ہے۔ انقلابِ اسلامی، قرآن مجید کے اہداف کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کیلئے وجود میں آیا ہے۔

ڈاکٹر بشوی نے مزید کہا کہ جب اسلامی تحریک نائجیریا کے سربراہ شیخ زکزاکی نے امام خمینی رحمۃ اللّٰہ علیہ سے ملاقات کی اور ملاقات کے بعد کہا کہ ہم آپ کے شیدائی ہیں اور آپ کے انقلاب کے فریفتہ ہو گئے ہیں اور ہم بھی اپنے ملک میں انقلاب برپا کرنا چاہتے ہیں، لہذا آپ ہمیں کوئی فارمولا بتائیں تو امام خمینی رحمۃ اللّٰہ علیہ نے خادم سے فرمایا: جاؤ مصحف لے کر آؤ وہ جاتا ہے اور مصحف یعنی قرآن مجید کو لے کر آتا ہے، یہاں پر شیخ زکزاکی حیران ہو گئے اور کہنے لگے یہ تو قرآن مجید ہے، یہ ہمارے گھروں میں موجود ہے، آپ یہ کیوں دے رہے ہیں ؟ امام نے فرمایا: ہمارے پاس جو کچھ بھی ہے وہ اسی قرآن کی بدولت ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ امام نے شیخ زکزاکی سے فرمایا کہ اگر آپ انقلاب برپا کرنا چاہتے ہیں تو اس قرآن کو عام کریں، اس کی تعلیمات کو عام کریں گے تو آپ کے ملک میں انقلاب آئے گا۔

انہوں نے صدور انقلاب کے معانی بیان کرتے ہوئے کہا کہ امام خمینی رحمۃ اللّٰہ علیہ کے ان فرامین نے شیخ زکزاکی پر اتنا اثر کیا کہ انہوں نے مذہب تشیع اختیار کیا اور کہتے ہیں کہ نائجیریا میں ایک بھی شیعہ نہیں تھا، لیکن شیخ زکزاکی کی بصیرت اور سیاست سے دو کروڑ لوگوں نے شیعہ مذہب کو قبول کیا۔ صدور انقلاب کا مطلب یہ ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ انقلابِ اسلامی دلوں پر حکمرانی کا نام ہے۔ شیخ زکزاکی نے بھی قرآنی تعلیمات پر عمل کرتے ہوئے لوگوں کے دلوں پر راج کیا۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .