حوزه نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، جامعہ الزہراء (س) قم المقدسہ میں ایک علمی نشست، ”قلم کے آثار و برکات“ کے عنوان سے منعقد ہوئی، جس میں مختلف ممالک سے تعلق رکھنے والی طالبات نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔
علمی نشست سے خطاب کرتے ہوئے معروف پاکستانی محقق حجت الاسلام والمسلمین ڈاکٹر محمد یعقوب بشوی نے کہا کہ آج کچھ لوگ کہتے ہیں: فلاں کام میں دلچسپی نہیں، مجھے لکھنے میں شوق نہیں، یہ کتنی خطرناک بات ہے؟ مسئلہ آپ کے شوق کا نہیں ہے، بلکہ مسئلہ آپ کی زمہ داری کا ہے۔ آپ کی زمہ داری، دنیا کو جہالت سے نکالنا ہے اور یہ کام قلم اور بیان کے ذریعے ہی ممکن ہے۔ بات شوق اور چاہت کی بات نہیں ہے، ہمیں اپنی چاہتوں کو معاشرے کے تقاضوں کے مطابق عمل میں تبدیل کرنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ کچھ لوگ یہ بھی کہتے ہیں: ہمارے اندر صلاحیت نہیں ہے، یہ بھی خطرناک سوچ ہے، جبکہ علم، مہارت اور ہنر کو شوق سے نہیں، بلکہ محنت اور تخصص سے حاصل کیا جاتا ہے۔
ڈاکٹر بشوی نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ قرآن محنت کرنے والے کی کامیابی کی ضمانت دیتا ہے، مزید کہا کہ آج ہم قرآن کریم کے بتائے ہوئے اصولوں پر عمل درآمد کرتے تو ہمیں فکری غلامی سے نجات مل جاتی۔ ہمیں قرآنی نظریات پر عمل نہ کرنے کی سزا مل رہی ہے۔
انہوں نے قلم اور قلم فرسائی کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ قلم کی اہمیت سے دوسرے واقف ہیں، لیکن ہماری حالت یہ ہے کہ بڑی بڑی پوسٹوں پر براجمان افراد، اپنی کرسی بچانے کیلئے کاپی پیسٹ کرنے پر مجبور ہیں۔
حجت الاسلام ڈاکٹر بشوی نے قلم فرسائی کو جہاد تبیین سے تشبیہ دیتے ہوئے کہا کہ رہبرِ انقلابِ اسلامی حضرت آیت اللہ العظمٰی سید علی خامنہ ای مدظلہ اسی لئے جہاد تبیین پر تاکید فرماتے ہیں، کیونکہ جہاد تبین کے دو پر ہیں: ایک بیان اور دوسرا قلم ہے۔
واضح رہے کہ نشست کے آخر میں، طالبات کے سوالات کے جوابات دیئے گئے اور امام خامنہ ای مدظلہ کے قرآنی افکار کی بین الاقوامی کانفرنس کے انعقاد اور مقالات کی اہمیت اور موضوعات پر بھی تفصیلی گفتگو کی گئی۔