حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، پاکستان کے معروف عالم دین ڈاکٹر بشوی نے حسینیہ جماران تہران میں بین الاقوامی علمی تخصصی نشست میں یہ بیان کرتے ہوئے کہ آج اسرائیل مردہ باد کا نعرہ ایک عالمی شعار میں بدل گیا ہے، کہا کہ پاکستان دنیا کا وہ پہلا ملک ہے جس نے اسرائیل مردہ باد کا نعرہ لگایا۔
نشست میں مختلف ممالک کی سیاسی، علمی اور سماجی شخصیات شریک تھیں۔
حسینیہ جماران تہران میں امام خمینی رحمۃ اللّٰہ علیہ کی آمد کی تاریخی یاد کو تازه کرنے کےلئے ایک باوقار علمی تخصصی نشست منعقد ہوئی، جس سے ڈاکٹر محمد یعقوب بشوی نے اسلامی جمہوریہ پاکستان کی جانب سے ”انقلابِ اسلامی کے پاکستانی سیاسی اور اجتماعی زندگی پر اثرات“ کے موضوع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج اسرائیل مردہ باد کا نعرہ ایک عالمی نعرہ بن چکا ہے اور یہ امریکہ، یورپ اور دیگر ممالک کی یونیورسٹیوں میں بھی لگایا جا رہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ آج بعض ممالک میں ظلم کے خلاف لوگ مردہ باد اسرائیل کا نعرہ لگا رہے ہیں، جبکہ پاکستان دنیا میں وہ پہلا ملک ہے جس نے اسرائیل مردہ باد کا نعرہ لگایا۔ آج پاکستانی شیعوں نے وژن، ہمت اور خود اعتمادی حاصل کر لی ہے اور مختلف سیاسی، سماجی، ثقافتی اور اقتصادی میدانوں میں فعال اور مؤثر انداز سے موجود ہیں۔
ڈاکٹر بشوی نے پاکستان میں تمام تبدیلیوں کو امام خمینی رحمۃ اللّٰہ علیہ کی رہنمائی اور انقلاب اسلامی کی مرہون منت قرار دیتے ہوئے کہا کہ تشیع پاکستان کے پاس علامہ عارف حسین الحسینی جیسے عظیم رہنما تھے، جنہوں نے پاکستان میں امام خمینی رحمۃ اللّٰہ علیہ کی عظیم تحریک سے الہام لیتے ہوئے بہت سی تبدیلیاں لائیں اور ان کی شہادت کے بعد امام خمینی نے پیغام بھیجا کہ میں اپنے پیارے بیٹے سے بچھڑ گیا۔
علامہ یعقوب بشوی نے مزید کہا کہ علامہ عارف حسینی نے پاکستان میں حزب اللہ نام کے تو نہیں، بلکہ فکری اور عملی طور پر ایک نظریہ قائم کیا تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان میں انقلاب کے اثرات کے موضوع کی تحلیل و تجزیہ کے لئے سینکڑوں گھنٹے وقت درکار ہے اس مختصر وقت میں کچھ اجمالی باتوں کی طرف اشارہ کریں گے۔ پاکستانی عوام بیدار ہیں ان شاءاللہ رہبرِ معظم انقلاب کے فرمان کے مطابق ہم سب مسجد الاقصٰی میں نماز پڑھیں گے اور فلسطین آزاد ہوگا۔
ڈاکٹر بشوی نے مزید کہا کہ آج پاکستان کے شیعوں کو لندنی شیعوں کا سامنا ہے یہ درحقیقت دشمن کا فریب ہے کہ وہ ہمیں معمولی کاموں اور باتوں میں پھنسا کر خود حکومت کرنے کی ابلیسی پالیسی پر عمل پیرا ہے لیکن ہم ان کو شکست دیں گے ایک اور اہم بات یہ ہے کہ ہم ایران کے اندر انقلاب کے بارے میں پریشان ہیں یہاں کے لوگ زیادہ کفرانِ نعمت کا شکار ہیں، لہٰذا ایرانی عہدیداروں کو اس طرف توجہ دینے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے انقلابِ اسلامی کے دیگر اثرات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ انقلاب کا ایک اثر شیعوں کو اہل سنت برادران کے قریب لانا تھا۔ انقلاب کی وجہ سے پاکستان میں وحدت اسلامی کی فضاء قائم ہوئی اور ایسی تبدیلیاں رونما ہوئیں انقلاب سے پہلے شیعہ ایک طرح کی تنہائی اور مہجور حالت میں رہتے تھے اور اپنی شناخت تک ظاہر نہیں کرتے تھے، لیکن انقلاب کے بعد شیعوں میں خود اعتمادی پیدا ہوئی اور آج پاکستانی سینیٹ، قومی اسمبلی اور ریاستی اسمبلیوں میں شیعہ نمائندے ہیں اور چند سال قبل گلگت بلتستان میں شیعہ حکومت بھی قائم ہوئی۔
واضح رہے کہ حسینیہ جماران تہران میں منعقدہ اس عظیم تقریب میں حجت الاسلام ڈاکٹر محمد یعقوب بشوی نے پاکستان کی نمائندگی میں خطاب کیا، جبکہ ایران، عراق، بحرین، آذر بائیجان اور بحرین کے مقررین نے بھی اظہارِ خیال کیا۔