۱ آذر ۱۴۰۳ |۱۹ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 21, 2024
علمائے گلگت بلتستان

حوزہ/ انجمنِ امامیہ بلتستان کے تحت ”عالمی سازشیں اور گلگت بلتستان“ کے عنوان سے ایک عظیم الشان کانفرنس منعقد ہوئی، جس میں گلگت، بلتستان، استور اور نگر کے علمائے کرام سمیت تمام مکاتب فکر کے علماء نے شرکت کی۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، انجمنِ امامیہ بلتستان کے تحت ”عالمی سازشیں اور گلگت بلتستان“ کے عنوان سے ایک عظیم الشان کانفرنس منعقد ہوئی، جس میں گلگت، بلتستان، استور اور نگر کے علمائے کرام سمیت تمام مکاتب فکر کے علماء نے شرکت کی۔

متنازعہ خطے سے ٹیکس لینے کے قانون کو فوری واپس لے ورنہ شدید مزاحمت کا سامنا ہوگا، متفقہ قرارداد

تفصیلات کے مطابق، گزشتہ روز انجمنِ امامیہ بلتستان کے زیر اہتمام عالمی سازشیں اور گلگت بلستان" کے عنوان پر مرکزی جامع مسجد سکردو میں ایک عظیم الشان علماء کانفرنس منعقد ہوئی، اس عظیم کانفرنس میں گلگت بلتستان بھر کے آئمہ جمعہ و جماعت اور تمام مکاتب فکر کے علمائے کرام نے بھر پور شرکت کی۔

کانفرنس میں علمائے کرام نے مندرجہ ذیل قرارداد منظور کیں:

1۔ گلگت بلتستان کی زمینیں، چراگاہیں، پہاڑوں سے لیکر دریا کے کنارے تک لوگوں کی ملکیت ہیں، لہٰذا حکومت غیر مقامی اور مقامی لوگوں کو لیز پر دینے سے گریز کرے۔

2- گلگت بلتستان کے لوگوں کا ذریعہ معاش انہی زمینوں اور پہاڑوں پر منحصر ہے، لہٰذا جیمز سٹون سے تعلق رکھنے والوں کے اوپر پابندی عائد کرنا اور مائننگ کے لیے میٹریل فراہم نہ کرنا قابلِ مذمت ہے۔

علمائے کرام نے کہا کہ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ ان کے لئے فوری میٹریل فراہم کیا جائے اور ہمیشہ کےلئے قانون سازی کی جائے۔

3- گرین ٹورزم کے نام پر گلگت بلتستان کی سیاحت پر قبضہ اور یہاں کے کلچر کو مسخ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے اور یہاں کی ٹورزم کو من پسند لوگوں کو نوازنے کی سازشیں ہو رہی ہیں۔ یہ اجتماع ایسی کسی سازش کو کامیاب ہونے نہیں دے گا اور مطالبہ کیا جاتا ہے کہ گرین ٹورزم کا گلگت بلتستان سے فوری خاتمہ کیا جائے۔

4- گلگت بلتستان کے عوام محب وطن ہیں بلکہ ملک عزیز پاکستان کے لیے ہمیشہ قربانیاں دی ہیں، لیکن آج تک ان قربانیوں کا صلہ نہیں ملا، یہ اجتماع حکومت اور ذمہ دار اداروں سے مطالبہ کرتا ہے کہ گلگت بلتستان کو فوری طور پر آئینی حقوق دے کر ان کی محرومیوں کا فوری ازالہ کیا جائے۔

5۔ گلگت بلتستان کے حقوق کے لیے آواز اٹھانے والے علماء، دانشور اور جوانوں کو تنگ کرنے والے سن لیں! یہ اجتماع حقوق کے لیے آواز بلند کرنے والوں کے ساتھ ہے اور یہ مطالبہ کرتا ہے ایسے حربوں سے باز رہیں اور ایف آئی آرز اور اے ٹی اے کو ختم کیا جائے۔

6۔ لینڈ ریفارمز کے قانون کے ذریعے خالصہ سرکار کی غیر آئینی اصطلاح ختم کر کے لوگوں کو فوراً مالکانہ حقوق دئیے جائیں۔

7- گلگت بلتستان میں جو اسلامی ثقافت ہے اس پر غیر محسوس طریقے سے حملہ کیا جا رہا ہے اس سے اجتناب کیا جائے اور علمائے کرام سے بھی گزارش کی جاتی ہے کہ اسلامی ثقافت کے تحفظ کیلئے کردار ادا کریں۔

8۔ اس اجتماع کے توسط سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اگر ریاست پاکستان گلگت بلتستان کے عوام کو آئین میں شامل کر کے آئینی حقوق کسی بھی وجہ سے نہیں دے سکتا تو غیر قانونی طور پر اس متنازعہ خطے کے عوام سے ٹیکس لینے کی کوشش کو فوری واپس لے ورنہ حکومت کو یہاں سے شدید مزاحمت کا سامنا کرنا پڑے گا۔

9۔ فنانس بل اور ریونیو ایکٹ اتھارٹی ہمارے اوپر ٹیکس لگانے کی سازش کا حصہ ہے اس کو بھی فوری طور پر ختم کیا جائے، کیونکہ متازعہ خطے میں ایسے کسی بھی قانون کی کوئی گنجائش نہیں۔

10۔ قراقرم یونیورسٹی اور بلتستان یونیورسٹی میں مخلوط نظام تعلیم کی وجہ سے اخلاقی برائیاں عام ہو رہی ہیں، لہٰذا مطالبہ کرتے ہیں کہ طلبہ وطالبات کےلیے الگ الگ کیمپس کا قیام فوری طور پر عمل میں لایا جائے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .