حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حوزہ علمیہ جامعۃ النجف سکردو میں شہادتِ امام محمد باقر علیہ السّلام اور امام خمینیؒ کی 36 ویں برسی کی مناسبت سے ایک اہم علمی و فکری نشست منعقد ہوئی، جس میں علمائے کرام نے بصیرت افروز خطاب کیا۔
اس موقع پر استاد علامہ شیخ سجاد حسین مفتی نے نہایت عالمانہ انداز میں امام محمد باقر علیہ السلام اور امام خمینی رضوان اللہ علیہ کی سیرت پر روشنی ڈالتے ہونے کہا کہ اگر انسان صرف اللہ کے لیے اٹھ کھڑا ہو، تو باقی تمام کام خود بخود انجام پاتے ہیں۔ دشمن سے مراد صرف بیرونی عناصر نہیں، بلکہ نفس امارہ اور باطنی دشمن سے نبرد آزما ہونا بھی جہاد ہے۔ خدا کے حکم پر عمل کے لیے قرآن، سیرتِ نبوی اور آئمہ اطہار علیہم السلام کی اطاعت ناگزیر ہے۔
شیخ سجاد مفتی نے کہا کہ امام خمینیؒ نے اسلام کو رہبانیت اور خانقاہی نظام سے نجات دلا کر انسانیت کو امامتِ کبریٰ کے مسندِ اقتدار پر فائز کیا؛ ان کی سوچ، مؤقف اور جدوجہد کا خلاصہ یہ ہے کہ جب اللہ تعالیٰ کائنات کا خالق، رازق، مالک اور بلاشرکتِ غیرے حاکم ہے، تو انسان کی انفرادی، اجتماعی، قومی اور بین الاقوامی زندگی میں بھی بلاشرکتِ غیرے اُسی کی حاکمیت کو تسلیم کیا جانا چاہیے اور اسے عملی طور پر نافذ بھی ہونا چاہیے۔ جب پوری کائنات اللہ کی نگاہ میں ہے، تو اس کے سامنے اس کی مخالفت اور اس کے احکام کی خلاف ورزی نہیں ہونی چاہیے۔ ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ اس حقیقت کو تسلیم کریں، اس کے مطابق عمل کریں، اور پوری دنیا میں اس کے نفاذ کے لیے بروقت، مناسب اور مطلوبہ عملی جدوجہد کریں۔"
حجت الاسلام محمد علی توحیدی نے امام محمد باقر علیہ السّلام کی علمی جدوجہد اور امام خمینیؒ کی انقلابی قیادت کو ایک ہی تسلسل کی دو تجلیات قرار دیا اور کہا کہ امام باقر، امام صادق اور امام رضا علیہم السّلام کو علمِ امامت کے اظہار کا محدود موقع ملا۔ اگر امام باقر علیہ السلام یا امام رضا علیہ السلام کو مکمل آزادی کے ساتھ ایک صدی میسر ہوتی، تو کرہ ارض کی تقدیر بدل جاتی۔
انہوں نے امام خمینیؒ کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ وہ معصوم نہ سہی، مگر معصومین کی سیرت کی تصویر ضرور تھے۔ انہیں صرف دس سال حکومت ملی، لیکن انہی دس سالوں نے پوری دنیا کو مکتبِ اہل بیت علیہم السّلام سے روشناس کروایا۔
سربراہ جامعہ النجف نے امام خمینیؒ کے سیاسی، فکری، ثقافتی، علمی، دینی اور اقتصادی انقلاب کی وسعت کا خاکہ پیش کیا۔
حجت الاسلام والمسلمین شیخ توحیدی نے امام خمینی رحمۃ اللّٰہ علیہ کی شخصیت کو ایک ہمہ پہلو نمونہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہمیں ایسے نمونوں کی ضرورت ہے جو نہ صرف تقویٰ و عرفان کے پیکر ہوں، بلکہ عملی سیاست، فقہ، اصول اور جہاد کے میدانوں میں بھی کامل رہنمائی فراہم کریں۔ امام خمینی رضوان اللہ تعالیٰ علیہ نے صرف نظریہ نہیں دیا، اسے عملی جامہ بھی پہنایا۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ نوجوان نسل کو امام خمینیؒ کی سیرت کا عمیق مطالعہ کرنا چاہیے، تاکہ ان کی فکر، ہمت اور اخلاص ہماری شخصیت کا حصہ بن سکیں۔









آپ کا تبصرہ