از قلم: محمد ابراہیم نوری قمی
کھول کر دیکھ لو قرآن علی حق پر ہیں
کہہ رہا ہے یہی یزدان علی حق پر ہیں
کو بہ کو کیجئے اعلان علی حق پر ہیں
ہے محمد کا یہ فرمان علی حق پر ہیں
مسجد و منبر و محراب و اذاں دم ھمہ دم
کہہ رے ہیں یہی ہر آن علی حق پر ہیں
قلب دشمن سے دھواں آج بہت اٹھے گا
آج ہے نظم کا عنوان "علی حق پر ہیں"
کرتے تھے وردِ زباں شام و سحر یہ جملہ
قنبر و بوزر و سلمان علی حق پر ہیں
میں ابھی سوچ رہا تھا کوئی بے مثل ردیف
کہہ اٹھے دین کے ارکان: علی حق پر ہیں
کہہ نہیں سکتا منافق یہ زبانِ دل سے
بولے گا صاحبِ ایمان علی حق پر ہیں
کفر کی موت سے تو خود کو بچا لے اب بھی
دل سے اس بات کو توُ مان علی حق پر ہیں
ایسے کانوں کو تو سُن کر دے خداوند علی
سن نہیں سکتے ہیں جو کان علی حق پر ہیں
از قلم: شاعر اہل بیت ابراہیم نوریَ قمی
آپ کا تبصرہ