۲۵ آذر ۱۴۰۳ |۱۳ جمادی‌الثانی ۱۴۴۶ | Dec 15, 2024
علامہ راجہ ناصر عباس جعفری

حوزہ/ ایم ڈبلیو ایم پاکستان کے چیئرمین نے ایوان بالا میں اہم خطاب کرتے ہوئے پاکستان میں قانون کی بالادستی پر زور دیا ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، چیئرمین مجلس وحدت مسلمین پاکستان سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے ایوان بالا میں گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ قانون کا غلط استعمال کرنے والا بھی مجرم ہے، اسلام آباد تین دن سے ایک جزیرہ بنا ہوا ہے، کوئی آزادانہ طور پر چل نہیں سکتا، آئین پاکستان کے مطابق اقتدار اعلی کا مالک اللہ تعالیٰ ہے وہ ذات کسی پر ظلم نہیں کرتی، ملک میں قرآن و سنت کے مطابق حاکمیت اور عدل و انصاف کہاں نظر آ رہا ہے، پُرامن احتجاج پاکستان تحریک انصاف کا آئینی حق ہے، غیر قانونی کاروائیاں اور سختی درست نہیں ہے یہ سلسلہ بند کیا جائے، کوئی اگر اس ایوان میں دھاندلی کے زریعے آیا ہے تو اس پر یہاں بیٹھنا اور مراعات لینا جائز ہی نہیں ہے، عجلت میں قانون سازی کرنے کی بجائے سوچ سمجھ کر اور بحث کے بعد قانون بنائیں جس سے ملک وقوم کا مفاد ہو ناکہ کسی ایک شخص کو فائدہ پہنچانے کیلئے قانون بنائے جائیں، تنقید کریں لیکن عقل و منطق کے دائرہ کار میں رہتے ہوئے، پاکستانی پاسپورٹ کی توہین روکی جائے، پاکستانی زائرین کے پاسپورٹ کے ایشو کو قائمہ کیمٹی میں بھیجا جائے اور تمام متعلقہ ادارے اس مسئلے کو سنجیدگی سے حل کرنے میں اپنا عملی کردار ادا کریں۔

انہوں نے پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی قائدین کی گرفتاری کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ طاقت اور اختیارات کے زور پر ملکی سلامتی سے کھلواڑ کرنے والے ملک و قوم سے دشمنی کر رہے ہیں، سیاسی مخالفین کو دیوار سے لگانے کے آمرانہ حربے غاصب حکومت کے تابوت میں آخری کیل ثابت ہوں گے، حکمران سیاسی انتقام میں اس قدر اندھے ہو چکے ہیں کہ انہیں ملک وقوم کو درپیش مشکلات دکھائی نہیں دے رہیں۔

ایم ڈبلیو ایم پاکستان کے چیئرمین نے مزید کہا کہ ضلع کرم میں میرے وطن کے بیٹے مارے جا رہے ہیں، پچاس افراد قتل ہوئے ہیں کہیں کوئی بات نہیں ہو رہی حکومت کیوں اپنی عوام سے اتنی لاتعلق ہے، کرم میں زمینی تنازعہ کو فی الفور حل کیا جائے، ضلع کرم کے متاثرہ عوام نے اکیس روز سے پُرامن دھرنا دے رکھا ہے ان کے جائز اور دیرینہ مطالبات کو سنا جائے، اس حساس ترین معاملے کا حل ناگزیر ہے تاکہ معصوم شہریوں کی جانوں کا نقصان نہ ہو۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .