حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، پارہ چنار کی موجودہ صورتحال اور راستوں کی بندش، مظلومین کی حمایت اور بے حس و بے بس حکمرانوں کی نااہلی کے خلاف قائد ملت جعفریہ پاکستان کے اعلان پر شیعہ علماء کونسل پاکستان کے مرکزی نائب صدر علامہ محمد رمضان توقیر کی قیادت میں شیعہ علماء کونسل ڈیرہ و جعفریہ سٹوڈنٹس کے زیر اہتمام گزشتہ روز نمازِ جمعہ کے بعد کوٹلی امام حُسین علیہ السّلام سے احتجاجی ریلی نکالی گئی، جو میں بنوں روڈ شہدائے فلسطین چوک سے ہوتے ہوئے سرکلر روڈ پر جاری دھرنے میں شامل ہوئی، ریلی میں دیگر مذہبی و اسٹوڈنٹس تنطیموں سمیت سول سوسائٹی کے نمائندوں نے بھی شرکت کی۔
اس ریلی میں سینکڑوں کی تعداد میں مؤمنین نے شرکت کی، شرکاء نے مظلومین پارہ چنار سے حمایت اور حکومت کی مجرمانہ غفلت اور دہشت گرد عناصر کے خلاف شدید نعرہ بازی کی۔
علامہ محمد رمضان توقیر نے جاری دھرنے کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پارہ چنار میں ہونے والی دہشت گردی کی مذمت اور مظلومین پارہ چنار کی جانب سے جاری دھرنے کی حمایت کرتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہمارا احتجاج مظلومین پارہ چنار سے اظہار یکجہتی اور بے بس و بے حس حکومت کے خلاف ہے۔ ہمارا مقصد کسی فرقہ اور شہریوں کو تکلیف دینا نہیں ہے۔ ملک بھر کی طرح ڈیرہ اسماعیل خان میں راستے بند ہونے کی وجہ سے شہریوں اور مریضوں کی تکلیف کا احساس ہے، لیکن پارہ چنار کے انسانوں کی تکلیف کا بھی احساس کرنا چاہیے، دہشتگردوں کی دہشت گردی کی وجہ سے شہید ہونے کے بعد تقریباً تین مہینے ہونے کو ہیں راستے بند ہونے کی وجہ سے ادویات و خوراک کی قلت کی وجہ سے معصوم بچے بلک بلک کر ماؤں کی گود میں جان کی بازی ہار رہے ہیں۔
شیعہ علماء کونسل کے مرکزی رہنما نے کہا کہ اگر ان کی کوشش ہے کہ ہم تھک کر ڈر کر ہار مان جائیں گے تو یہ ان کی بھول ہے جن کے پاس کربلا ہو ان کو موت سے ڈرانے دھمکانے والے خواب غفلت سے جاگیں، جہاں تک بات امن کی ہے تو اس قوم نے خودکش دھماکوں اور ٹارگٹ کلنگ سے حتی کہ خواتین بھی قربان کی ہیں، لیکن پاکستان کی سلامتی اور تکفیریوں کی دہشتگردانہ سازش کو ناکام بنایا ہے، وہ چاہتے تھے یہ خون کی ہولی کے حصہ دار بنے اور انسانیت کشی میں بھی اپنا منہ کالا کریں، تاکہ بیلنس پالیسی کی وجہ سے اس پر امن قوم کو بھی دہشت گرد قرار دیا جائے، یاد دلانا چاہتا ہوں آج سے چند سال پہلے غیور حسینی حیدر کرار کے پیروکار اندرونی دہشت گرد عناصر کو بھی خیبر کی یاد دلا چکے ہیں۔ پارہ چنار کے غیور جوانوں نے وطن عزیز کی حفاظت کےلئے سیکیورٹی اداروں کی بھرپور مدد کرتے ہوئے بیرونی دہشت گرد عناصر کی سرکوبی کی ہے۔
علامہ محمد رمضان توقیر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ چند شر پسند عناصر تکفیری این جی او اور دیگر اداروں کی طرف سے پہنچنے والی معمولی سی ادویات و خوراک کو تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں۔ باحیثیت انسان ہم بلا تفریق اگر پارہ چنار میں اگر اہل سنت کی عوام کو ادویات خوراک کی ضرورت ہے۔تو ان تک پہلے پہنچانے کی اپیل کرتے ہیں۔ کسی ذریعے اور طریقے سے پارہ چنار میں انسانیت کی خدمت کی جائے۔
انہوں نے مزید کہا وفاقی و صوبائی حکومت کے بجائے ہم مقتدر حلقوں سے پارہ چنار میں قیام امن کی فضا کو بحال کرنے میں اپنا کردار ادا کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں اور پارہ چنار کے باسیوں کے حال پر رحم کیا جائے، عام عوام کے بجائے مجرمین کو سزا دیں۔ پارہ چنار میں معمولات زندگی کو بحال کیا جائے۔ ہم محب وطن پاکستانی ہیں اور امن اور اپنے جوانوں کی تعلیم و ترقی اور خوشحالی کا مطالبہ کرتے ہیں۔
احتجاجی مظاہرے سے دیگر مقررین نے خطاب کرتے ہوئے پارہ چنار میں جاری دھرنے کی حمایت اور دہشت گردی اور راستوں کی بندش اور حکومت کی مجرمانہ غفلت کی مذمت کی۔
پارہ چنار میں قیام امن اور راستوں کی بندش کا خاتمہ اور سیکورٹی کے فول پروف بنانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
ریلی کے موقع پر، علماء نے مختلف میڈیا چینلز سے گفتگو میں پارہ چنار کی صورتحال پر گفتگو کی اور فوری وہاں کی سڑکوں کی بحالی پر زور دیا۔
آپ کا تبصرہ