ہفتہ 28 دسمبر 2024 - 15:16
علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کا ترجمان پاک فوج کے بیان پر تحفظات کا اظہار

حوزہ/سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے ترجمان پاک فوج کے کرم ایجنسی کے حوالے سے بیان پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ آج میں کرم کے نازک حالات اور فوجی ترجمان لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری کے اس بیان پر بات کرنے پر مجبور ہوں، جس میں کہا گیا کہ پاراچنار کے بحران کو دہشت گردی نہیں کہا جا سکتا، یہ دعویٰ نہ صرف گہری تشویش کا باعث ہے، بلکہ خطے میں موجود سنگین سلامتی کے چیلنجز اور انسانی مشکلات کو نظر انداز کرنے کے مترادف ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، سربراہ مجلس وحدت مسلمین پاکستان سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے ترجمان پاک فوج کی پریس کانفرنس کے ردعمل میں کہا ہے کہ آج میں کرم کے نازک حالات اور فوجی ترجمان لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری کے اس بیان پر بات کرنے پر مجبور ہوں، جس میں کہا گیا کہ پاراچنار کے بحران کو دہشت گردی نہیں کہا جا سکتا، یہ دعویٰ نہ صرف گہری تشویش کا باعث ہے، بلکہ خطے میں موجود سنگین سلامتی کے چیلنجز اور انسانی مشکلات کو نظر انداز کرنے کے مترادف ہے، اگرچہ میں اس بات سے مکمل طور پر متفق ہوں کہ کرم کے تنازع کا حل سیاسی طریقے سے نکالا جانا چاہیے، لیکن سیکیورٹی ادارے اپنی ذمہ داری سے دستبردار نہیں ہو سکتے جو کہ کمزور آبادیوں کی حفاظت ہے۔

علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے مزید کہا کہ خطے میں فرقہ وارانہ تشدد کی تاریخ، شدت پسند گروہوں اور سرحد پار عناصر کی شمولیت نے سلامتی کے ایسے چیلنجز پیش کیے ہیں، جنہیں نظر انداز نہیں کیا جا سکتا، سینکڑوں بے گناہ جانیں ضائع ہوچکی ہیں، جنہیں دہشت گردی کے سوا کچھ نہیں کہا جا سکتا، اگر کرم میں نشانہ بنا کر قتل کرنا، قتلِ عام اور منظم تشدد کو دہشت گردی نہیں سمجھا جاتا، تو سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ دہشت گردی کیا ہے۔۔؟

انہوں نے کہا کہ کرم کے عوام کو مسلسل نشانہ بنانا، اہم راستوں کا بند ہونا اور مقامی حکام کی جانب سے شہریوں کی حفاظت کو یقینی بنانے میں ناکامی نے پوری آبادی کو تشدد اور محرومی کے خطرے سے دوچار کر دیا ہے، یہ صورتحال صرف سیاسی مذاکرات ہی نہیں بلکہ فوری اور مؤثر سیکیورٹی اقدامات کا تقاضا کرتی ہے تاکہ امن اور استحکام کو بحال کیا جا سکے، میں وفاقی حکومت اور خیبرپختونخوا کی صوبائی حکومت پر زور دیتا ہوں کہ وہ اس بحران کی جڑ میں موجود زمین کے تنازعات کو حل کرنے کے لیے اپنی کوششوں کو تیز کریں، ان مسائل کو نظر انداز کرنے کی وجہ سے یہ تنازعات شدت اختیار کر گئے ہیں اور تشدد کے محرک بن گئے ہیں، جس سے پہلے سے ہی سنگین سلامتی کی صورتحال مزید پیچیدہ ہو گئی ہے۔

سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے مزید کہا کہ میں سیکیورٹی اداروں کو اس بات پر زور دینا چاہتا ہوں کہ شہریوں کا تحفظ اولین ترجیح ہوتی ہے، اس بحران کو محض "قبائلی یا زمین کا تنازع" کہہ کر خود کو بری الذمہ قرار دینا زمینی حقائق سے نظریں چرانے کے مترادف ہے، فرقہ وارانہ تشدد، چاہے وہ مقامی تنازعات کی وجہ سے ہو یا بیرونی عناصر کی مداخلت سے، خطے کو غیر مستحکم کرتا ہے اور قومی سلامتی کو خطرے میں ڈال دیتا ہے، کرم کے عوام انصاف، تحفظ اور پائیدار امن کے حقدار ہیں، یہ تمام شراکت داروں، سیاسی، انتظامی اور سلامتی اداروں کا فرض ہے کہ وہ مل کر اس مقصد کو حاصل کریں، آئیں معصوم جانوں کا مزید ضیاع اس دوران نہ ہونے دیں کہ ہم تعریفات پر بحث کریں، آئیں فیصلہ کن اور ہمدردانہ اقدامات کرتے ہوئے اس بحران کو ہمیشہ کے لیے حل کریں۔

یاد رہے کہ پاکستان آرمی کے ترجمان نے گزشتہ روز ایک پریس کانفرنس میں کرم ایجنسی کے مسئلے کو دہشت گردی قرار دیئے جانے کو غلط قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ اس مسئلے کے حل کی ذمہ داری صوبائی حکومت پر ہے۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha