تحریر: میر مہدی میر یوسف
كُونَا لِلظَّالِمِ خَصْماً وَ لِلْمَظْلُومِ عَوْناً.
مظلوم کی حمایت عدل و انصاف کا تقاضا ہے اور ظالم کی حمایت اور اس کے ظلم و ستم پر خاموشی عدل و انصاف کا قتل ہے۔
حضرت امام علی علیہ السلام کا یہ جملہ ایک عالمی فلاحی حکومت کے لیے بنیادی نکتہ تھا کہ مظلوم کی حمایت عدل و انصاف کا تقاضا ہے اور ظالم کی حمایت اور اس کے ظلم و ستم پر خاموشی عدل و انصاف کا قتل ہے۔ عدل و انصاف پر مبنی عالمی الہیٰ حکومت میں مظلوم تنہا نہیں ہوگا۔
اگر چہ ہم آج کے حالات حاضرہ کے حوالے سے بخوبی باخبر ہیں کہ کیسے تمام مسلمان لوگ آپس میں مختلف گروہوں میں تقسیم ہوتے جا رہے ہیں کہ آج کے شیطان بزرگ امریکہ اور اس کا بیٹا اسرائیل مسلمانوں پر ظلم وزیادتی کرتے آرہے ہیں، اس کی وجہ مسلمان ملکوں کا آپس میں تقسیم ہونا اور ایک دوسرے کے خلاف لڑنا ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ ہم مسلمان دن بہ دن کمزور ہوتے جارہے ہیں ۔ ایران صرف وہ واحد ملک ہے جو دشمن کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر لڑ رہا ہے اور حضرت امام حسین علیہ السلام کا مشن زندہ رکھنے میں کامیاب ہوتا جا رہا ہے۔
کامیابی کا راز
" اسلام زندہ ہوتا ہے ہر کربلا کے بعد" ان کے پاس ایک ایسی درسگاہ ہے جو چودہ معصومین علیہم السّلام کی درسگاہ ہے۔
اگر چہ دور حاضر کی کربلا ہے تو وہ فلسطین ہے اور اس کا حسین ایران ہے جس کی نمائندگی حضرت امام خامنہ ای کر رہے ہیں۔
تو رہا قبلہ ہمارا تری عظمت ہے بہت
ذکر قرآں میں ہے پایا تری برکت ہے بہت
تیرے آنگن میں ملے رب کے پیغمبر سارے
ہم کو معلوم ہے اقصی تری حرمت ہے بہت









آپ کا تبصرہ