حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، برطانیہ کی لیڈز یونیورسٹی سے تعلق رکھنے والے محقق سلمان سید کا کہنا ہے کہ فلسطین کا مسئلہ، در حقیقت، دنیا بھر میں عدل و انصاف کی خواہش کی نمائندگی کرتا ہے۔
ترکی کے شہر استنبول میں منعقد ہونے والی چوتھی کانفرنس برائے مطالعۂ مسلم دنیا میں خطاب کرتے ہوئے جناب سلمان سید نے اس امید کا اظہار کیا کہ یہ علمی اجلاس دنیا بھر کے دانشوروں اور محققین کے درمیان روابط کے استحکام اور اتحاد کا سبب بنے گا۔
انہوں نے اس کانفرنس کا مقصد مسلمانوں کے علمی افق کو دنیا کے موجودہ حالات سے ہم آہنگ کرنا اور مختلف علمی و فکری تجزیوں کا جائزہ لینا قرار دیا۔
سلمان سید نے کہا:"فلسطین میں جو کچھ ہو رہا ہے، وہ اس حقیقت کو آشکار کرتا ہے کہ مسلمان، بروقت عالمی تبدیلیوں پر اثر ڈالنے میں ناکام رہے ہیں، اور یہی صورتِ حال بین الاقوامی قوانین کی ناکارکردگی کو ثابت کرتی ہے خاص طور پر اس لیے کہ یہ قوانین درحقیقت مسلمانوں پر زیادہ احسان مند ہونے چاہیے تھے۔"
انہوں نے مزید کہا:"اگر ہم آج ان لوگوں کی مدد نہ کر سکیں جن کا درد اور مصیبت ہم روزانہ اپنی آنکھوں سے براہِ راست ٹی وی پر دیکھ رہے ہیں، تو پھر یہ بین الاقوامی اور انسانی حقوق کے قوانین آخر کس کام کے ہیں؟ آج فلسطینی قوم اپنے وطن میں مغرب کی تازہ ترین سامراجیت کا مشاہدہ کر رہی ہے۔"
انہوں نے کہا:"آج فلسطین کی آواز اور اس کی مزاحمت پوری دنیا میں گونج رہی ہے۔ ہم دیکھ رہے ہیں کہ بین الاقوامی سطح پر فلسطین کی حمایت میں اضافہ ہو رہا ہے، یہاں تک کہ لاطینی امریکی حکومتوں نے اسرائیل (تل ابیب) کے ساتھ اپنے سفارتی تعلقات منقطع کر دیے ہیں۔"
سلمان سید نے مزید وضاحت کرتے ہوئے کہا مزاحمت کا مفہوم ایک طویل عرصے سے مغربی میڈیا میں سرد جنگ کے تناظر میں، اقوام کے خلاف ایک منفی رخ سے پیش کیا جاتا رہا ہے، اور حقیقت یہ ہے کہ نام نہاد 'برابری' اور 'لبرل' طرزِ فکر نے بھی دنیا میں عدل و انصاف کے قیام میں کوئی مدد نہیں دی۔"
انہوں نے کہا کہ:"اس نشست میں جس اہم موضوع پر گفتگو کی گئی، وہ استعمار (نوآبادیاتی نظام) اور اس سے نجات کا مسئلہ ہے اور یہی وہ بنیادی مسئلہ ہے جس کا آج کی مسلم دنیا کو سامنا ہے۔"
ان کا کہنا تھا:"اگرچہ کئی اسلامی ممالک نے گزشتہ 50 سے 70 سالوں میں رسمی طور پر آزادی حاصل کر لی ہے، مگر ابھی تک حقیقی خودمختاری اور داخلی خود ارادیت حاصل نہیں کر سکے۔"
آخر میں سلمان سید نے زور دیتے ہوئے کہا: "کسی بھی قوم کی حقیقی آزادی اس وقت حاصل ہوتی ہے جب اُس کے حکمرانوں کے کان بیرونی طاقتوں کے بجائے اپنی قوم کی آواز پر ہوں اور وہ اپنی قوم کے مفادات کو ترجیح دیں۔"









آپ کا تبصرہ