ہفتہ 21 دسمبر 2024 - 06:00
بین الاقوامی سطح پر موجودگی اور مذاہب کے درمیان مکالمہ مکتب تشیع کے فروغ میں اہم کردار ادا کرتا ہے

حوزہ/ حجت الاسلام والمسلمین خسروپناه نے کہا: بین الاقوامی سطح پر موجودگی اور مذاہب کے درمیان مکالمہ مکتب تشیع کے فروغ میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کے مطابق، سیکریٹری جنرل سپریم کونسل آف کلچرل ریولوشن حجت الاسلام والمسلمین خسروپناه نے قم میں منعقدہ تقریب میں کتاب "اسلام شناسی" کے عربی انگریزی ترجمے کی رونمائی کے موقع پر کہا: بین الاقوامی زبان اور تمدنی نقطہ نظر کو فروغ دینا اور اسلامی موضوعات کا آغاز کرنا ضروری ہے۔

انہوں نے مزید کہا: ہم تب ہی بین الاقوامی سطح پر کامیاب ہو سکتے ہیں جب تمدنی اور بین الاقوامی زبان کی ترقی کے دو بنیادی پہلو ہمارے پاس ہوں۔

حجت الاسلام خسروپناه نے کہا: بین الاقوامی میدان کے لیے مختلف کتابوں کا ترجمہ تہذیبی نقطہ نظر کو ظاہر کرتا ہے۔ ان کتابوں کو ترجمہ کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے جو بین الاقوامی میدان میں مفید اور ضروری ہیں، جیسے "تحول در علوم انسانی و اسلامی سازی"۔

انہوں نے کہا: انسانی اور اسلامی موضوعات کی جڑیں فلسفہ اور سماجی رجحانات میں ہیں۔ انسانی علوم کے مختلف موضوعات پر کتب کی تدوین حقیقی مشاہدے کی بنیاد پر کی گئی ہے۔ اسی سلسلے میں، میں نے کئی ممالک کا سفر کیا اور صوفی ازم سمیت مختلف موضوعات پر قریب سے تحقیق کی۔

حجت الاسلام والمسلمین خسروپناه نے مزید کہا: جب میں مشہور اساتذہ اور فلسفیوں کے ساتھ تعلیم حاصل کر رہا تھا، میری کوشش یہی تھی کہ کتابوں کی تالیف میں حقیقت کو قریب سے دیکھوں، مثال کے طور پر شیطان پرستی اور موسیقی جیسے موضوعات وغیرہ پر تحقیق۔

انہوں نے کہا: اگر آپ کسی موضوع کو قریب سے جانتے ہوں، تو اس پر کتاب لکھنے اور اس سے متعلق اعتراضات و شبہات کا بہتر جواب دے سکتے ہیں۔ قم میں، اسی مقصد کے تحت میں نے شبہات کے جواب دینے کے لیے ایک مرکز قائم کیا، جو بعد میں عملی شکل اختیار کر گیا۔

انہوں نے اپنے ترکی کے دورے کا ذکر کرتے ہوئے کہا: میں نے وہاں کے مفتیوں سے ملاقات کی، جنہیں مکتب تشیع کی زیادہ آگاہی نہیں تھی۔ اس کے نتیجے میں، میں نے بین الاقوامی نقطہ نظر کے ساتھ "اسلام شناسی" کے نام سے ایک کتاب مرتب کی، جس کے 14 ابواب ہیں، جن میں خدا شناسی، اخلاقیات، عرفان، انسان شناسی، دین شناسی، نبوت، امامت، معاد، اور شرعی احکام شامل ہیں۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .