۱ آذر ۱۴۰۳ |۱۹ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 21, 2024
علی عباسی رئیس جامعه المصطفی

حوزہ/حجۃ الاسلام والمسلمین عباسی نے بشریت کے لئے منصفانہ اور اخلاقی اجتماعی زندگیوں کی فراہمی کو،جامعۃ المصطفی جیسے علمی و ثقافتی مراکز کی اہم ترین ذمہ داری قرار دیا اور کہا کہ ان اہداف تک پہنچنے کے لئے مختلف ثقافتی پہلوؤں کی شناخت اور ثقافتی مراکز سمیت اس شعبے سے وابستہ شخصیات سے گفت و شنید کی ضرورت ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،سربراہ جامعۃ المصطفی العالمیۃ حجۃ الاسلام والمسلمین علی عباسی نے دوسرے بین الاقوامی سمینار بعنوان"بین الاقوامی سطح پر مختلف ثقافتی امور سے آگہی"سے خطاب کرتے ہوئے اس سمینار میں شرکت کرنے اور اس کو منعقد کرنے والوں کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ بین الاقوامی سطح پر ثقافت سے متعلق مختلف پہلوؤں اور اس شعبے سے وابستہ علمی مراکز اور برجستہ شخصیات کے آثار اور ثقافتی ورثے بہت ہی زیادہ ہیں جس کے تمام پہلوؤں کو ایک ہی علمی سمینار میں اجاگر کرنا ممکن نہیں ہے لہذا آئندہ منعقد کی جانے والی کانفرنسوں میں ثقافت کے وسیع موضوع کو زیر بحث لایا جائے اور اس کے مختلف پہلوؤں پر تفصیل سے روشنی ڈالی جائے۔

انہوں نے اس سمینار کے موضوع کو جامعۃ المصطفی جیسے بین الاقوامی علمی مراکز کے لئے بہت ہی اہم قرار دیا اور کہا کہ جامعۃ المصطفی ایک علمی مرکز ہے اور عالمی سطح پر علمی و ثقافتی میدان میں مؤثر کردار ادا کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔

حجۃ الاسلام والمسلمین عباسی نے ثقافت،ثقافتی پہلوؤں اور  ان پہلوؤں کی شناخت کو اس سیمنار کے موضوع میں تین اہم لفظ قرار دیا اور کہا کہ لفظ "ثقافت" معنی کے اعتبار سے ادب،تربیت،علم اور معرفت کے معنوں میں استعمال ہوا ہے لیکن آج کی اصطلاح اور علمی کانفرنسوں میں، "ثقافت"اقدار،آداب اور طرز زندگی کے معنوں میں استعمال کیا جاتا ہے۔

سربراہ جامعۃ المصطفی نے عالمی سطح پر ثقافت کے مختلف پہلوؤں سے آگہی کو ضروری قرار دیتے ہوئے کہا کہ قدیمی ذرائع ابلاغ، جیسا کہ "کتاب"موثر ترین ثقافتی اثر شمار ہوتی ہے۔تالیفات اور خاص طور پر کتابوں کا ترجمہ،ثقافتی امور میں اہم ترین جزو ہے۔

انہوں نے جدید ٹیکنالوجی اور ذرائع ابلاغ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ دنیا میں کچھ ایسے علاقے ہیں جن کی ثقافت مشہور ہے۔ثقافت کے اعتبار سے مغربی ایشیائی ممالک کو ایک خاص اعزاز حاصل ہے جو کہ تاریخ میں ثقافت،تہذیب اور ثقافتی میراث سے مالا مال علاقے کے طور پر متعارف ہیں لہٰذا جدید ذرائع ابلاغ جیسا کہ سوشل میڈیا،فن،مدارس اور ٹیلی ویژن کے توسط سے ان ثقافتوں کو اجاگر کیا جا سکتا ہے۔

انہوں نے اس سمینار کے اہم ہدف کو مختلف ثقافتوں کے پہلوؤں سے آگہی حاصل کرنا قرار دیا اور مزید کہا کہ ثقافت کا عالمی سطح پر متنوّع ہونا ایک ایسی حقیقت ہے جسے انکار نہیں کیا جاسکتا لہذا،مختلف ثقافتوں اور ثقافتی پہلوؤں سے آگہی حاصل کرنے کے ساتھ ان کی درست شناخت کی ضرورت ہے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .