۲ آبان ۱۴۰۳ |۱۹ ربیع‌الثانی ۱۴۴۶ | Oct 23, 2024
آستان قدس رضوی

حوزہ/ آستان قدس رضوی کی اسلامک ریسرچ فاؤنڈیشن میں مقدس مزارات پر اسٹڈیز کرنے والے گروپ کے ڈائریکٹر نے بتایا کہ مزاحمت سے متعلق گفتگو کو اسلامی تعلیمات میں ایک خاص مقام حاصل ہے ۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، جناب ڈاکٹر مرتضی انفرادی نے آستان نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے اسلامی تعلیمات خصوصاً رضوی تعلیمات میں لفظ مزاحمت کا تذکر کرتے ہوئے رہبر معظم انقلاب اسلامی کے مبانی پر روشنی ڈالی اورشہید مزاحمت شہید سید حسن نصر اللہ کوخراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ لفظ مزاحمت کا لغوی معنی ڈٹ جانا، تسلسل اور پائیداری ہے اور علم سیاست میں اس لفظ کا ایک خاص مطلب ہے اور وہ یعنی کسی خاص دھڑے کا مقابلہ کرنا اور علم فقہ میں اس کا معنی جہاد دفاعی کے قریب ہے ۔

انہوں نے مزید وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ حضرت امام علی رضا علیہ السلام ایک روایت میں ارشاد فرماتے ہیں: ’’خداوند متعال ایسے شخص پر غضبناک ہوتا ہے جو اس وقت تک اپنے گھر میں بیٹھا رہے جب تک اس پر حملہ نہ ہوجائے‘‘امام رضا(ع) جو کہ خود ہمیشہ مستقل طور پر نہ تھکنے والے مجاہد تھے ان کے اس فرمان سے مزاحمت کی ثقافت کو استخراج کیا جا سکتا ہے ۔

جناب انفرادی کا کہنا تھا کہ رہبر معظم انقلاب اسلامی مزاحمت کے معنی کی تشریح میں فرماتے ہیں کہ ’’مزاحمت کا معنی یہ ہے کہ انسان ایک ایسے راستے کا انتخاب کرے جو صحیح اور حق پر ہو اور پھر اسی راہ پر چلتا رہے اور کوئی بھی رکاوٹ اسے اس راہ پر چلنے سے نہ روک سکے‘‘

اس محقق نے گفتگو کو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ اسلامی تاریخ میں مزاحمت کی ثقافت میں بڑے بڑے جرنیل اور علمبرداری شامل ہیں اور اس دور میں رہبر معظم انقلاب اسلامی کے مطابق شہید سید حسن نصر اللہ مزاحمت کے نمایاں اور عظیم مجاہد اور علمبردار ہیں۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .