حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای نے سنیچر کی صبح صوبۂ خوزستان کے 24 ہزار شہیدوں پر دوسری قومی کانفرنس منعقد کرنے والی کمیٹی سے ملاقات کی۔
اس موقع پر اپنے خطاب میں انھوں نے مقدس دفاع کے دوران خوزستان کے عوام کی شجاعت اور ان کے معجزے کو، عوامی عزم و حوصلے اور اسلامی عقیدے کے امتزاج کا نتیجہ بتایا اور 'اسلامی جمہوریہ' لفظ کے انتخاب میں امام خمینی رحمت اللہ علیہ کی دور اندیشی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ جو چیز اسلامی نظام کے استحکام، پیشرفت اور بہت ساری رکاوٹوں اور سازشوں پر اس کے غلبے کا سبب بنی وہ عوام اور اسلام پر اعتماد تھا اور مستقبل میں بھی مسائل پر غلبے کی راہ، اسی سوچ کا جاری رہنا ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے امام زمانہ عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف کے یوم ولادت کی عظیم عید کی مبارکباد پیش کرتے ہوئے، عوام کے سلسلے میں امام خمینی کی سوچ اور اسی طرح اسلام کے سلسلے میں ان کے جامع اور اعلی نقطہ نظر کی گہری شناخت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ امام خمینی نے اسلامی تحریک کے بالکل ابتدائی ایام سے لے کر اسلامی انقلاب کی کامیابی تک اور اس کے بعد بھی ہمیشہ عوام پر بھروسہ کیا اور وہ اسلام کو، سیاست اور معاشرہ چلانے کے لیے ایک کارآمد مکتب فکر سمجھتے تھے اور اسی لیے وہ ایران کی پیشرفت اور بڑے بڑے کام جاری رکھنے کی راہ ہموار کرنے میں کامیاب ہوئے۔
انھوں نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ اسلامی جمہوریہ کے دشمن کا سب سے اہم مسئلہ، ایرانی عوام اور اسلام کی صحیح شناخت نہ ہونا ہے اور کہا کہ ایرانی قوم کے دشمن، اپنے اندازوں اور منصوبوں کی بنیاد پر اس بات کی طرف سے مطمئن تھے کہ اسلامی جمہوریہ، اپنی عمر کے چالیس سال پورے نہیں کر پائے گی لیکن ایران کی پیشرفت نہیں رکی اور اللہ کے لطف و کرم، عوام کے عزم و حوصلے اور ان کے ایمان کے سبب یہ پیشرفت جاری بھی رہے گی۔
آیت اللہ العظمیٰ خامنہ ای نے اپنے خطاب کے ایک دوسرے حصے میں عوام اور دینی ایمان پر بھروسے معجزہ دکھانے کی ایک اور مثال، غزہ کے آج کے حالات کو بتایا اور کہا کہ مزاحمتی فورسز کی استقامت اور ان کی نابودی کی جانب سے دشمن کو مایوس کر دینا اور اسی طرح بمباریوں اور مصائب کے مقابلے میں غزہ کے عوام کا صبر، ان کے مضبوط دینی ایمان کی عکاسی کرتا ہے۔
انھوں نے غزہ کے معاملے میں انسانی حقوق کے مغربی تمدن کے دعووں کی پول کھل جانے اور ان کی ریاکاری اور منافقت طشت از بام ہو جانے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ مغرب والوں نے، جو ایک مجرم کو سزائے موت دیے جانے پر ہنگامہ کھڑا کر دیتے ہیں، غزہ میں 30 ہزار بے قصور لوگوں کے قتل عام پر اپنی آنکھیں بند کر رکھی ہیں اور امریکا پوری ڈھٹائی کے ساتھ، غزہ میں بمباری رکوانے کی قرارداد کو لگاتار ویٹو کر رہا ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے کہا کہ یہ مغربی تمدن اور مغرب کی لبرل ڈیموکریسی کا حقیقی چہرہ ہے جس کے ظاہر میں سوٹ پہنے ہوئے اور ہونٹوں پر مسکراہٹ لیے ہوئے سیاستداں دکھائی دیتے ہیں لیکن بباطن ایک پاگل کتا اور خونخوار بھیڑیا ہے۔
انھوں نے اپنے خطاب کے آخر میں کہا کہ ہمیں پورا یقین ہے کہ یہ مغربی تمدن کبھی منزل مقصود تک نہیں پہنچے گا اور اسلام کی برحق ثقافت اور اس کی صحیح منطق ان سب پر غلبہ حاصل کر لے گی۔