۱ آذر ۱۴۰۳ |۱۹ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 21, 2024
دومین کنگره بین المللی بزرگداشت آیت الله مصباح یزدی(ره) با عنوان «استاد فکر»

حوزہ / آیت اللہ مصباح یزدی کی دوسری برسی کی مناسبت سے منعقدہ بین الاقوامی کانفرنس میں پاکستان، ہندوستان، افغانستان، عراق، لبنان سمیت دیگر ممالک کے دانشوروں، محققین و اسکالرز  نے شرکت کی۔

حوزہ نیوز ایجنسی سے گفتگو کرتے ہوئے کانفرنس میں شریک محققین نے آیت اللہ مصباح کی علمی، فکری، سیاسی و ثقافتی افکار و آثار کی جانب توجہ اور ان سے استفادہ کو امت مسلمہ کے مسائل کو حل کرنے کے لیے ضروری قرار دیا۔

پاکستان کے معروف اسکالرز شیخ فداعلی حلیمی نے گفتگو کرتے ہوئے کہا: آیت اللہ مصباح مختلف جہات علمی، سیاسی، ثقافتی، معنوی لحاظ سے یعنی ہر پہلو سے جامع شخصیت ہے۔آپ کاشمار ان نادر افراد میں ہوتاہے۔جس کو رہبر معظم انقلاب نے فقیہ، فلسفی، اور مختلف مسائل میں صاحب نظر قرار دیا۔ انہوں نے اپنی خدادادی صلاحیت، انتھک کوشش کے ساتھ امام خمینی، علامہ طباطبائی اور آیت اللہ بہجت جیسے اساتذہ سے سالہاسال کسب فیض کیا۔

مرحوم آیت اللہ مصباح کی نمایاں خصوصیات میں سے ان کا انقلاب کے مدافع، امام رہبر کے عاشق، علمی فعالیت کے ساتھ اخلاق معنویت، شبہات کامنطقی جواب، بروقت اقدام وعمل اور زمان کی شناخت ہے۔

جامعہ روحانیت بلتستان کے صدر سید احمد رضوی نے اپنے تاثرات بیان کرتے ہوئے کہا: آیت اللہ مصباح کی سب سے اہم صفت زمانے کی شناخت ہے۔انقلاب کی کامیابی کے بعد آپ نے میڈیا اور یونیورسٹی کی اہمیت کو سمجھ کر انسانی علوم اور جدید تعلیمی نظام کی جانب توجہ دی۔انہوں نے اسی خاطر موسسہ امام خمینی (رہ) کی بنیاد رکھی۔ آپ کا شمار ان چند افراد میں سے ہوتا ہے جنہوں نے ہر موضوع پر قلم اٹھایا۔

آپ شہرت، مقام وعلم کے باوجود تواضع واخلاق کاپیکرتھے۔آپ کاقلم وزبان دونوں تاثیر گزار تھے۔آپ کے دروس میں جوانوں کی شرکت اور کتابوں کی مقبولیت اس کی واضح دلیل ہے۔ ولایتمداری، شاگردوں سے صمیمیت بھی ان کی نمایاں خصوصیت ہے۔

ریسرچ اسکالر محمد اصغر کاملی نے آیت اللہ مصباح کے فلسفی، قرآنی و دیگر افکار سے استفادہ کے ساتھ ان کے آثار کو دیگر معاشروں میں معرفی کی ضرورت پر گفتگو کرتے ہوئے کہا:ان افکار کو بین الاقوامی سطح پر مختلف مکاتب ونظریات کے مقابلہ میں پیش کرنے کے ساتھ شبہات معاصر کے اعتراضات کا جواب بھی ان کے افکار میں تلاش کرنا چاہیے۔

علمی وتحقیقی مجلہ امید کے مدیر اور ہندوستان کے اسکالر جناب غلام شبر نے بین الاقوامی کانفرنس کو انتہائی اہم اقدام قرار دیتے ہوئے کہا: آیت اللہ مصباح نے بہت سے علوم میں نظریہ پردازی کی۔ان کی شخصیت مجہول ہے۔ان کے آثار کااردو زبان میں ترجمہ کے ساتھ مسلمانوں میں تعارف کرانے کی ضرورت ہے۔

آج کانفرنس میں سید حسن نصر اللہ کاپیغام بہت جامع تھا۔ایرانی صدر حجت الاسلام رئیسی نے بھی انتہائی فکر انگیز گفتگو کی۔

افغانستان کے محقق سید زکی موسوی نے کہا: آیت اللہ مصباح ایک مفکر، نظریہ پرداز تھے۔انہوں نے اقوام متحدہ کے حقوق بشر کے متبادل حقوق بشر کاجوخاکہ پیش کیا۔وہ عالمی حقوق بشر سے مختلف ہے ۔

آیت اللہ مصباح ہمیشہ افکار و راہ امام ورہبری کی پابندی خصوصا رہبر انقلاب کو اس دور میں عظیم نعمت قرار دیتے ہوئے ان کی اطاعت اور فرامین پر عمل پیرا ہونے کی تاکید کیا کرتے تھے۔

آیت اللہ مصباح کی علمی و فکری افکار و آثار کی جانب توجہ اور ان سے استفادہ بے حد ضروری ہے

آیت اللہ مصباح کی علمی و فکری افکار و آثار کی جانب توجہ اور ان سے استفادہ بے حد ضروری ہے

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .